ایک ایسی رہنما کتاب ہے جس میں اسلامی طریقہکار پر کاربند رہتے ہوئے زندگی میں کامیابی و کامرانی کی راہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔عام طور پر اچھے خاصے مذہبی یا دینی ذہن رکھنے والے افراد عدم معلومات یا ناکافی معلومات کے سبب اپنی زندگی کے مخصوص حصے میں روزہ نماز کی پابندی کے قائل ضرور ہوتے ہیں لیکن عملی زندگی میں ان کا نکتہ نظرعام انسانی سماج سے الگ نہیں ہوتا۔اگر وہ نوکر پیشہ ہیں تو رشوت لینا بھی ”مالِ غنیمت“ تصور کرتے ہیں اور تجارت پیشہ ہیں تو جھوٹ بولنے سے لے کر ہر اُس کام کو اپنا ”تجارتی حق“ تصور کرتے ہیں جس کے تحت وہ فریب دے کر زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرسکیں۔ یہ بیماری اب اس قدر عام ہوگئی ہے کہ سماج کا ہر طبقہ محض دنیا کے حصول میں بنیادی اخلاقیات تک کو نظر انداز کرتا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ سماج کی یہ روِش بد بختی کا پیش خیمہ ہی بن سکتی ہے۔ایسی صورت میں انسان اور سماج کے لئے سُنہرے اصولوں کی شدید ضرورت ہے۔ مرتبِ کتاب کے نزدیک اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ ساری انسانیت کے لیے اسلامی اصولوں سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہوسکتی جس پر چل کر انسان دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی فلاح و کامرانی حاصل کرسکتا ہے۔
زیرِ نظر کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب میں ذیلی عنوانات کے تحت انسانی زندگی کے اصول، معاشی زندگی، دولت کمانے کا مقصد، دولت کے حصول، انسانی اور اخلاقی اصولوں کی پاس داری، صبروعزیمت کا مظاہرہ، غرباءو مساکین کے مسائل، بھیک مانگنے کی مذمّت جیسے موضوعات پر بڑے مدلّل، موثق انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب میں دولت اور دولت کمانے کا مفہوم بتانے کے ساتھ تجارت کے اسلامی اصول بھی بتائے گئے ہیں۔
اس کتاب کے آخری دو باب میں مولف نے روحانی اعتبار سے قرآن اور اقوالِ رسول کی روشنی میں لازوال سنہرے اصول بتائے ہیں۔ اسی طرح آخری باب میں مو¿لف نے غربت کے اسباب، مسلمانوں کی پس ماندگی اور قرض کے ہتھکنڈوں سے بچنے کی تدابیر بتائی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اللہ رب العزت سے قربت اور اس کے نتیجے حاصل ہونے والی دائمی اور حقیقی مسرّت کی نشاندہی کی ہے۔
یہ کتاب ہر مسلمان تاجر، طالبِ علم، نوجوانوں کے لئے فوری گائیڈ بُک کی حیثیت رکھتی ہے۔ توقع ہے کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی کے متلاشی ہر انسان کے لیے یہ کتاب انشاءاللہ کارآمد ثابت ہوگی۔
ایک ایسی رہنما کتاب ہے جس میں اسلامی طریقہکار پر کاربند رہتے ہوئے زندگی میں کامیابی و کامرانی کی راہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔عام طور پر اچھے خاصے مذہبی یا دینی ذہن رکھنے والے افراد عدم معلومات یا ناکافی معلومات کے سبب اپنی زندگی کے مخصوص حصے میں روزہ نماز کی پابندی کے قائل ضرور ہوتے ہیں لیکن عملی زندگی میں ان کا نکتہ نظرعام انسانی سماج سے الگ نہیں ہوتا۔اگر وہ نوکر پیشہ ہیں تو رشوت لینا بھی ”مالِ غنیمت“ تصور کرتے ہیں اور تجارت پیشہ ہیں تو جھوٹ بولنے سے لے کر ہر اُس کام کو اپنا ”تجارتی حق“ تصور کرتے ہیں جس کے تحت وہ فریب دے کر زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرسکیں۔ یہ بیماری اب اس قدر عام ہوگئی ہے کہ سماج کا ہر طبقہ محض دنیا کے حصول میں بنیادی اخلاقیات تک کو نظر انداز کرتا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ سماج کی یہ روِش بد بختی کا پیش خیمہ ہی بن سکتی ہے۔ایسی صورت میں انسان اور سماج کے لئے سُنہرے اصولوں کی شدید ضرورت ہے۔ مرتبِ کتاب کے نزدیک اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ ساری انسانیت کے لیے اسلامی اصولوں سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہوسکتی جس پر چل کر انسان دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی فلاح و کامرانی حاصل کرسکتا ہے۔
زیرِ نظر کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب میں ذیلی عنوانات کے تحت انسانی زندگی کے اصول، معاشی زندگی، دولت کمانے کا مقصد، دولت کے حصول، انسانی اور اخلاقی اصولوں کی پاس داری، صبروعزیمت کا مظاہرہ، غرباءو مساکین کے مسائل، بھیک مانگنے کی مذمّت جیسے موضوعات پر بڑے مدلّل، موثق انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب میں دولت اور دولت کمانے کا مفہوم بتانے کے ساتھ تجارت کے اسلامی اصول بھی بتائے گئے ہیں۔
اس کتاب کے آخری دو باب میں مولف نے روحانی اعتبار سے قرآن اور اقوالِ رسول کی روشنی میں لازوال سنہرے اصول بتائے ہیں۔ اسی طرح آخری باب میں مو¿لف نے غربت کے اسباب، مسلمانوں کی پس ماندگی اور قرض کے ہتھکنڈوں سے بچنے کی تدابیر بتائی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اللہ رب العزت سے قربت اور اس کے نتیجے حاصل ہونے والی دائمی اور حقیقی مسرّت کی نشاندہی کی ہے۔
یہ کتاب ہر مسلمان تاجر، طالبِ علم، نوجوانوں کے لئے فوری گائیڈ بُک کی حیثیت رکھتی ہے۔ توقع ہے کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی کے متلاشی ہر انسان کے لیے یہ کتاب انشاءاللہ کارآمد ثابت ہوگی۔
ایک ایسی رہنما کتاب ہے جس میں اسلامی طریقہکار پر کاربند رہتے ہوئے زندگی میں کامیابی و کامرانی کی راہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔عام طور پر اچھے خاصے مذہبی یا دینی ذہن رکھنے والے افراد عدم معلومات یا ناکافی معلومات کے سبب اپنی زندگی کے مخصوص حصے میں روزہ نماز کی پابندی کے قائل ضرور ہوتے ہیں لیکن عملی زندگی میں ان کا نکتہ نظرعام انسانی سماج سے الگ نہیں ہوتا۔اگر وہ نوکر پیشہ ہیں تو رشوت لینا بھی ”مالِ غنیمت“ تصور کرتے ہیں اور تجارت پیشہ ہیں تو جھوٹ بولنے سے لے کر ہر اُس کام کو اپنا ”تجارتی حق“ تصور کرتے ہیں جس کے تحت وہ فریب دے کر زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرسکیں۔ یہ بیماری اب اس قدر عام ہوگئی ہے کہ سماج کا ہر طبقہ محض دنیا کے حصول میں بنیادی اخلاقیات تک کو نظر انداز کرتا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ سماج کی یہ روِش بد بختی کا پیش خیمہ ہی بن سکتی ہے۔ایسی صورت میں انسان اور سماج کے لئے سُنہرے اصولوں کی شدید ضرورت ہے۔ مرتبِ کتاب کے نزدیک اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ ساری انسانیت کے لیے اسلامی اصولوں سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہوسکتی جس پر چل کر انسان دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی فلاح و کامرانی حاصل کرسکتا ہے۔
زیرِ نظر کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب میں ذیلی عنوانات کے تحت انسانی زندگی کے اصول، معاشی زندگی، دولت کمانے کا مقصد، دولت کے حصول، انسانی اور اخلاقی اصولوں کی پاس داری، صبروعزیمت کا مظاہرہ، غرباءو مساکین کے مسائل، بھیک مانگنے کی مذمّت جیسے موضوعات پر بڑے مدلّل، موثق انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب میں دولت اور دولت کمانے کا مفہوم بتانے کے ساتھ تجارت کے اسلامی اصول بھی بتائے گئے ہیں۔
اس کتاب کے آخری دو باب میں مولف نے روحانی اعتبار سے قرآن اور اقوالِ رسول کی روشنی میں لازوال سنہرے اصول بتائے ہیں۔ اسی طرح آخری باب میں مو¿لف نے غربت کے اسباب، مسلمانوں کی پس ماندگی اور قرض کے ہتھکنڈوں سے بچنے کی تدابیر بتائی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اللہ رب العزت سے قربت اور اس کے نتیجے حاصل ہونے والی دائمی اور حقیقی مسرّت کی نشاندہی کی ہے۔
یہ کتاب ہر مسلمان تاجر، طالبِ علم، نوجوانوں کے لئے فوری گائیڈ بُک کی حیثیت رکھتی ہے۔ توقع ہے کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی کے متلاشی ہر انسان کے لیے یہ کتاب انشاءاللہ کارآمد ثابت ہوگی۔