You are on page 1of 36

‫زریں اقوال‬

‫السالم علیہ طالب ابی ابن علی حضرت‬

‫کی اس تو نہ کہ ہوں کئے ختم سال دو کے عمر اپنی ابھی نے جس بچہ وہ کا اونٹ طرح جس رہو طرح اس میں فساد و فتنہ ‪1‬‬
‫ہے جاسکتا دوہا دودھ سے تھنوں کے اس نہ اور ہے جاسکتی کی سواری پر پیٹھ‬

‫ہوگیا آمادہ پر ذلت وہ کیا اظہار کا حالی پریشان اپنی نے جس اور کیا سبک کو اپنے نے اس‪ ,‬بنایا شعار اپنا کو طمع نے جس ‪2‬‬
‫‪ .‬لیا کر سامان کا وقعتی بے اپنی خود نے اس‪ ,‬رکھا نہ میں قابو کو زبان اپنی نے جس اور‪,‬‬

‫بنا عاجز سے دکھانے قوت کی دالئل کو زبان کی دانا و زیرک مرد اورغربت ہے عیب و نقص بزدلی اور ہے عار و ننگ بخل ‪3‬‬
‫شجاعت شکیبائی صبر اور ہے مصیبت ودرماندگی عجز اور ہے ہوتا الوطن غریب بھی کر رہ شہرمیں اپنے مفلس اور ہے دیتی‬
‫‪ .‬ہے سپر بڑی ایک گاری پرہیز اور ہے دولت بڑی تعلقی بے سے دنیا اور ہے‬

‫آئینہ شفاف صاف فکر اور ہیں خلعت اوصاف عملی و علمی اور ہے میراث ترین شریف علم اور مصاحب بہترین رضا و تسلیم ‪4‬‬
‫‪ .‬ہے‬

‫کا عیبوں باری برد و تحمل اور ہے پھندا کا دوستی و محبت روئی کشادہ اور ہے ہوتا مخزن کا بھیدوں کے اس سینہ کا عقلمند ‪5‬‬
‫‪ .‬ہے ذریعہ کا ڈھانپنے کو عیبوں صفائی صلح) کہ فرمایا یہ نے حضرت بجائے کے فقرہ اس یا( ‪ .‬ہے مدفن‬

‫جو کے بندوں میں دنیا اور‪ ,‬ہے دوا کامیاب صدقہ اور ہے ہوجاتا ناپسند کو دوسروں وہ ہے کرتا پسند بہت کو اپنے شخص جو ‪6‬‬
‫گے ہوں سامنے کے آنکھوں کی ان میں آخرت وہ ہیں اعمال‬

‫ہڈی اور ہے بولتا سے لوتھڑے کے گوشت اور ہے دیکھتا سے چربی وہ کہ ہے قابل کے تعجب انسان یہ ‪7‬‬
‫‪.‬ہے لیتا سانس سے سوراخ ایک اور ہے سنتا سے‬

‫جب اور‪ .‬ہے دیتی دے عاریت اسے بھی خوبیاں کی دوسروں تو ہے بڑھتی طرف کی کسی)کر لے کو نعمتوں اپنی( دنیا جب ‪8‬‬
‫‪ .‬ہے لیتی چھین سے اس بھی خوبیاں کی اس خود تو‪ ,‬لیتی موڑ رخ سے اس‬

‫‪ .‬ہوں مشتاق تمہارے تو رہو ہ زند اور روئیں پر تم تو مرجاؤ اگر کہ ملو سے طریقہ اس سے لوگوں ‪9‬‬

‫‪ .‬دو قرار دینا کر معاف کو اس شکرانہ کا پانے قابو اس تو پاؤ قابو پر دشمن ‪10‬‬

‫وہ درماندہ زیادہ بھی سے اس اور‪ ,‬کرسکے حاصل نہ لیے اپنے بھالئی کچھ میں عمر اپنی جو ہے وہ درماندہ بہت میں لوگوں ‪11‬‬
‫‪ .‬دے کھو اسے پاکر جو ہے‬

‫‪ .‬دو نہ بھگا پہلے سے پہنچنے تک اپنے انہیں سے ناشکری تو ہوں حاصل نعمتیں بہت تھوڑی تمہیں جب ‪12‬‬

‫‪ .‬گے جائیں مل بیگانے اسے دیں چھوڑ قریبی جسے‪13‬‬

‫‪ .‬ہوتا نہیں عتاب قابل واال جانے پڑ میں فتنہ ہر ‪14‬‬

‫‪ .‬ہے ہوجاتی موت میں نتیجہ کے تدبیر کبھی کہ تک یہاں ہیں نگوں سر آگے کے تقدیر ملے معا سب‪15‬‬

‫اور‪ .‬دو بدل)ذریعہ کے خضاب( کو بڑھاپے کہ متعلق کے حدیث کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی پیغمبر‪16‬‬
‫ّ‬
‫السالم علیہ آپ‪ .‬کرو نہ اختیار مشابہت سے یہود‬ ‫ّ‬
‫السالم علیہ آپ تو‪ ,‬کیاگیا سوال سے‬ ‫کہ فرمایا نے‬
‫اب اور تھے کم )والے( دین کہ جب‪ .‬تھا فرمایا لیے کے موقع اس یہ نے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی پیغمبر‬
‫‪ .‬ہے اختیار کو شخص ہر تو ہے چکا جم کر ٹیک سینہ اور ہے چکا پھیل دامن کا اس کہ جب‬
‫باطل اور چھوڑدیا کو حق نے لوگوں ان فرمایا‪ .‬رہے کش کنارہ سے لڑنے ہوکر ہمراہ کے آپ جو کہ میں بارے کے لوگوں ان ‪17‬‬
‫‪ .‬کی نہیں نصرت بھی کی‬

‫‪ .‬ہے کھاتا ٹھوکر سے موت وہ ہے دوڑتا ٹُٹ بگ میں میں راہ کی امید شخص جو‪18‬‬

‫میں ہاتھ کے اس ہللا تو ہے گرتا کر کھا لغزش بھی جو سے میں ان) کیونکہ(‪ .‬کرو درگزر سے لغزشوں کی ں لوگو بامروت‪19‬‬
‫‪ .‬ہے اٹھالیتا اوپر اسے کر دے ہاتھ‬

‫بھالئی لہٰ ذا‪ .‬ہیں جاتی گزر طرح کی ابر )تیزرو( گھڑیاں کی فرصت اور ہے محرومی کانتیجہ شرم اور ناکامی نتیجہ کا خوف ‪20‬‬
‫‪.‬جانو غنیمت کو موقعوں ہوئے ملے کے‬

‫پر پٹھوں والے پیچھے کے اونٹ ہم ورنہ‪ .‬گے لیں لے ہم تو گیا دیا ہمیں وہ اگر ہے حق ایک ہمارا ‪«»«21‬‬
‫‪ .‬ہو طویل روی شب اگرچہ‪ .‬گے ہوں سوار‬

‫‪ .‬سکتا بڑھا نہیں آگے نسب و حسب اسے دیں ہٹا پیچھے اعمال کے اس جسے ‪22‬‬

‫کا گناہوں بڑے بڑے نا دال چھٹکارا سے مصیبت کو زدہ مصیبت اور‪ ,‬سننا فریاد داد کی مضطرب کسی ‪23‬‬
‫‪ .‬ہے کفارہ‬

‫تو ہے کررہا نافرمانی کی اس تو اور ہے رہا دے نعمتیں درپے پے تجھے ہللا کہ دیکھے تو جب بیٹے کے السّالم علیہ آدم اے ‪24‬‬
‫‪ .‬رہنا ڈرتے سے اس‬

‫آثار کے چہرہ اور الفاظ ہوئے نکلے ساختہ بے سے زبان کی اس وہ چاہی رکھنا کہ چھپا میں دل بات کوئی بھی نے کسی جس‪25‬‬
‫‪ .‬ہے جاتی ہو ضرور نمایاں سے‬

‫‪ .‬رہو پھرتے چلتے دے ساتھ ہمت تک جب میں مرض ‪26‬‬

‫‪ .‬ہے رکھنا مخفی کا زہد ‪،‬زہد بہترین ‪27‬‬

‫؟ کیسی دیر میں مالقات پھر تو ہے رہی بڑھ ہوئے کئے رخ طرف تمہاری موت اور‪ .‬ہو رہے دکھا پیٹھ ) کو دنیا( تم جب ‪28‬‬

‫دیا بخش تمہیں گویا کہ‪ ,‬ہے کی پوشی پردہ تمہاری تک حد اس نے اس بخدا کہ لیے اس! ڈرو! ڈرو ‪29‬‬
‫‪ .‬ہے‬

‫اور عدل‪ ,‬یقین‪ ,‬صبر‪ .‬ہے قائم پر ستونوں چار ایمان‪ .‬فرمایا نے آپ تو گیا کیا سوال متعلق کے ایمان سے السّالم علیہ حضرت ‪30‬‬
‫وہ‪ ,‬گا ہو مشتاق کا جنت جو کہ لیے اس‪ .‬انتظار اور اعتنائی بے سے دنیا‪ ,‬خوف‪ ,‬اشتیاق‪ .‬ہیں شاخیں چار کی پھرصبر ‪ .‬جہاد‬
‫اعتنائی بے سے دنیا جو اور گا کرے کشی کنارہ سے محرمات وہ گا کھائے خوف سے دوزخ جو اور گا دے بھال کو خواہشوں‬
‫یقین اور‪ .‬گا کرے جلدی میں کاموں نیک وہ‪ ,‬گا ہو انتظار کا موت جسے اور گا سمجھے سہل کو مصیبتوں وہ‪ ,‬گا ے کر اختیار‬
‫حاصل آگہی و دانش جو چنانچہ‪ .‬طریقہ طور کا اگلوں اور اندوزی عبرت‪ ,‬رسی حقیقت‪ ,‬نگاہی روشن‪ .‬ہیں شاخیں چار بھی کی‬
‫عبرت وہ‪ ,‬گا جائے ہو آشکار وعمل علم لیے کے جس اور‪ .‬گی جائیں ہو واضح راہیں کی عمل و علم سامنے کے اس گا کرے‬
‫فکر والی پہنچنے تک تہوں‪ ,‬ہیں شاخیں چار بھی کی عدل اور ہو رہا موجود میں لوگوں پہلے وہ جیسے ہے ایسا وہ ہوگا آشنا سے‬
‫وہ‪ ,‬اترا میں گہرائیوں کی علم وہ‪ ,‬کیا فکر و غور نے جس چنانچہ‪ .‬پائیداری کی عقل اور خوبی کی فیصلہ اور گہرائی علمی اور‬
‫نہیں کمی کوئی میں معامالت اپنے نے اس‪ .‬کی اختیار بردباری و حلم نے جس اور پلٹا ہوکر سیراب سے چشموں سر کے فیصلہ‬
‫موقعوں تمام‪ ,‬المنکر عن نہی‪ ,‬بالمعروف امر‪ .‬ہیں شاخیں چار بھی کی اورجہاد کی بسر زندگی کر رہ نام نیک میں لوگوں اور کی‬
‫جس اور‪ ,‬کی مضبوط پشت کی مومنین نے اس‪ ,‬کیا بالمعروف امر نے جس چنانچہ‪ .‬نفرت سے بدکرداروں اور گفتاری راست پر‬
‫نے جس اور اداکردیا فرض اپنا نے اس‪ ,‬بوال سچ پر موقعوں تمام نے جس اور کیا ذلیل کو کافروں نے اس کیا المنکر عن نہی نے‬
‫کی اس دن کے قیامت اور گا ہو غضبناک پر دوسروں لیے کے اس بھی ہللا ہوا غضبناک لیے کے ہللا اور براسمجھا کو فاسقوں‬
‫‪.‬گا کرے سامان کا خوشی‬

‫جو تو‪ .‬اختالف اور روی کج‪ ,‬پن لُو جھگڑا‪ ,‬کاوش ہوئی بڑھی سے حد‪ .‬ہے قائم پر ستونوں چار بھی کفر ‪31‬‬
‫دن آئے سے وجہ کی جہالت جو اور ہوتا نہیں رجوع طرف کی حق وہ ‪ ,‬ہے کرتا کاوش و تعمق جا بے‬
‫کو اچھائی وہ‪ .‬ہے لیتا موڑ منہ سے حق جو اور ہے رہتا اندھا ہمیشہ سے حق وہ ‪ ,‬ہے کرتا جھگڑے‬
‫حق جو اور ہے رہتا پڑا مدہوش میں نشہ کے گمراہی اور ہے لگتا سمجھنے اچھائی کو برائی اور برائی‬
‫ہیں جاتے ہو پیچیدہ سخت معامالت کے اس اور دشوار بہت راستے کے اس ‪ ,‬ہے کرتا ورزی خالف کی‬
‫خوف حجتی کٹھ‪ ,‬ہیں شاخیں چار بھی کی شک‪ ,‬ہے جاتی ہو تنگ لیے کے اس راہ کی نکلنے بچ اور‬
‫رات کی اس‪ ,‬بنالیا شیوہ کو ے جھگڑ لڑائی نے جس چنانچہ‪ .‬سائی جبیں آگے کے باطل اور سرگردانی‬
‫پیر الٹے وہ‪ ,‬دیا ڈال میں ہول نے چیزوں کی سامنے کو جس اور سکتی ہو نہیں ہمکنار سے صبح کبھی‬
‫ہیں ڈالتے روند سے پنجوں اپنے شیاطین اسے‪ .‬ہے رہتا گرداں سر میں شبہہ و شک جو اور ہے جاتا پلٹ‬
‫‪ .‬ہوا برباد و تباہ میں دوجہاں وہ‪.‬کردیا خم تسلیم سر آگے کے تباہی کی آخرت و دنیا نے جس اور‬

‫‪ .‬ہے بدتر سے برائی اس خود واال ہونے مرتکب کا برائی اور بہتر سے کام اس خود واال نے کر کام نیک ‪32‬‬

‫‪ .‬نہیں بخل مگر‪ ,‬کرو رسی جز اور کرو نہ خرچی فضول لیکن‪ ,‬کرو سخاوت ‪33‬‬

‫‪.‬کرے ترک کو تمناؤں کہ ہے یہ ی مند دولت ین بہتر ‪34‬‬

‫ایسی لیے کے اس وہ پھر تو‪ ,‬گزریں ناگوار انہیں جو ہے دیتا کہہ باتیں ایسی سے جھٹ میں ے بار کے لوگوں شخص جو ‪35‬‬
‫‪ .‬نہیں جانتے وہ جنہیں کہ ہیں کہتے باتیں‬

‫‪ .‬لیے بگاڑ اعمال اپنے نے اس‪ ,‬باندھیں امیدیں طویل طول نے جس ‪36‬‬

‫کر دیکھ کو آپ وہ تو‪ ,‬ہوا سامنا کا زمینداروں کے انبار مقام وقت تے ہو روانہ جانب کی شام سے السّالم علیہ امیرالمومنین ‪37‬‬
‫سے جس‪ .‬ہے طریقہ عام ہمارا یہ کہ کہا نے ؟انہوں کیا کیا نے تم یہ فرمایا نے آپ‪ .‬لگے دوڑنے سامنے کے آپ اور گئے ہو پیادہ‬
‫پہنچتا نہیں فائدہ بھی کچھ کو حکمرانوں تمہارے سے اس قسم کی خدا‪ .‬فرمایا نے آپ‪ .‬ہیں تے بجاال تعظیم کی حکمرانوں اپنے ہم‬
‫کتنی مشقت وہ‪ ,‬ہو لیتے مول بدبختی سے وجہ کی اس میں آخرت اور‪ ,‬ہو ڈالتے میں مشقت و زحمت کو اپنے میں دنیا اس تم البتہ‬
‫‪ .‬ہو امان سے دوزخ نتیجہ کا جس ہے مند فائدہ کتنی راحت وہ اور ‪ ,‬ہو اخروی سزائے نتیجہ کا جس ہے والی گھاٹے‬

‫کچھ جو ہوئے ہوتے کے ان‪ .‬رکھو یاد باتیں چار پھر اور ‪,‬چار سے مجھ فرمایا سے السالم علیہ حسن حضرت فرزند اپنے ‪38‬‬
‫ہے عقلی بے و حماقت ناداری بڑی سے سب اور ہے دانش و عقل ثروت بڑی سے سب گا پہنچائے نہ ضرر تمہیں وہ‪ ,‬گے کرو‬
‫‪ .‬ہے اخالق حسن ذاتی جوہر بڑا سے سب اور ہے بینی خود غرور وحشت بڑی سے سب اور‬

‫نہ دوستی سے بخیل اور‪ .‬گا پہنچائے نقصان تو‪ ,‬گا چاہے پہنچانا فائدہ تمہیں وہ کیونکہ کرنا نہ دوستی سے بیوقوف! فرزند اے‬
‫تمہیں وہ‪ ,‬کرنا نہ دوستی سے بدکردار اور‪ .‬گا بھاگے دور سے تم وہ‪ ,‬ہوگی احتیاج انتہائی کی مدد کی اس تمہیں جب کیونکہ کرنا‬
‫قریب کو چیزوں کی دور لیے تمہارے مانند کے سراب وہ کیونکہ کرنا نہ دوستی سے جھوٹے اور گا ڈالے بیچ مول کے کوڑیوں‬
‫‪ .‬گا دکھائے کے کر دور کو چیزوں کی قریب اور‬

‫‪ .‬ہوں سدراہ میں واجبات وہ کہ جب‪ ,‬ہوسکتا حاصل نہیں الہی قرب سے مستحبات ‪39‬‬

‫‪ .‬ہے پیچھے کے زبان کی اس دل کا قوف بے اور ہے پیچھے کے دل کے اس زبان کی مند عقل ‪40‬‬

‫«»‬
‫ذریعہ کا کرنے دور کو گناہوں تمہارے کو مرض تمہارے نے ہللا‪ .‬فرمایا میں حالت کی بیماری کی اس سے ساتھی ایک اپنے ‪42‬‬
‫طرح جس ہے دیتا جھاڑ طرح اس انہیں اور‪ ,‬مٹاتا کو گناہوں وہ مگر‪ .‬ہے نہیں ثواب کوئی کا مرض خود کیونکہ‪ .‬ہے دیا قرار‬
‫اورخدا‪ ,‬جائے کیا سے پیروں ہاتھ کچھ اور جائے کہا سے زبان کچھ کہ ہے ہوتا میں اس ثواب ! ہاں ‪.‬ہیں جھڑتے پتے سے درخت‬
‫‪ .‬ہے کرتا داخل میں جنت ہے چاہتا جسے سے وجہ کی پاکدامنی اور نیتی نیک سے میں بندوں اپنے عالم وند‬

‫اسالم سے ی مند رضا اپنی وہ فرمائے حال شامل اپنی رحمت پر ارت ابن خباب خدا‪ .‬فرمایا میں بارے کے ارت ابن جناب ‪43‬‬
‫تعالی ہللا اور کی قناعت بھر ت ضرور اور کی ہجرت بخوشی اور الئے‬
‫ٰٰ‬ ‫سے شان انہ مجاہد اور رہے راضی پر فیصلوں کے‬
‫‪ .‬کی بسر زندگی‬

‫سے ہللا اور کی قناعت بھر ضرورت‪ .‬کیا عمل لیے کے کتاب و حساب‪ ,‬رکھا یاد کو آخرت نے جس کے اس نصیب خوشا ‪44‬‬
‫‪ .‬رہا خوشنود و راضی‬

‫تمام اگر اور‪ .‬گا کرے نہ دشمنی سے مجھ وہ بھی جب تو‪ ,‬رکھے دشمن مجھے وہ کہ لگاؤں تلواریں پر ناک کی مومن میں اگر ‪45‬‬
‫فیصلہ وہ یہ کہ لیے اس گا رکھے نہ دوست مجھے وہ بھی تو رکھے دوست مجھے وہ کہ دوں کر ڈھیر آگے کے کافر دنیا متاعٰ‬
‫‪ :‬فرمایا نے آپ کہ ہے گیا ہو سے زبان کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی امی پیغمبر جو ہے‬

‫‪.‬گا کرے نہ محبت سے تم منافق کوئی اور گا رکھے نہ دشمنی سے تم مومن کوئی ! السّالم علیہ علی اے‬

‫‪.‬دے بنا پسند خود تمہیں جو ہے اچھا کہیں سے نیکی اس نزدیک کے ہللا ہو رنج تمہیں کا جس گناہ وہ ‪46‬‬

‫اور‪ ,‬گی ہو گوئی راست ہی اتنی ہوگی جوانمردی اور مروت جتنی اور ہے قیمت و قدر کی اس ہی اتنی ہو ہمت جتنی کی انسان ‪47‬‬
‫‪ .‬گی ہو دامنی پاک ہی اتنی ہوگی غیرت جتنی اور گی ہو شجاعت ہی اتنی گی ہو خودداری و حمیت جتنی‬

‫تدبر اور سے النے میں کام کو تدبر و فکر اندیشی دور اور ہے وابستہ سے اندیشی دور کامیابی ‪48‬‬
‫‪ .‬سے رکھنے چھپاکر کو بھیدوں‬

‫‪ .‬رہو ڈرتے سے حملہ کے کمینے بھرے پیٹ اور شریف بھوکے ‪49‬‬

‫‪ .‬گے جھکیں طرف کی اس‪ ,‬گا سدھائے کو ان کہ جو‪ ,‬ہیں جانور صحرائی دل کے لوگوں ‪50‬‬

‫‪.‬ہیں ہوئے ڈھکے عیب تمہارے ہیں یاور نصیب تمہارے تک جب ‪51‬‬

‫‪.‬ہو قادر پر سزادینے جو ہے دیتا زیب اسے زیادہ سے سب نا کر معاف ‪52‬‬

‫‪ .‬بچنا سے بدگوئی یا ہے شرم یا دینا سے مانگے اور‪ ,‬ہو مانگے بن جو ہے وہ سخاوت ‪53‬‬

‫اور نہیں میراث کوئی کر بڑھ سے ادب‪ .‬نہیں مائیگی بے کوئی کر بڑھ سے جہالت اور نہیں ثروت کوئی کر بڑھ سے عقل ‪54‬‬
‫‪ .‬نہیں مددگار و معین چیز کوئی زیادہ سے مشورہ‬

‫‪.‬صبر سے چیزوں پسندیدہ دوسرے اور صبر پر باتوں ناگوار ایک ہوتاہے کا طرح دو صبر ‪55‬‬

‫پردیس بھی میں دیس تو ہو مفلسی اور ہے دیس بھی میں پردیس تو ہو دولت ‪56‬‬

‫‪.‬سکتا ہو نہیں ختم جو ہے سرمایہ وہ قناعت ‪57‬‬

‫‪ .‬ہے چشمہ سر کا خواہشوں نفسانی مال ‪»«58‬‬

‫‪ .‬ہے مانند کے والے سنانے مژدہ لیے تمہارے وہ دالئے خوف) سے برائیوں( جو ‪59‬‬
‫‪ .‬کھائے پھاڑ تو جائے دیا چھوڑ کھال اسے اگر کہ ہے درندہ ایسا ایک زبان ‪60‬‬

‫‪ .‬ہے آتا مزہ بھی میں لپٹنے کے جس ہے بچھو ایسا ایک عورت ‪61‬‬

‫کر چڑھ بڑھ سے اس تو کرے احسان کوئی پر تم جب اور‪ .‬دو جواب سے طریقہ اچھے سے اس تو جائے کیا پرسالم تم جب ‪62‬‬
‫‪ .‬ہوگی کی ہی والے کرنے پہل فضیلت بھی میں صورت اس اگرچہ‪ ,‬دو بدلہ‬

‫‪ .‬ہے ہوتا بال پرد بمنزلہ لیے کے امیدوار واال کرنے سفارش ‪63‬‬

‫‪ .‬ہے جاری سفر اور ہیں رہے سو جو ہیں مانند کے سواروں ایسے والے دنیا ‪64‬‬

‫‪ .‬ہے الوطنی غریب دینا کھو کو دوستوں ‪65‬‬

‫‪ .‬ہے آسان سے پھیالنے ہاتھ آگے کے اہل جانا چال سے ہاتھ کا مطلب ‪66‬‬

‫کا اذیت روحانی زیادہ کہیں سے اندوہ کے محرومی وہ ہے ہوتی حاصل شرمندگی جو سے کرنے پیش حاجت سامنے کے نااہل ‪67‬‬
‫ناقابل باری زیر کی مایہ و فر و دنی ایک مگر‪ .‬ہے جاسکتا کیا برداشت کو محرومی سے مقصد کے لیے اس‪ .‬ہے ہوتی باعث‬
‫کسی اور‪ ,‬گا دے ترجیح کو نصیبی حرمان اپنی سے ہونے احسان ممنون کے اہل نا انسان باحمیت ہر چنانچہ‪ .‬ہے ہوتی برداشت‬
‫‪ .‬گا کرے نہ گوارا کرنا دراز سوال دست آگے کے دنی و پست‬

‫‪ .‬ہے بات ہوئی گری بھی سے اس تو پھیرنا ہاتھ خالی کیونکہ نہیں شرماؤ سے دینے تھوڑا ‪67‬‬

‫‪ .‬ہے زینت کی مندی دولت شکر اور ہے زیور کا فقر عفت‪68‬‬

‫‪ .‬رہو مگن ہو میں حالت جس پھر تو سکے بن نہ کام تمہارا منشا حسب اگر ‪69‬‬

‫‪ .‬پیچھے بہت سے اس یا اور‪ ,‬ہو بڑھا آگے سے حد یا مگر گے پاؤ نہ کو جاہل ‪70‬‬

‫‪ .‬ہیں جاتی ہو کم باتیں تو‪ ,‬ہے بڑھتی عقل جب ‪71‬‬

‫جو اور ہے سہتا رنج بھی وہ‪ .‬ہے لیتا پا کچھ سے زمانہ جو‪ .‬ہے کرتا دور کو آرزوؤں اور بوسیدہ و کہنہ کو جسموں زمانہ ‪72‬‬
‫‪ .‬ہے ہی جھیلتا دکھ تو وہ ہے دیتا کھو‬

‫ق اخال درس سے زبان اور چاہیے دینا تعلیم کو اپنے پہلے سے دینے تعلیم کو دوسروں اسے تو ہے بنتا پیشوا کا لوگوں جو ‪73‬‬
‫و تعلیم کی دوسروں وہ‪ ,‬کرلے تادیب و تعلیم کی نفس اپنے اورجو‪ .‬چاہیے دینا تعلیم سے کردار و سیرت اپنی پہلے سے دینے‬
‫‪ .‬ہے مستحق کا احترام زیادہ سے والے کرنے تادیب‬

‫‪.‬ہے جارہا لیے بڑھائے طرف کی موت اسے جو ہے قدم ایک سانس ہر کی انسان ‪74‬‬

‫‪ .‬گا رہے آکر وہ‪ ,‬چاہیے آنا جسے اور چاہیے ہونا ختم اسے آئے میں شمار جوچیز ‪75‬‬

‫‪ .‬چاہیے لینا پہچان کو انجام کر دیکھ کو توآغاز رہے نہ پہچان کی برے اچھے میں کام کسی جب ‪76‬‬

‫تو‪ ,‬کیا سوال سے ان متعلق کے السّالم علیہ امیرالمومنین نے معاویہ اور گئے پاس کے معاویہ صنبائی ضمرۃ ابن ضرار جب ‪77‬‬
‫پھیال کو ظلمت دامن اپنے رات کہ جب دیکھا کو آپ پر موقعوں بعض نے میں کہ ہوں دیتا شہادت کی امر اس میں کہاکہ نے انہوں‬
‫اورغم تھے رہے تڑپ طرح کی گزیدہ مار ہوئے پکڑے میں ہاتھوں کو مبارک ریش استادہ میں عبادت محراب آپ تو‪ .‬تھی چکی‬
‫‪ .‬تھے رہے کہہ اور تھے رہے رو طرح کی رسیدہ‬
‫نہ وقت وہ تیرا‪ .‬ہے آئی کر بن فریفتہ و دلدادہ میری یا ہے؟ التی کو اپنے سامنے کیامیرے‪ .‬سے مجھ ہو دور دنیا اے ! دنیا اے‬
‫تین تو میں‪ .‬ہے نہیں خواہش تیری مجھے دے جل کو اور جاکسی‪ ,‬ہے سکتا ہو کیونکر یہ بھال)سکے دے فریب مجھے تو کہ( آئے‬
‫تیری اور کم ہی بہت اہمیت تیری ‪ ,‬تھوڑی زندگی تیری‪ .‬نہیں گنجائش کی رجوع بعد کے جس کہ ہوں چکا دے طالق تجھے بار‬
‫‪ .‬ہے سخت منزل اور دراز دور سفر طویل راستہ ‪ ,‬تھوڑا راہ زادٰ افسوس ہے پست و ذلیل آرزو‬

‫تو تھا؟ سے قدر و قضا جانا لیے کے لڑنے سے شام اہل ہمارا کیا کہ کیا سوال سے السالم علیہ امیرالمومنین نے شخص ایک ‪78‬‬
‫‪ .‬ہے یہ حصہ منتخب ایک کا جس‪ .‬دیا جواب طویل ایک نے آپ‬

‫ہوتا ایسا اگر) ہیں مجبور ہم پر دینے انجام کے جس کہ( ہے لیا سمجھ قدر و قضاء الزمی و حتمی نے تم شاید کرے رحم پر تم خدا‬
‫خود کو بندوں تو نے عالم وند خدا‪ .‬کے وعید نہ رہتے معنی کچھ کے وعدے نہ کا عذاب نہ ہوتا پیدا سوال کوئی کا ثواب نہ پھر تو‬
‫سے دشواریوں اور ہے دی تکلیف آسان و سہل نے اُس ہے۔ کی نہی ہوئے ڈراتے) سے عذاب( اور ہے کیا ر مامو بناکر مختار‬
‫کی اس نہ اور ہے گیا دب وہ کہ ہوتی نہیں لیے اس نافرمانی کی س ا‪ .‬ہے دیتا اجر زیادہ پر کئے تھوڑے وہ ہے رکھا بچائے‬
‫لیے کے بندوں اور بھیجا نہیں تفریح بطور کو پیغمبروں نے اس ہے رکھا کر مجبور نے اس کہ ہے جاتی کی لیے اس اطاعت‬
‫ان تو یہ‪ .‬ہے کیا پیدا بیکار کو سب ان ہے درمیان کے دونوں ان کچھ جو اور زمین و آسمان نہ اور ہیں اتاری نہیں فائدہ بے کتابیں‬
‫سے عذاب کے جہنم آتش کیا اختیار کفر نے جنہوں‪ .‬ہے خیال کا لوگوں‬

‫کی( اس تک جب لیکن‪ .‬ہے ہوتی بھی میں سینہ کے منافق حکمت کیونکہ‪ ,‬کرو حاصل اسے‪ ,‬ہو کہیں جہاں بات کی حکمت ‪79‬‬
‫‪ .‬ہے رہتی تڑپتی جاتی نہیں بہل ساتھ کے حکمتوں ی دوسر کر پہنچ میں سینہ کے مومن کر نکل سے)زبان‬

‫‪ .‬پڑے لینا سے منافق اگرچہ‪ ,‬کرو حاصل اسے ہے چیز گمشدہ کی ہی مومن حکمت ‪80‬‬

‫‪ .‬ہے میں شخص اس جو‪ ,‬ہے ہنر وہ قیمت کی ہرشخص ‪81‬‬

‫اسی وہ تو ‪,‬ہنگاؤ تیز کر لگا ایڑ کو اونٹوں لیے کے کرنے حاصل انہیں اگر کہ ‪.‬ہے جاتی کی ہدایت کی باتوں پانچ ایسی تمہیں ‪82‬‬
‫نہ ف خو سے شے کسی عالوہ کے گناہ کے اس اور لگائے نہ آس سے کسی سوا کے ہللا شخص کوئی سے میں تم‪ .‬گی ہوں قابل‬
‫میں کہ شرمائے نہ میں کہنے یہ تو ہو جانتا نہ ہ و جسے کہ جائے پوچھی بات ایسی کوئی سے کسی سے میں تم اگر اور کھائے‬
‫کرو اختیار شکیبائی و صبر اور‪ ,‬نہیں شرمائے میں سیکھنے کے اس تو جانتا نہیں کو بات کسی شخص کوئی اگر اور جانتا نہیں‬
‫ساتھ کے ایمان یونہی‪ ,‬ہے بیکار بدن تو ہو نہ سر اگر‪.‬ہے ہوتی سے بدن کو سر جو ہے نسبت وہی سے ایمان کو صبر کیونکہ‬
‫‪ .‬نہیں خوبی کوئی میں ایمان تو ہو نہ صبر‬

‫تمہاری جو فرمایا نے آپ تو‪ ,‬تھا رکھتا نہ ارادت و عقیدت سے آپ وہ حاالنکہ کی تعریف زیادہ بہت کی آپ نے شخص ایک ‪83‬‬
‫‪.‬ہوں زیادہ سے اس ہے میں دل تمہارے جو اور ہوں کم سے اس میں ہے ہر زبان‬

‫‪ .‬ہے ہوتی زیادہ نسل کی ان اور ہیں رہتے باقی زیادہ لوگ کھچے بچے سے تلوار ‪84‬‬

‫«»‬

‫کے جوان مجھے رائے کی بوڑھے کہ ہے یوں میں روایت ایک( ہے پسند زیادہ سے ہمت کی جوان مجھے رائے کی بوڑھے ‪86‬‬
‫) ہے پسند زیادہ سے رہنے ڈٹے میں خطرہ‬

‫جائے ہو مایوس ہوئے ہوتے کے گنجائش کی توبہ جو کہ ہے ہوتا تعجب پر شخص اس ‪87‬‬

‫‪ .‬فرمایا نے السّالم علیہ امیرالمومنین کہ ہے کی روایت نے السالم علیہ الباقر علی ابن محمد جعفر ابو ‪88‬‬

‫اور گا رکھے سلجھائے معامالت کے لوگوں اور کے اس ہللا تو‪ ,‬رکھا ٹھیک کو معامالت مابین کے ہللا اور اپنے نے جس ‪»«89‬‬
‫طرف کی ہللا تو‪ ,‬کرلے پند و وعظ کو اپنے خود جو اور گا دے سنوار بھی دنیا کی اس خدا تو‪ .‬لیا سنوار کو آخرت اپنی نے جس‬
‫‪.‬گی رہے ہوتی حفاظت کی اس سے‬
‫والی ہونے حاصل سے طرف کی اس ر او س مایو سے خدا رحمت کو لوگوں جو ہے وہ دانا و عالم پورا ‪90‬‬
‫‪ .‬دے کر مطمئن بالکل سے عذاب کے ہللا انہیں نہ اور‪ ,‬کرے نہ امید نا سے راحت و آسائش‬

‫ہیں۔لہذا جاتے اکتا بدن طرح جس ہیں جاتے اکتا طرح اسی بھی دل یہ ‪91‬‬
‫ٰ‬ ‫لیے کے ان)ہوتو ایسا جب(‬
‫کرو۔ تالش نکات حکیمانہ لطیف‬

‫‪.‬ہو نمودار سے جوارح و اعضا جو ہے مرتبہ بلند بہت علم وہ اور ‪،‬جائے رہ تک زبان جو ہے قدروقیمت بے بہت علم وہ ‪92‬‬

‫فراوانی میں اوالد و مال تمہارے کہ نہیں یہ نیکی کہ فرمایا نے توآپ ہے کیاچیز نیکی کہ گیا کیا دریافت سے آپ ‪»94‬‬
‫کام اچھا اگر اب کرسکو ناز پر ت عباد کی پروردگار اپنے تم اور ‪،‬ہو بڑا حلم اور زیادہ علم تمہارا کہ ہے یہ خوبی ہوجائے۔بلکہ‬
‫لیے کے شخصوں دو صرف میں دنیا اور ‪،‬کرو استغفار و توبہ کرو۔تو ارتکاب کا برائی کسی اگر اور ‪،‬بجاالؤ شکر کا ہللا کرو۔تو‬
‫‪.‬ہو گام تیز میں کام نیک جو وہ دوسرا اور کرے تالفی کی اس سے سے توبہ تو کرے گناہ جو ہ و ہے۔ایک بھالئی‬

‫؟ ہے ہوسکتا اکیونکر تھوڑ عمل واال ہونے مقبول اور ‪،‬جاسکتا سمجھا نہیں تھوڑا وہ جائے دیا انجام ساتھ کے ٰٰتقوی عمل جو ‪95‬‬

‫نے آپ پھر( ہوں رکھتے علم کازیادہ چیزوں ہوئی الئی کی ان جو ہے ہوتی حاصل کو لوگوں ان خصوصیت زیادہ سے انبیاء ‪96‬‬
‫ایمان اور نبی اس اب تھے۔اور فرمانبردار کے ان جو تھی کی لوگوں ان خصوصیت زیادہ سے ابراہیم)فرمائی تالوت کی آیت اس‬
‫اطاعت کی ہللا جو ہے وہ دوست کا وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی مصطفی محمد حضرت)پھرفرمایا(ہے۔ خصوصیت کو والوں النے‬
‫ہو۔ رکھتا قرابت نزدیکی اگرچہ ‪،‬کرے نافرمانی کی ہللا جو ہے وہ دشمن کا ان اور ‪،‬ہو رکھتا نہ قرابت کوئی سے ان اگرچہ کرے‬

‫یقین فرمایا نے توآپ ہے کرتا تالوت کی قرآن اور ہے پڑھتا شب نماز وہ کہ سنا نے السّالم علیہ آپ متعلق کے خارجی ایک ‪97‬‬
‫ہے۔ بہتر سے پڑھنے نماز میں حالت کی شک سونا میں حالت کی‬

‫تو والے کرنے نقل کے علم کیونکہ ‪،‬کرو نہ بس پر الفاظ نقل صرف‪,‬لو پرکھ پر معیار کے عقل اسے تو سنو حدیث کوئی جب ‪98‬‬
‫ہیں۔ کم والے کرنے غور میں اس اور ہیں بہت‬

‫«»‬

‫ّ‬
‫السالم علیہ آپ نے لوگوں کچھ ‪100‬‬ ‫ّ‬
‫السالم علیہ آپ روبرو کے‬ ‫!ہللا فرمایا۔اے تو ‪،‬کی ستائش و مدح کی‬
‫جو خدا ہوں۔اے پہچانتا کومیں نفس اپنے زیادہ سے لوگوں ان اور ‪،‬ہے جانتا زیادہ بھی سے مجھ تومجھے‬
‫‪.‬نہیں علم انہیں کا جن دے بخش کو) لغزشوں( ان اور دے قرار بہتر سے اس ہمیں ہے کاخیال لوگوں ان‬

‫‪ 10, 2008 #1‬جنوری ‪,‬بُخاری قمر‬

‫‪ × 4‬پسندیدہ پسندیدہ ‪ × 5‬زبردست زبردست‬

‫علوی محب‬

‫علوی محب‬

‫الئبریرین‬

‫‪:10,745‬مراسلے‬

‫‪:UnitedStates‬جھنڈا‬

‫‪:Angelic‬موڈ‬
‫ہوگا۔ نہ جذب علم اتنا ساتھ ایک مگر ہے کیا شروع سلسلہ عمدہ بہت صاحب قمر‬

‫ہو مستفید لوگ اور جائے آ سمجھ طرح پوری کو سب تاکہ کریں بحث کچھ پر اس اور لکھیں قول ایک ایک روز کریں ایسا آپ‬
‫سکیں۔‬

‫رہے۔ جاری روزانہ سلسلہ یہ تاکہ گا رکھیے ہلکا ہاتھ ذرا بس انشاءہلل ہوں ساتھ کے آپ میں پر علی اقوال‬

‫‪ 10, 2008 #2‬جنوری ‪,‬علوی محب‬

‫‪ × 1‬متفق متفق ‪ × 1‬پسندیدہ پسندیدہ‬

‫زونی‬

‫زونی‬

‫محفلین‬

‫‪:4,155‬مراسلے‬

‫‪:Pakistan‬جھنڈا‬

‫‪:Amused‬موڈ‬

‫گی۔ ہو آسانی بھی میں پڑھنے تو جایئں کیے پیش قول دو یا ایک روزانہ کہ کہا صحیح نے محب اور خوب بہت‬

‫‪ 10, 2008 #3‬جنوری ‪,‬زونی‬

‫‪ × 1‬متفق متفق‬

‫بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫محفلین‬

‫‪:73‬مراسلے‬

‫‪،‬علیکم و السالم‬

‫کریں ہمت آپ گی۔ جائے ہو تمامیہیں زندگی تو گاکروں پیش روز قول دو یا ایک کے السالم علیہ طالب ابی ابن علی حضرت جناب‬
‫ہمتتعالی ہللا کریں۔ شروع کرنا محفوظ پاس اپنے کو سمندر کے علم اس اور‬
‫ٰٰ‬ ‫اس مضمون بڑا ساتھ ایک گا۔ کرے عطا توفیق اور‬
‫ہے امید ہو۔ نا ہو نصیب نوکری یہ پتہ کیا کا کل لیں۔ کر محفوظمیں کمپیوٹرز اپنے اپنے کو اس لوگ آپ تاکہ ہوں کرتا پیش لئے‬
‫گے۔لیں سمجھ آپ مجبوری میری‬

‫گو دعا و والسالم‬

‫‪ 10, 2008 #4‬جنوری ‪,‬بُخاری قمر‬

‫‪ × 1‬زبردست زبردست ‪ × 4‬پسندیدہ پسندیدہ‬

‫شاکرالقادری‬

‫شاکرالقادری‬

‫الئبریرین‬

‫‪:2,437‬مراسلے‬

‫‪:Cheerful‬موڈ‬

‫!بخاري قمر‬

‫چاہیے رہنا جاري سلسلہ یہ کا حکمت و دانش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہللا جزاک‬

‫چاہیئے بڑھنا اور اسے بلکہ چاہیئے آنا نہیں کمي میں رفتار کي آپ‬

‫مشورہ واال قول ایک روزانہ رہا اور‬

‫اسے کریں استفادہ ضرور سے قول ایک کم از کم کر کھول کو دھاگے اس قاري ہر کہ ہے سکتا جا دیا کو قاري مشورہ یہ تو‬
‫کریں حاصل درآبدار اور ایک سے خزانے اس روز اگلے پھر اور کریں دریافت خزانے کے حکمتوں پوشیدہ میں اس سمجھیں‬

‫پائے نہ ٹوٹنے لڑي یہ کي موتیوں‬

‫شکریہ‬

‫‪ 10, 2008 #5‬جنوری ‪,‬شاکرالقادری‬

‫‪ × 4‬پسندیدہ پسندیدہ‬

‫بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫محفلین‬

‫‪:73‬مراسلے‬
‫‪،‬علیکم و السالم‬

‫کی مومن حکمت کہ ہے عرضمیں خدمت قول اور ایک پر موقعہ اس ہللا۔ جزاک گا پڑے کہنا مجھے اب ‪،‬برادر شاکر شکریہ‬
‫لو۔ لے ملےجہاں ہے۔ میراث گمشدہ‬

‫گو دعا و والسالم‬

‫‪ 11, 2008 #6‬جنوری ‪,‬بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫محفلین‬

‫‪:73‬مراسلے‬

‫ّ‬
‫السالم علیہ آپ نے لوگوں کچھ ‪100‬‬ ‫ّ‬
‫السالم علیہ آپ روبرو کے‬ ‫!ہللا فرمایا۔اے تو ‪،‬کی ستائش و مدح کی‬
‫جو خدا ہوں۔اے پہچانتا کومیں نفس اپنے زیادہ سے لوگوں ان اور ‪،‬ہے جانتا زیادہ بھی سے مجھ تومجھے‬
‫‪.‬نہیں علم انہیں کا جن دے بخش کو) لغزشوں( ان اور دے قرار بہتر سے اس ہمیں ہے کاخیال لوگوں ان‬

‫وہ تاکہ جائے چھپایا اسے پائے قرار بڑی وہ تاکہ سمجھاجائے چھوٹا ہوتی۔اسے نہیں پائدار بغیر کے چیزوں تین روائی حاجت‪101‬‬
‫ہوں۔ گوار خوش وہ تاکہ جائے کی جلدی میں اس اور ‪،‬ہو ظاہر بخود خود‬

‫اور ‪,‬ہو واال کرنے بیان عیوب کے لوگوں جو ہوگا مقرب میں بارگاہوں وہی میں جس گا آئے بھی زمانہ ایسا ایک پر لوگوں ‪102‬‬
‫خسارہ لوگ کو صدقہ گا جائے سمجھا ناتواں و کمزور کو پسند ف انصا اور ہو فاجر و فاسق جو ‪,‬گا جائے سمجھا مذاق خوش وہی‬
‫دارومدار کا حکومت میں زمانہ ہوگی۔ایسے لیے کے جتالنے ق تفو پر لوگوں عبادت اور گے سمجھیں احسان کو رحمی صلہ اور‬
‫‪.‬ہوگا پر رائے و تدبیر کی سراؤں خواجہ اور فرمائی کار کی لڑکوں خیز نو ‪،‬مشورے کے عورتوں‬

‫دل سے اس! فرمایا نے آپ ‪،‬کہاگیا میں بارے کے اس سے آپ تو گیا دیکھا جامہ دار پیوند اور بوسیدہ ایک پر جسم کے آپ ‪103‬‬
‫جدا جدا دو اور دشمن گار ناساز دو میں آپس اورآخرت ہیں۔دنیا کرتے تاسی کی اس مومن اور ہے ہوتا رام نفس اور متواضع‬
‫سمتوں دونوں ان اور ہیں کے مغرب و مشرق بمنزلہ دونوں گا۔وہ لگائے دل سے اس اور گا چاہے کو دنیا جو ہیں۔چنانچہ راستے‬
‫دو جیسا ہے ہی ایسا رشتہ کا دونوں ان گا۔پھر پڑے ہونا دور سے دوسرے تو ہوگا قریب سے ایک بھی جب واال چلنے درمیان کے‬
‫ہے۔ کاہوتا سوتوں‬

‫ایک اٹھے سے خواب فرش وہ دیکھاکہ کو السالم علیہ امیرالمومنین شب ایک نے میں کہ ہیں کہتے بکالی فضالہ ابن نوف ‪104‬‬
‫رہا جاگ السّالم علیہ امیرالمومنین یا کہ کہا نے ؟میں ہو رہے جاگ یا ہو سوتے! نوف اے فرمایا پھر اور ڈالی پر ستاروں نظر‬
‫!نوف اے ! ہوں۔فرمایا‬

‫نے جنہوں ہیں لوگ وہ رہے۔یہ متوجہ طرف کی آخرت تن ہمہ اور ‪،‬کیا اختیار زہد میں دنیا نے جنہوں کہ کے ان خوشانصیب‬
‫حضرت پھر ‪.‬بنایا سپر کو دعا اور لگایا سے سینے کو دیا۔قرآن قرار گوار خوش شربت کو پانی اور بستر کو مٹی ‪،‬فرش کو زمین‬
‫‪.‬ہوگئے الگ سے دنیا کر جھاڑ دامن طرح کی مسیح‬
‫دعا بھی جو بندہ میں جس کہ ہے گھڑی وہ یہ کہ فرمایا اور اٹھے میں حصہ ہی ایسے کے رات السالم علیہ داؤد ! نوف اے‬
‫ظالم کسی ( یا ‪،‬واال کرنے برائیاں کی لوگوں یا ‪،‬واال کرنے وصول ٹیکس سرکاری جو کے شخص اس سوا ہوگی مستجاب مانگے‬
‫‪.‬ہو واال بجانے تاشہ ڈھول یا سارنگی یا ہو میں پولیس )کی حکومت‬

‫نہ تجاوز سے ان ہیں گئے دیئے کر مقرر کار حدود کرو۔اورتمہارے نہ ضائع انہیں ہیں کئے پرعائد تم فرائض چند نے ہللا ‪105‬‬
‫‪،‬کیا نہیں بیان حکم نے اس کا چیزوں چند جن اور ‪،‬کرو نہ ورزی خالف کی اس ہے کیا منع تمہیں سے وں چیز چند نے اس‪.‬کرو‬
‫‪.‬کرو نہ کوشش کی جاننے انہیں مخواہ خواہ لہٰ ذا‪.‬دیا چھوڑ نہیں سے بھولے انہیں‬

‫نقصان لیے کے ان زیادہ کہیں سے فائدہ دنیاوی اس خدا تو ہیں اٹھالیتے ہاتھ سے دین لیے کے سنوارنے دنیا اپنی لوگ جو ‪106‬‬
‫ہے۔ کردیتا پیدا صورتیں کی‬

‫نہیں فائدہ بھی ذرا انہیں ہے ہوتا پاس کے ان اورجوعلم ہے کردیتی تباہ خبری بے )سے دین( کو لکھوں پڑھے سے بہت ‪107‬‬
‫پہنچاتا۔‬

‫دل وہ اور ہے کردیاگیا آویزاں ساتھ کے رگ ایک کی اس جو ہے لوتھڑا ایک کا گوشت وہ عجیب زیادہ بھی سے انسان اس ‪108‬‬
‫آتی نظر جھلک کی امید اسے اگر ہیں جاتی پائی صفتیں بھی برخالف کے اس اور ہیں ذخیرے کے دانائی و حکمت میں جس ہے‬
‫چھا پر اس ناامیدی ہے۔اگر کردیتی وبرباد تباہ حرص اسے تو ہے ابھرتی طمع اگر اور ہے تی کر مبتال میں ذلت اسے طمع تو ہے‬
‫اختیار شدت غصہ و غم تو ہے ہوتا طاری پر اس غضب اگر اور ہیں جاتے بن لیوا جان لیے کے اس اندوہ و حسرت تو ہے جاتی‬
‫و فکر تو ہوتاہے طاری خوف پر اس اچانک اگر اور جاتاہے بھول کو ماتقدم حفظ تو ہے ہوتا خوشنود و خوش اگر اور ہے کرلیتا‬
‫ہے کرلیتی قبضہ پر اس غفلت تو ہے ہوتا دورہ دور کا امان امن ہے۔اگر دیتا روک اسے سے تصورات کے قسم دوسری اندیشہ‬
‫کر رسوا اسے ی قرار بے و تابی بے تو ہے پڑتی مصیبت کوئی پر اس اگر اور ہے بنادیتی سرکش اسے ی دولتمند مال اگر اور‬
‫ہے۔ کرتی غلبہ پر اس بھوک اگر اور ہے جکڑلیتی اسے ابتالء و مصیبت ہو۔تو مبتال میں تکلیف کی فاقہ و فقر اگر ہے۔اور دیتی‬
‫کوتاہی ہے ہوتی باعث کا اذیت و کرب لیے کے اس پری شکم یہ تو ہے جاتی بڑھ پری شکم اگر اور دیتی نہیں اٹھنے اسے ناتوانی‬
‫ہے۔ ہوتی کن تباہ لیے کے اس زیادتی سے حد اور رساں نقصان لیے کے اس‬

‫بڑھ آگے اور ہے ملنا آکر سے اس کو والے جانے رہ پیچھے کہ ہیں اعتدال نقطہ وہ ہی) اہلبیت( ہم ‪109‬‬
‫ہے۔ آنا کر پلٹ طرف کی اس کو والے جانے‬

‫طمع و حرص اور کرے نہ اظہار کا کمزوری و عجز برتے نہ نرمی )میں معاملہ حق( جو ہے سکتا کر وہی نفاذ کا خدا حکم ‪110‬‬
‫جائے۔ لگ نہ پیچھے کے‬

‫پہنچے کوفہ کر پلٹ سے صفین ہمراہ کے آپ جب یہ تھے عزیز زیادہ میں ں لوگو سب کو حضرت ی انصار حنیف ابن سہل‪111‬‬
‫‪.‬فرمایا نے حضرت پر جس فرماگئے انتقال تو‬

‫گا۔ جائے ہو ریزہ ریزہ بھی تووہ گا رکھے دوست مجھے پہاڑبھی اگر‬

‫رہناچاہیے۔ آمادہ لیے کے پہننے فقر جامہ اسے کرے محبت سے بیت اہل ہم جو ‪112‬‬

‫عقل کوئی کر بڑھ سے تدبر اور نہیں وحشتناک تنہائی کوئی کر بڑھ سے بینی خود اور مند سود مال کوئی کر بڑھ سے عقل ‪113‬‬
‫تقوی بزرگی کوئی اور نہیں بات کی‬
‫ٰٰ‬ ‫اور نہیں میراث کوئی مانند کے ادب اور ساتھی کوئی بہتر سے خلقی خوش اور نہیں مثل کے‬
‫گاری پرہیز کوئی اور نہیں نفع کوئی ایسا کا ثواب اور نہیں تجارت کوئی کر بڑھ سے خیر اعمال اور پیشرو کوئی مانند کے توفیق‬
‫کر بڑھ سے بینی پیش اور تفکر اور زہد کوئی کر بڑھ سے رغبتی بے طرف کی حرام اور نہیں کر بڑھ سے توقف میں شبہات‬
‫کر بڑھ سے فروتنی اور نہیں ایمان کوئی کر بڑھ سے صبر و حیا اور عبادت کوئی مانند کے فرائض ادائے اور نہیں علم کوئی‬
‫پشت کوئی مضبوط سے مشورہ اور عزت کوئی مانند کے حلم نہیں وشرافت بزرگی کوئی مانند کے علم اور نہیں سرفرازی کوئی‬
‫نہیں پناہ‬
‫بات کوئی کی رسوائی سے جس کہ سے شخص ایسے کسی شخص کوئی پھر اور ‪،‬ہو چلن کا نیکی میں دنیا اہل اور دنیا جب ‪114‬‬
‫کوئی پھر اور ہو غلبہ کا فساد و شر پر دنیا واہل دنیا جب اور کی زیادتی و ظلم پر اس نے اس تو رکھے ظن سؤٰ ہوئی نہیں ظاہر‬
‫‪.‬ڈاال میں خطرے ) کو اپنے ہی خود( نے اس تو رکھے ظن حسن سے شخص دوسرے کسی شخص‬

‫کا س ا کہ فرمایا نے السّالم علیہ آپ تو ؟ ہے کیسا حال کا السّالم علیہ آپ کہ گیا کیا دریافت سے السالم علیہ المومنین امیر ‪115‬‬
‫سے گاہ پناہ اپنی جسے اور ہو خیمہ پیش کا بیماری صحت کی جس اور ‪،‬ہو جارہی لیے طرف کی موت زندگی جسے ہوگا کیا حال‬
‫جائے۔ لیا لے میں گرفت‬

‫کتنے اور ہے جاتا بنایا مستحق کا عذاب رفتہ رفتہ کر دے نعمتیں جنہیں ہیں ایسے لوگ ہی کتنے ‪116‬‬
‫الفاظ اچھے میں بارے اپنے اور ہیں ہوئے کھائے دھوکا سے پوشی پردہ کی ہللا جو ہیں ایسے لوگ ہی‬
‫ہے۔ نہیں آزمائش بڑی کوئی سے جانب کی ہللا زیادہ سے دینے مہلت اور ہیں گئے پڑ میں فریب کر سن‬

‫رکھنے دشمنی وہ ایک اور جائے بڑھ سے حد جو واال چاہنے وہ ہوئے۔ایک برباد و تباہ لوگ کے قسم دو میں بارے میرے ‪117‬‬
‫رکھے۔ عداوت جو واال‬

‫ہے۔ ہوتا باعث کا اندوہ و رنج دینا جانے سے ہاتھ کو موقع ‪118‬‬

‫خوردہ فریب ‪،‬ہے ہوتا بھرا ہالہل زہر اندر کے اس مگر ہے ہوتا معلوم نرم میں چھونے جو ہے سی کی سانپ مثال کی دنیا ‪119‬‬
‫ہے۔ رہتا کر بچ سے اس دانا و ہوشمند اور ہے کھینچتا طرف کی اس جاہل‬

‫کے ان ‪،‬ہیں پھول ہوا مہکتا کا قریش مخزوم بنی)قبیلہ( کہ فرمایا نے آپ تو گیا کیا سوال میں بارے کے قریش سے حضرت ‪120‬‬
‫کی چیزوں اوجھل کی پیچھے پیٹھ اور اندیش دور شمس عبد بنی اور ہے پسندیدہ شادی سے عورتوں کی ان اور گفتگو سے مردوں‬
‫پر آنے موت اور ‪،‬ہیں ڈالتے کر صرف اسے ہے ہوتا میں ہاتھ ہمارے توجو) ہاشم بنی( ہم لیکن ہیں والے کرنے م تھا روک پوری‬
‫خوش ہم اور ہیں ہوتے بدصورت اور باز حیلہ زیادہ میں گنتی) شمس عبد( بنی یہ اور ہیں ہوتے جوانمرد بڑے ہیں۔ دیتے جان‬
‫ہیں۔ ہوتے صورت خوب اور خواہ خیر گفتار‬

‫جس وہ ایک اور جائے رہ وبال کا اس لیکن جائے مٹ لذت کی جس عمل وہ ایک ہے فرق کتنا میں عملوں کے قسم دونوں ان ‪121‬‬
‫‪ .‬رہے باقی وثواب اجر کا اس لیکن ہوجائے ختم سختی کی‬

‫‪.‬فرمایا نے آپ پر جس سنی آواز کی ہنسنے کے شخص ایک کہ تھے جارہے پیچھے کے جنازہ ایک حضرت ‪122‬‬

‫ہی دوسروں) موت( حق یہ رگویا او ہے گئی لکھی لیے کے دوسروں عالوہ ہمارے موت میں دنیا اس گویا‬
‫آئیں پلٹ طرف ہماری عنقریب جو ہیں مسافر وہ‪ ,‬ہیں دیکھتے ہم کو والوں مرنے جن گویا اور ہے م الز پر‬
‫ہمیشہ ہم بعد کے ان گویا ہیں لگتے کھانے ترکہ کا ان ادھر ہیں اتارتے میں قبروں انہیں ہم ادھر‪ .‬گے‬
‫آفت ہر اور ہے دیا بھال ت عور یا ہو مرد وہ کو والے کرنے نصیحت پندو ہر نے ہم کہ یہ پھر‪ .‬ہیں والے رہنے‬
‫‪ .‬ہیں گئے بن نشانہ کا‬

‫عادت و اورخصلت نیک نیت پاکیزہ و پاک کمائی کی جس کی ر اختیا فروتنی پر مقام اپنے نے جس کہ کے اس خوشانصیب ‪123‬‬
‫مردم‪ ,‬لیا روک کو زبان اپنی سے باتوں کار بے کیا صرف میں راہ خداکی امال ہو بچا سے ضرورت اپنی نے جس رہی پسندیدہ‬
‫‪ .‬ہوا نہ منسوب طرف کی بدعت اور ہوئی نہ ناگوار اسے سنت‪ ,‬رہا کش کنارہ سے آزادی‬

‫‪ .‬ہیں کہتے رضی سید‬


‫طرف کی وسلم وآلہ علیہ صلی ہللا رسول کو کالم پہلے سے اس اور کو کالم اس نے گوں لو کچھ کہ‬
‫‪ .‬ہے کیا منسوب‬

‫‪ .‬ہے ایمان ہونا غیور کا مرد اور‪ ,‬ہے کفر نا کر ت غیر کا عورت ‪124‬‬

‫ہے نا کر خم تسلیم سر اسالم‪ .‬کی نہیں بیان نے کسی پہلے سے مجھ جو ہوں تا کر بیان تعریف صحیح ایسی کی اسالم میں ‪125‬‬
‫‪ .‬ہے عمل بجاآوری کی فرض اور ہے بجاآوری کی فرض اعتراف تصدیق اور ہے تصدیق یقین اور ہے یقین جھکانا تسلیم سر اور‬

‫جس اور ہے بڑھتا سے تیزی طرف کی س ا‪ ,‬ہے چاہتا بھاگنا سے ناداری فقرو جس وہ کہ پر بخیل ہے ہوتا تعجب مجھے ‪126‬‬
‫ہے کرتا بسر زندگی سی کی فقیروں میں دنیا وہ ہے جاتی نکل سے ہاتھ کے اس وہی ہے ہوتا طالب کا حالی خوش و ثروت‬
‫تھا نطفہ ایک کل جس کہ پر مغرور و متکبر‪ .‬ہے ہوتا تعجب مجھے اور‪ ,‬ہوگا محاسبہ سے اس سا کا مندوں دولت میں اورآخرت‬
‫میں وجود کے اس اورپھر ہے دیکھتا کو کائنات ہوئی کی پیدا کی ہللا جو پر اس ہے تعجب مجھے اور‪ .‬ہوگا ر مردا کو کل ر او‪,‬‬
‫کہ پر اس ہے تعجب اور‪ .‬ہے ہوئے بھولے کو موت پھر اور ہے دیکھتا کو والوں مرنے جو پر اس ہے تعجب اور ہے کرتا شک‬
‫آباد کو فانی سرائے جو پر س ا ہے تعجب اور کرتاہے انکار سے جانے اٹھاءے دوبارہ پھر اور ہے دیکھتا کو پیدائش پہلی جو‬
‫‪ .‬ہے دیتا چھوڑ کو جاودانی منزل اور ہے کرتا‬

‫کو ہللا ہو نہ حصہ کچھ کا ہللا میں جان و مال کے جس اور ہے رہتا مبتال میں اندوہ و رنج وہ‪ ,‬ہے کرتا کوتاہی میں عمل جو ‪127‬‬
‫‪ .‬نہیں ضرورت کوئی کی ایسے‬

‫جو‪ ,‬ہے کرتی وہی میں جسموں سردی کیونکہ‪ ,‬و کر مقدم کاخیر اس میں آخر اور کرو احتیاط سے سردی میں سردی شروع ‪128‬‬
‫‪.‬ہے کرتی شاداب و سرسبز میں انتہا اور‪ ,‬ہے دیتی جھلس کو درختوں میں ابتدائ کہ ہے کرتی نمیں درختو وہ‬

‫‪.‬کردے پست و حقیر کو کائنات میں نظروں تمہاری احساس کا عظمت کی ہللا ‪129‬‬

‫‪:‬فرمایا تو پڑی نظر پر قبرستان باہر سے کوفہ ہوئے پلٹتے سے صفین ‪130‬‬

‫تنہائی اے ساکنوں کے غربت عالم اے! نشینو خاک اے!والو رہنے کے قبروں اندھیری اور مکانوں اجڑے‪ ,‬گھروں افزا وحشت اے‬
‫چاہتے مال سے تم کر چل پر قدم نقش تمہارے ہم اور ہو گئے بڑھ آگے سے ہم جو ہو رو تیز تم! والو کرنے بسر میں الجھن اور‬
‫اسباب و مال ا تمہار اور ہیں لیے کر نکاح نے اوروں سے بیویوں ہیں گئے بس دوسرے میں گھروں کہ ہے یہ صورت اب‪ .‬ہیں‬
‫‪.‬ہے خبر کیا کی یہاں تمہارے اب‪ .‬ہے خبر کی یہاں ہمارے تو یہ ہے ہوچکا تقسیم‬

‫یہ تو‪ .‬جائے دی اجازت کی کرنے بات انہیں اگر)فرمایا اور ہوئے متوجہ طرف کی اصحاب اپنے حضرت پھر(‬
‫تقوی راہ زاد بہترین کہ گے بتائیں تمہیں‬
‫ٰٰ‬ ‫‪ .‬ہے‬
‫والے نے ہو مبتال میں فریب کے اس والے کرنے برائی کی دنیا اے! فرمایا تو سنا ہوئے کرتے برائی کی دنیا کو شخص ایک ‪131‬‬
‫دنیا تم کیا‪ .‬ہو کرتے بھی مذمت کی اس پھر اور‪ ,‬ہو ہوتے بھی گرویدہ پر اس تم! والے آنے میں دھوکے کے باتوں سلط غلط اور!‬
‫کئے سلب وحواس ہوش تمہارے کب نے ؟دنیا ہے بجانب حق تو ٹھہرائے مجرم تمہیں وہ ہو؟یا رکھتے حق کا ٹھہرنے مجرم کو‬
‫تمہاری نیچے کے مٹی یا سے نے گر کر ہو جان بے کے دادا باپ تمہارے سے کہنگی و ہالکت ؟کیا دیا فریب سے بات کس اور‬
‫جب کہ کو صبح اس کی ی دار تیمار خود تو دفعہ کتنی اور‪ ,‬کی بھال دیکھ کی بیماروں نے تم ؟کتنی سے گاہوں خواب کی ماؤں‬
‫اور تھے خواہشمند کے شفا لیے کے ان تم ‪ .‬تھا مفید کچھ لیے کے ان دھونا رونا تمہارا نہ اور‪ ,‬تھی آتی نظر ہوتی کارگر دوا نہ‬
‫تمہارا اور سکا ہو نہ ثابت مند فائدہ اندیشہ تمہارا بھی لیے کے ایک کسی سے میں ان تھے پھرتے پوچھتے دارو دوا سے طبیبوں‬
‫خود میں پردے کے اس تو نے دنیا تو سکے ہٹا نہ سے بیمار س ا کو موت تم سے سازی چارہ اوراپنی ہوا نہ حاصل مقصد اصل‬
‫باور جو لیے کے شخص اس دنیا بالشبہ دیا دکھایا تمہیں نقشہ کا ہالکت تمہاری خود سے ہونے ہالک کے اس اور م انجا ا تمہار‬
‫زادراہ سے اس اور ہے منزل کی عافیت و امن لیے کے اس سمجھے کو باتوں ان کی اس جو اور ہے گھر کا سچائی‪ ,‬کرے‬
‫محل کا ونصیحت وعظ لیے کے اس‪ ,‬ے کر حاصل نصیحت سے اس جو اور ہے منزل کی دولتمندی لیے کے اس‪ ,‬کرلے حاصل‬
‫کی ہللا اولیاء اور منزل کی الہی وحی مقام کا پڑھنے نماز لیے کے فرشتوں کے ہللا‪ ,‬جگہ کی عبادت لیے کے خدا دوستان وہ‪ .‬ہے‬
‫ہے کون اب تو کیا حاصل میں فائدہ کو جنت ہوئے رہتے میں اس اور کیا سودا کا رحمت و فضل میں اس نے انہوں ہے گاہ تجارت‬
‫دیا پتہ کا ابتالئ سے ابتالء اپنی نے اس چنانچہ ہے دی دے اطالع کی ہونے جدا اپنے نے اس کہ جب‪ ,‬کرے برائی کی دنیا جو‬
‫کے کرنے متنبہ اور کرنے خوفزدہ ڈرانے اور دالنے رغبت وہ‪ ,‬ہے دالیا شوق کا ں مسرتو کی آخرت سے مسرتوں اپنی اور ہے‬
‫کی اس وہ کی صبح ہوکر شرمسار نے لوگوں توجن ہے آتی کر لے پیغام کا اندوہ و درد کو صبح اور کا عافیت و امن کو شام لیے‬
‫نے ں انہو تو دالئی یاد کی آخرت کو ان نے دنیا کہ گے کریں تعریف کی اس دن کے قیامت لوگ دوسرے اور‪ .‬لگے کرنے برائی‬
‫‪ .‬کی حاصل نصیحت نے انہوں تو کی نصیحت و پند انہیں نے اس اور کی تصدیق نے انہوں تو دی خبر انہیں نے اس اور رکھا یاد‬

‫ہونے تباہ اور کرو جمع لیے کے ہونے برباد‪ ,‬کرو پیدا اوالد لیے کے موت کہ‪ .‬ہے تا کر ندا یہ روز ہر فرشتہ ایک کا ہللا ‪132‬‬
‫‪ .‬کرو کھڑی عمارتیں لیے کے‬

‫کو نفس میناپنے اس نے جنہوں وہ ایک‪ :‬ہیں لوگ کے قسم‪ 2‬دو میں اس‪ .‬ہے گزرگاہ ایک لیے کے قرار ل منز اصل« دنیا» ‪133‬‬
‫‪.‬کردیا خریدکرآزاد کو نفس اپنے نے جنہوں وہ اورایک دیا کر ہالک کر بیچ‬

‫مصیبت ‪ ,‬کرے نہ نگہداشت پر موقعوں تین کی بھائی اپنے وہ کہ تک جب جاسکتا سمجھا نہیں دوست تک وقت اس دوست ‪134‬‬
‫‪ :.‬بعد کے مرنے کے اس اور پشت پس کے اس پر موقع کے‬

‫نہیں محروم سے قبولیت وہ کرے دعا جو‪ ,‬رہتا نہیں محروم سے چیزوں چار وہ ہیں ہوئی عطا چیزیں چار کو شخص جس ‪135‬‬
‫اور‪ .‬ہوتا نہیں محروم سے مغفرت وہ ہو نصیب استغفار جسے ہوتا نہیں ناامید سے مقبولیت وہ‪ ,‬ہو توفیق کی توبہ جسے ‪ .‬ہوتا‬
‫الہی ارشاد متعلق کے دعا چنانچہ‪ .‬ہے ہوتی سے مجید قرآن تصدیق کی اس اور ہوتا نہیں محروم سے اضافہ وہ جوشکرکرے‬
‫یا کرے عمل برا کوئی شخص جو‪ .‬ہے فرمایا ارشاد متعلق کے استغفار اور‪ .‬کرونگا قبول دعا تمہاری میں مانگو سے مجھ تم‪:‬ہے‬
‫شکر اور‪ .‬گا پائے واال کرنے رحم اور واال بخشنے بڑا کو ہللا وہ تو مانگے دعا کی مغفرت سے ہللا پھر کرے ظلم پر نفس اپنے‬
‫ہی ان ہللا‪ .‬ہے فرمایا لیے کے توبہ اور‪ .‬گا کروں اضافہ) میں نعمت( پر تم میں تو گے کرو شکر تم اگر ہے فرمایا میں بارے کے‬
‫ایسے خدا تو لیں کر توبہ سے جلدی پھر بیٹھیں کر نہ حرکت بری کوئی پر بناء کی جہالت جو ہے کرتا قبول توبہ کی لوگوں‬
‫‪ .‬واالہے حکمت اور واال جاننے خدا اور ہے کرتا قبول توبہ کی لوگوں‬
‫زکوۃ کی چیز ہر‪ .‬ہے جہاد کا ناتواں و ضعیف ہر حج اور ہے تقرب باعث لیے کے گار پرہیز ہر نماز ‪136‬‬
‫کی بدن اور‪ ,‬ہے ہوتی ٰ‬
‫زکوۃ‬
‫‪ .‬ہے معاشرت حسن سے شوہر جہاد کا دعوت اور ہے روزہ ٰ‬

‫‪ .‬کرو طلب روزی ذریعہ کے صدقہ ‪137‬‬

‫‪ .‬ہے دکھاتا دلی دریا میں دینے عطیہ وہ ہو یقین کا ملنے کے عوض جسے ‪138‬‬

‫‪ .‬ہے ملتی امداد ہی اتنی‪ .‬ہو خرچ جتنا ‪139‬‬

‫‪ .‬ہوتا نہیں محتاج وہ کرتاہے اختیار روی میانہ جو ‪140‬‬

‫‪ .‬ہے آسودگی کی قسم ایک سے میں قسموں دو کمی کی متعلقین‪141‬‬

‫‪ .‬ہے حصہ نصف کا عقل نا کر پیدا محبت میل ‪142‬‬

‫‪ .‬ہے بڑھاپا آدھا غم ‪143‬‬

‫کا اس مارے ہاتھ پر ران وقت کے مصیبت شخص جو‪ .‬ہے ہوتی حاصل ہمت کی صبر طرف کی ہللا پر اندازہ کے مصیبت ‪144‬‬
‫‪ .‬ہے ہوجاتا اکارت عمل‬

‫دار زندہ شب عابد سے بہت اور ملتا نہیں کچھ عالوہ کے پیاس بھوک ثمرہ کا روزوں جنہیں ہیں ایسے دار روزہ سے بہت ‪145‬‬
‫اور سونا کا لوگوں دانا و زیرک‪ .‬ہوتا نہیں حاصل کچھ سوا کے اٹھانے زحمت اور جاگنے میں نتیجہ کے عبادت جنہیں ہیں ایسے‬
‫‪.‬ہے ہوتا ستائش قابل بھی رکھنا نہ روزہ‬

‫‪ .‬کرو دور کو لہروں کی ابتالئ و مصیبت سے دعا ر او‪ ,‬کرو نگہداشت کی ایمان اپنے سے صدقہ ‪146‬‬
‫‪ :‬کہ ہیں کہتے نخعی زیاد ابن کمیل ‪147‬‬

‫ایک تو نکلے باہر سے آبادی جب چلے لے طرف کی ستان قبر اور پکڑا ہاتھ میرا نے السالم علیہ طالب ابی ابن علی امیرالمومنین‬
‫‪:‬فرمایا پھر‪ .‬کی آہ لمبی‬

‫میں جو تو لہٰ ذا‪ .‬ہو واال کرنے نگہداشت زیادہ جو ہے وہ بہتر سے سب میں ان ہیں ظروف کے حکم و اسرار دل یہ! کمیل اے‬
‫‪ .‬رکھنا یاد اسے بتاؤں تمہیں‬

‫وہ کا الناس عوام تیسرا اور رہے برقرار پر راہ کی نجات جو کہ متعلم دوسرا ربانی عالم ایک ہیں ہوتے گ لو کے قسم تین!دیکھو‬
‫کسب سے علم نور نے انہوں نہ‪ .‬ہے جاتا مڑ پر رخ اکے ہو ہر اور ہے ہولیتا پیچھے کے والے پکارنے ہر جو کہ ہے گروہ پست‬
‫‪ .‬لی پناہ کی سہارے مضبوط کسی نہ‪ ,‬کیا ضیا‬

‫اور ہے پڑتی کرنا حفاظت تمہیں کی اورمال ہے کرتا نگہداشت تمہاری علم)کیونکہ( ہے بہتر سے مال علم کہ‪,‬رکھو د یا! کمیل اے‬
‫سے ہونے فنا کے مال اثرات و نتائج کے دولت و اورمال‪ ,‬ہے بڑھتا سے کرنے صرف علم لیکن ہے گھٹتا سے کرنے خرچ مال‬
‫‪ .‬ہیں ہوجاتے فنا‬

‫اطاعت اپنی سے دوسروں میں زندگی اپنی انسان سے اسی ہے جاتی کی اقتدا کی جس کہ ہے دین ایک شناسائی کی علم! کمیل اے‬
‫‪ .‬محکوم مال اور ہے تا ہو حاکم علم کہ رکھو یاد‪ .‬ہے کرتا حاصل نامی نیک بعد کے مرنے اور ہے منواتا‬

‫ہیں رہتے باقی تک دنیا رہتی والے کرنے حاصل علم اور ہیں ہوتے مردہ باوجود کے ہونے زندہ والے کرنے اکٹھا مال! کمیل اے‬
‫حضرت بعد کے اس( ہیں رہتی موجود میں دلوں صورتیں کی ان مگر‪ .‬ہیں ہوجاتے اوجھل سے نظروں اجسام کے ان شک بے ‪,‬‬
‫والے اٹھانے کے اس ش کا ہے موجود ذخیرہ بڑا ایک کا علم یہاں!دیکھو)اورفرمایا کیا اشارہ ف طر کی اقدس سینہ اپنے نے‬
‫نے بنا ر کا آلہ کو دین لیے کے جودنیا اور ہے اطمینان ناقابل مگر ہے تو ذہین جو ایسا یا‪,‬تو کوئی‪ ,‬مال ہاں‪ ,‬جاتے مل مجھے‬
‫برتری و تفوق پر دوستوں کے اس سے وجہ کی حجتوں کی اس اور پر بندوں کے اس سے وجہ کی نعمتوں ان کی ہللا اور واالہے‬
‫بس‪ ,‬ہے نہیں روشنی کی بصیرت میں گوشوں کے دل کے اس مگر توہے مطیع کا دانش و حق ارباب جو یا‪ .‬ہے واال جتالنے‬
‫اس یہ نہ کہ چاہیے ہونا معلوم تو لگیں بھڑکنے چنگاریاں کی شبہات و شکوک میں دل کے اس کہ ا ہو عارض شبہہ سا ذرا ادھر‬
‫جانے کھنچ پر راہ کی نفسانی خواہش بآسانی اور ہے ہوا مٹا پر لذتوں جو کہ ہے ملتا شخص ایسا یا ہے قابل اس وہ نہ اور ہے قابل‬
‫و رعایت کی امر کسی کے دین بھی دونوں یہ ہے ہوءے دیئے جان پر اندوزی ہ ذخیر و آوری جمع جو شخص ایسا یا ہے واال‬
‫خزینہ کے علم تو طرح اسی‪ .‬ہیں رکھتے چوپائے والے چرنے شباہت قریبی انتہائی سے دونوں ان ہیں نہیں والے کرنے پاسداری‬
‫ہے ہوجاتا ختم علم سے مرنے کے داروں‬

‫و ظاہر وہ چاہے ہے رکھتا ر برقرا کو حجت اکی خد جو کہ رہتی نہیں خالی فرد ایسے زمین مگر! ں ہا‬
‫پر کہاں اور کتنے ہی ہیں وہ اور پائیں نہ مٹنے نشان اور دلیلیں کی ہللا تاکہ پنہاں و خائف یا ا ہو مشہور‬
‫سے لحاظ کے قدرومنزلت نزدیک کے ہللا اور‪ ,‬ہیں ہوتے تھوڑے بہت میں گنتی تو وہ قسم کی ؟خدا‪ -‬ہیں‬
‫وہ کہ تک یہاں‪ .‬ہے کرتا حفاظت کی نشانیوں حجتوناور اپنی سے ذریعہ کے ان عالم وند خدا‪ .‬بلند بہت‬
‫دم ایک انہیں نے علم‪ .‬بودیں مینانہیں دلوں کے ایسوں اپنے اور کردیں سپرد کے ایسوں اپنے کو ان‬
‫اور ہیں گئے مل گھل سے ح رو کی اعتماد و یقین وہ‪ .‬ہے دیا پہنچا تک انکشافات کے بصیرت و حقیقت‬
‫ہے لیا سمجھ آسان و سہل لیے اپنے تھا رکھا دے قرار دشوار نے لوگوں پسند آرام جنہیں کو وں چیز ان‬
‫کے جسموں ایسے وہ‪ .‬ہیں بیٹھے لگائے جی وہ سے ان ہیں اٹھتے بھڑک جاہل سے چیزوں جن اور‬
‫اعلی مالئ روحیں کی جن کہ ہیں سہتے رہتے دنیامیں ساتھ‬ ‫ٰٰ‬ ‫ہللا میں توزمین لوگ یہی ہیں وابستہ سے‬
‫کی شوق میرے لیے کے دید کی ان ہائے‪ .‬ہیں والے دینے دعوت طرف کی دین کے اس اور نائب کے‬
‫وقت جس اب) چکا کہہ تھا کہنا کچھ جو مجھے(! کمیل اے)فرمایا سے کمیل نے حضرت پھر( فراوانی‬
‫‪.‬جاؤ واپس چاہو‬
‫‪ .‬ہے ا ہو چھپا نیچے کے زبان اپنی انسان ‪148‬‬

‫‪ .‬ہے جاتا ہو ہالک وہ پہچانتا نہیں کو منزلت قدرو اپنی شخص جو ‪149‬‬

‫!فرمایا تو‪ ,‬کی درخواست کی موعظت پندو سے آپ نے شخص ایک ‪150‬‬

‫تاخیر کو بہ تو بڑھاکر یں امید اور ہیں رکھتے امید کی م انجا حسن بغیر کے عمل جو کہ چاہیے ہونا نہ سے میں لوگوں کوان تم‬
‫اگر‪ .‬ہیں ہوتے سے کے طلبوں دنیا اعمال کے ان مگر ہیں کرتے باتیں سی کی زاہدوں میں بارے کے دنیا جو ہیں دیتے ڈال میں‬
‫اور ہیں رہتے قاصر سے شکر پر اس مالہے انہیں جو کرتے نہیں قناعت تو ملے نہ اگر اور ہوتے نہیں سیر وہ تو ملے انہیں دنیا‬
‫دیتے حکم کو دوسروں اور آتے نہیں باز خود اور ہیں کرتے منع کو دوسروں ہیں رہتے خواہشمند کے اضافہ کے اس رہا بچ جو‬
‫سے گنہگاروں اور کرتے نہیں اعمال سے کے ان مگر ہیں رکھتے دوست کو نیکوں التے بجانہیں خود جنہیں کا باتوں ایسی ہیں‬
‫جن مگر ہیں سمجھتے برا کو موت باعث کے کثرت کی گناہوں اپنے ہیں داخل میں انہی خود وہ حاالنکہ ہیں رکھتے عناد و نفرت‬
‫سے بیماری جب ‪ .‬ہیں ہوتے پشیمان تو ہیں پڑتے بیمار اگر‪ .‬ہیں قائم پر انہی ہیں کرتے ناپسند کو موت سے وجہ گناہونکی‬
‫ہیں پڑتے میں ابتال و سختی کسی جب‪ .‬ہے جاتی چھا مایوسی پر ان تو ہیں ہوتے مبتال اور‪ .‬ہیں لگتے تواترانے ہیں پاتے چھٹکارا‬
‫ان‪ .‬ہیں لیتے پھیر منہ کر ہو مبتال میں فریب تو ہے ہوتی نصیب دستی فراخ جب اور ہیں مانگتے دعائیں ہوکر بس بے و الچار تو‬
‫خطرہ زیادہ سے گناہ لیے کے دوسروں‪ .‬دبالیتے نہیں اسے پر باتوں یقینی وہ اور ہے آتا لے میں قابو انہیں پر باتوں خیالی نفس کا‬
‫ہیں لگتے اترانے تو ہیں ہوجاتے مالدار اگر‪ .‬ہیں رہتے متوقع کے جزا زیادہ سے اعمال اپنے لیے اپنے اور ہیں کرتے محسوس‬
‫اور ہیں کرتے سستی میں اس تو ہیں کرتے عمل جب‪ .‬ہیں لگتے کرنے سستی اور ہیں ہوجاتے ناامید تو ہیں ہوجاتے فقیر اگر اور‬
‫جلد سے جلد گناہ تو ہے ہوتا غلبہ کا نفسانی خواہش پر ان اگر‪ .‬ہیں جاتے بڑھ سے حد میں اصرار تو ہیں پرآتے مانگنے جب‬
‫امتیازات خصوصی کے اسالمی جماعت تو ہے ہوتی الحق مصیبت کوئی اگر‪ ,‬ہیں رہتے ڈالتے میں تعویق کو توبہ اور‪ ,‬ہیں کرتے‬
‫زور میں نصیحت و وعظ اور کرتے نہیں حاصل عبرت خود مگر ہیں کرتے بیان واقعات کے عبرت‪ .‬ہیں ہوجاتے الگ سے‬
‫رہتے کم ہی کم میں عمل مگر‪ .‬ہیں رہتے اونچے تو میں کرنے بات وہ چنانچہ لیتے نہیں اثر کا نصیحت اس خود مگر ہیں باندھتے‬
‫اور نقصان کو نفع وہ ہیں لیتے کام سے انگاری سہل میں چیزوں والی رہنے باقی اور ہیں کرتے نفسی نفسی میں چیزوں فانی‪ .‬ہیں‬
‫کرتے نہیں جلدی میں اعمال پہلے سے جانے نکل موقع کا فرصت مگر‪ .‬ہیں ڈرتے سے موت‪ .‬ہیں کرتے خیال نفع کو ن نقصا‬
‫ایسی اپنی اور‪ .‬ہیں کرتے خیال چھوٹا لیے اپنے خود کو گناہ بڑے سے جس ہیں سمجھتے بڑا بہت کو گناہ ایسے کے دوسرے‪.‬‬
‫چکنی کی نفس اپنے اور ہیں ہوتے معترض پر لوگوں وہ لہٰ ذا‪ .‬ہیں سمجھتے کم سے دوسرے جسے ہیں سمجھتے زیادہ کو اطاعت‬
‫میں ذکر محفل ساتھ کے غریبوں انہیں رہنا مشغول میں ونشاط طرب ساتھ کے دولتمندوں‪ .‬ہیں کرتے تعریف سے باتوں چپڑی‬
‫دوسرے کہ کرتے نہیں یہ کبھی لیکن ہیں لگاتے حکم خالف اپنے میں حق کے دوسرے میں حق اپنے ہے پسند زیادہ سے شرکت‬
‫ہیں لیتے اطاعت وہ ہیں تے لگا پر راہ کی گمراہی کو اپنے اور ہیں کرتے ہدایت کو اوروں‪ .‬لگائیں حکم خالف اپنے میں حق کے‬
‫کر انداز نظر کو ر پروردگا اپنے وہ‪ .‬کرتے انہیں خود مگر ہیں کرلیتے وصول ا پوراپور رحق او ہیں کرتے نافرمانی خود اور‬
‫‪ .‬ڈرتے نہیں سے پروردگار اپنے میں بارے کے مخلوقات اور ہیں کھاتے ف خو سے مخلوق کے‬

‫تلخ۔ یا ہو شیریں وہ خواہ اب ہے۔ انجام ایک کا شخص ہر ‪151‬‬

‫نہیں۔ ہی تھا کبھی جیسے تو گیا پلٹ جب اور ہے پلٹنا لیے کے والے آنے ہر ‪152‬‬

‫‪.‬جائے لگ زمانہ طویل میں اس چاہے ‪،‬ہوتا نہیں محروم سے کامرانی ظفرو واال کرنے صبر ‪153‬‬
‫غلط اور ہو۔ شریک میں کام کے اس جیسے ہے ایسا واال ہونے مند رضا پر فعل کے جماعت کسی ‪154‬‬
‫کا۔ ہونے مند رضا پر اس ایک اور کا کرنے عمل پر اس ایک ہیں۔ گناہ دو پر والے نے ہو شریک میں کام‬

‫ہوں۔ )مضبوط( ایسے کے میخوں جو کرو وابستہ سے ان کو داریوں ذمہ کی پیمان و عہد ‪155‬‬

‫نہیں۔ معافی تمہیں بھی کی رہنے ناواقف سے جن کی ان ہے الزم بھی اطاعت پر تم ‪156‬‬

‫تو چاہو سننا اگر اور ہے جاچکی کی ہدایت تمہیں تو کرو حاصل ہدایت تم اگر اور ہے جاچکا دکھایا تمہیں تو ‪،‬دیکھو تم اگر ‪157‬‬
‫ہے۔ جاچکا سنایا تمہیں‬

‫کرو۔ دور کو شر کے اس سے ذریعہ کے کرم و لطف اور کرو زنش سر کر بنا احسان شرمندہ کو بھائی اپنے ‪158‬‬

‫‪.‬ہو بدظن سے اس جو کہے نہ برا اسے پھر تو جائے لے کو اپنے پر جگہوں کی بدنامی جوشخص ‪159‬‬

‫ہے۔ لگتا ہی کرنے ی جانبدار ہے کرلیتا حاصل اقتدار جو ‪160‬‬

‫جائے ہو شریک میں عقلوں کی ان وہ گا لے مشورہ سے دوسروں جو اور گا ہو برباد و تباہ وہ ‪،‬گا لے کام سے رائی خود جو ‪161‬‬
‫گا۔‬

‫گا۔ رہے قابو پورا اسے گا رہے چھپائے کو راز اپنے جو ‪162‬‬

‫ہے۔ موت بڑی سے سب فقیری ‪163‬‬

‫ہے۔ کرتا پرستش کی اس وہ تو ‪،‬ہو کرتا نہ ادا حق کا اس جو کہ کرے ادا حق کا ایسے جو ‪164‬‬

‫ہے۔ نہیں اطاعت کی مخلوق کسی میں معصیت کی خالق ‪165‬‬

‫کے دوسرے انسان کہ ہے یہ بات کی عیب بلکہ جاسکتا۔ لگایا نہیں عیب پر اس تو کرے دیر میں حق اپنے شخص کوئی اگر ‪166‬‬
‫مارے۔ چھاپا پر حق‬

‫‪.‬ہے ہوتی مانع سے ترقی پسندی خود ‪167‬‬

‫ہے۔ کم مدت کی رفاقت باہمی )میں دنیا( اور قریب مرحلہ کا آخرت ‪168‬‬

‫ہے۔ ہوچکی روشن صبح لیے کے والے آنکھ ‪169‬‬

‫ہے۔ آسان سے مانگنے مدد میں بعد منزل کی گناہ ترک ‪170‬‬

‫ہے۔ ہوجاتا مانع سے کھانوں کے دفعہ بہت کھانا کا دفعہ ایک اوقات بسا‪»«171‬‬

‫جانتے۔ نہیں جسے ہیں ہوتے دشمن کے چیز اس لوگ ‪172‬‬

‫ہے۔ لیتا پہچان کو ت مقاما کے لغزش و خطا وہ ہے کرتا سامنا کا رایوں مختلف شخص جو ‪173‬‬

‫ہے۔ جاتا ہو توانا پر قتل کے سورماؤں کے باطل وہ ‪،‬ہے کرتا تیز غضب سنان خاطر کی ہللا شخص جو ‪174‬‬

‫خوف کا جس کہ سے ضرر اس رہنا لگا کھٹکا کہ لیے اس ‪،‬پڑو پھاند میں اس تو کرو محسوس دہشت سے امر کسی جب ‪175‬‬
‫ہے۔ چیز دہ تکلیف زیادہ ‪،‬ہے‬

‫ہے۔ وسعت کی سینہ ذریعہ کا ہونے برآوردہ سر ‪176‬‬


‫کرو۔ کر دے بدلہ کا اس کو نیک زنش سر کی کار بد ‪177‬‬

‫‪.‬پھینکو نکال اسے سے سینہ اپنے خود کہ کاٹو طرح اس جڑ شرکی و کینہ سے سینہ کے دوسرے ‪178‬‬

‫ہے۔ کردیتی دور کو رائے صحیح دھرمی ہٹ اور ضد ‪179‬‬

‫ہے۔ غالمی کی ہمیشہ اللچ ‪180‬‬

‫‪.‬ہے سالمتی نتیجہ کا اندیشی دور و اوراحتیاط شرمندگی نتیجہ کا کوتاہی ‪181‬‬

‫نہیں۔ اچھائی کوئی میں بات کی جہالت طرح جس نہیں بھالئی میں کرنے اختیار خاموشی سے بات حکیمانہ ‪182‬‬

‫ہوگی۔ دعوت کی گمراہی ضرور ایک سے میں ان تو ‪,‬گی ہوں دعوتیں مختلف دو جب ‪183‬‬

‫کیا۔ نہیں شک کبھی میں اس نے میں ہے گیا دکھایا حق مجھے سے جب ‪184‬‬

‫گیا۔ کیا گمراہ مجھے نہ ‪،‬ہوا گمراہ خود میں نہ ہے گئی دی خبر جھوٹی مجھے نہ ہے کہا جھوٹ نے میں نہ ‪185‬‬

‫ہوگا۔ کاٹتا سے دانتوں اپنے ہاتھ اپنا )سے مذامت( کل واال کرنے پہل میں ظلم ‪186‬‬

‫ہے۔ چالؤقریب چل ‪187‬‬

‫ہے۔ ہوجاتا تباہ ‪،‬ہے تا موڑ منہ سے حق جو ‪188‬‬

‫ہے۔ دیتی کر ہالک ی قرار بے و تابی بے اسے ‪،‬دالتا نہیں رہائی صبر جسے ‪189‬‬

‫ہے۔ ہی قرابت اور صحابیت بس معیار کا خالفت کیا العجب ‪190‬‬

‫ساتھ کے گھونٹ ہر جہاں ہے جوالنگاہ کی گری غارت کی ابتالء و مصیبت اور ہدف کا اندازی تیر کی موت انسان میں دنیا‪191‬‬
‫جائے ہو نہ جدا نعمت دوسری تک جب پاتا نہیں تک وقت اس نعمت ایک بندہ جہاں اور ہے پھندا گیر گلو میں لقمہ ہر اور اچھو‬
‫جانیں ہماری اور ہیں مددگار کے موت ہم ہوجائے نہ کم کا عمر کی اس دن ایک کہ تک جب نہیں آتا دن ایک کا عمر کی اس اور‬
‫نہیں بلند کو عمارت کسی روز و شب کہ جب ہیں سکتے کر امید کی بقا سے کہاں ہم میں صورت اس تو ہیں پر زد کی ہالکت‬
‫ہیں۔ ہوتے تے بکھیر اسے ہے کیا یکجا جو اور گراتے اسے ہے بنایا جو کر ہو آور حملہ کہ یہ مگر کرتے‬

‫ہے۔ خزانچی کا دوسرے میں اس ہے کمایا زیادہ جو سے غذا اپنی نے تو !السّالم علیہ آدم فرزند اے ‪192‬‬

‫میالن و خواہش میں ان جب لو کام وقت اس سے ان لہٰ ذا ہے۔ ہوتا ہٹنا پیچھے اور بڑھنا آگے ‪،‬میالن و رغبت لیے کے دلوں ‪193‬‬
‫دیتا۔ نہیں سجھائی کچھ اسے تو جائے لگایا پر کام کسی کرکے مجبور کو دل کیونکہ ‪،‬ہو‬

‫صبر کہ جائے کہا یہ اور سکوں لے نہ انتقام جب کہ وقت اس کیا اتاروں کو غصہ اپنے کب تو آئے مجھے غصہ جب ‪194‬‬
‫کیجئے۔ درگزر ہے بہتر کہ جائے کہا اور ہو قدرت پر انتقام جب کہ وقت اس یا کیجئے۔‬

‫نے والوں کرنے بخل ساتھ کے جس ہے وہ یہ فرمایا۔ تھیں۔ غالظتیں پر جس سے ف طر کی گھورے ایک ہوا گزر کا آپ ‪195‬‬
‫کرتے رشک پر دوسرے ایک کل لوگ تم پر جس ہے وہ یہ‪ :‬فرمایا نے آپ پر موقع اس کہ ہے میں روایت اور ایک‪.‬تھا کیا بخل‬
‫تھے۔‬

‫جائے۔ بن باعث کا نصیحت و عبرت لیے تمہارے جو گیا نہیں اکارت مال وہ ا تمہار ‪196‬‬
‫لہذا ہیں۔ تھکتے بدن طرح جس ہیں تھکتے طرح اسی بھی دل یہ ‪197‬‬
‫لطیف لیے کے ان) تو ہو ایسا جب( ٰ‬
‫کرو تالش جملے حکیمانہ‬

‫«»‬

‫تو ہوں منتشر جب ہیں۔ جاتے چھا تو ہوں مجتمع کہ ہیں ہوتے لوگ وہ یہ ‪:‬فرمایا میں بارے کے بھاڑ بھیڑ کی آدمیوں بازاری ‪199‬‬
‫ہوجاتے منتشر جب اور ہیں ہوتے ضرر باعث تو ہیں ہوتے اکٹھا جب کہ‪ :‬فرمایا نے آپ کہ ہے یہ قول ایک جاتے۔ نہیں پہچانے‬
‫کا ہونے منتشر کے ان مگر ہے معلوم تو نقصان کا ہونے مجتمع کے ان ہمیں کہ کہا نے لوگوں ہیں ہوتے ثابت مند فائدہ تو ہیں‬
‫جیسے ہیں اٹھاتے فائدہ ذریعہ کے ان لوگ تو ہیں جاتے پلٹ طرف کی کاروبار اپنے اپنے ور پیشہ کہ فرمایا نے آپ ہے؟ کیا فائدہ‬
‫‪.‬طرف کی تنور اپنے نانبائی اور طرف کی جگہ کی کاروبار اپنے جوالہا طرف کی ت عمار) تعمیر زیر( اپنی معمار‬

‫‪ 11, 2008 #7‬جنوری ‪,‬بُخاری قمر‬

‫‪ × 3‬زبردست زبردست ‪ × 3‬پسندیدہ پسندیدہ‬

‫علوی محب‬

‫علوی محب‬

‫الئبریرین‬

‫‪:10,745‬مراسلے‬

‫‪:UnitedStates‬جھنڈا‬

‫‪:Angelic‬موڈ‬

‫سمجھیں۔ تو بھی کو چیز اس ہے ہوتا مشکل کرنا ہضم کر پڑھ مضمون بڑا اتنا صاحب قمر‬

‫پر اقوال ان اور گے ہوں نہ زائد سے ہزاروں ہیں۔ اقوال کتنے کل کہ لیں گن پہلے یا روزانہ لیں کر پانچ چار بجائے کی دو ایک‬
‫ہے۔ کیا سند کی ان اور ہیں درج میں کتب کن اقوال یہ کہ کریں بھی تحقیق‬

‫‪ 11, 2008 #8‬جنوری ‪,‬علوی محب‬

‫‪ × 1‬متفق متفق ‪ × 1‬پسندیدہ پسندیدہ‬

‫بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫محفلین‬

‫‪:73‬مراسلے‬
‫‪،‬برادر محب علیکم السالم‬

‫ہوں۔ سکتا پہنچا تک آپ کیسے کئے تحقیق بغیر ہیں۔ گئے لئے سے البالغہ نہج اقوال سارے یہ‬

‫والسالم‬

‫‪ 12, 2008 #9‬جنوری ‪,‬بُخاری قمر‬

‫عطاری عویدص محمد‬

‫عطاری عویدص محمد‬

‫محفلین‬

‫‪:1,084‬مراسلے‬

‫!وبارکہ ہللا ورحمۃ علیکم السالم‬

‫ہللا رسول یا واصحابک آلک و علیک والسالم الصلوہ‬

‫خیر۔ ہللا جزاک نے آپ کیا شروع سلسلہ خوب کیا عزوجل ہللا ماشاء‬

‫)امین( لگائے پار بیڑا کا جہاں دونوں ہمارے عزوجل ہللا صدقے کے الکریم وجہہ علی حضرت کائنات موال‬

‫گا۔ رہے ساری و جاری عزوجل انشاءہللا ہے امید لیکن ہے تویل کافی سلسلہ فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عطا خیر جزاء کو آپ خدا‬

‫والسالم‬

‫‪ 12, 2008 #10‬جنوری ‪,‬عطاری عویدص محمد‬

‫‪ × 1‬پسندیدہ پسندیدہ‬

‫بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫محفلین‬

‫‪:73‬مراسلے‬

‫ہر جو کہ پھٹکار پر چہروں ان‪ :‬فرمایا نے پ توآ تھا ہجوم کا تماشائیوں ساتھ کے جس گیا الیا مجرم ایک سامنے کے آپ ‪200‬‬
‫ہیں۔ آتے نظر ہی پر موقع کے رسوائی‬
‫تو ہے آتا وقت کا موت جب اور ہیں کرتے حفاظت کی اس جو ہیں ہوتے فرشتے دو ساتھ کے انسان ہر‪201‬‬
‫ایک لیے کے اس عمر مقررہ کی انسان شک بے اور ہیں جاتے ہٹ سے درمیان کے موت اور کے اس وہ‬
‫‪.‬ہے سپر مضبوط‬

‫رہیں شریک ساتھ کے آپ میں حکومت اس کہ ہیں کرتے بیعت کی آپ پر شرط اس ہم کہ کہا سے حضرت نے وزبیر طلحہ ‪202‬‬
‫‪.‬گے ہو مددگار پر موقع کے سختی اور عاجزی اور شریک میں بٹانے ہاتھ اور پہنچانے تقویت تم بلکہ نہیں کہ فرمایا نے آپ گے۔‬

‫ف طر کی موت اس ہے لیتا جان وہ تو رکھو چھپاکر میں دل اور ہے سنتا وہ تو کہو کچھ تم اگر کہ ڈرو سے ہللا !لوگو اے ‪203‬‬
‫اگر اور گی لے لے میں گرفت تمہیں وہ تو ٹھہرے اگر اور گی پالے تمہیں وہ تو بھاگے سے جس کہ کرو سامان سرو کا بڑھنے‬
‫گی۔ رکھے یاد تمہیں وہ تو جاؤ بھی بھول اسے تم‬

‫بنا نہ بددل سے بھالئی اور نیکی تمہیں ہونا نہ ر گزا شکر پر سلوک حسن تمہارے کا شخص کسی ‪204‬‬
‫بھی فائدہ کچھ سے اس نے جس ‪،‬گا کرے قدر وہ کی بھالئی اس تمہاری اوقات بسا کہ لیے اس دے‬
‫قدر کی قدردان ایک تم زیادہ کہیں سے اس ‪،‬ہے کیا ضائع تمہاراحق جتنا نے ناشکرے اس اور اٹھایا نہیں‬
‫ہے۔ رکھتا دوست کو والوں کرنے کام نیک خدا اور گے کرلو حاصل سے دانی‬

‫ہے۔ جاتا ہوتا وسیع ظرف کا علم مگر ‪،‬ہے جاتا ہوتا تنگ جائے رکھا میں اس جو کہ سے اس ظرف ہر ‪205‬‬

‫ہیں۔ ہوجاتے طرفدار کے اس خالف کے والے دکھانے جہالت لوگ کہ ہے۔ ملتا یہ عوض پہال کا بردباری اپنی کو بردبار ‪206‬‬

‫سے جماعت کسی شخص کوئی کہ ہے ہوتا کم ایسا کیونکہ ‪،‬کرو کوشش کی بننے بار برد بظاہر تو ہو نہیں بردبار تم اگر ‪207‬‬
‫جائے۔ ہو نہ سے میں ان اور کرے اختیار شباہت‬

‫وہ ہے ڈرتا جو ہے رہتا میں نقصان وہ ہے کرتا غفلت جو اور ہے اٹھاتا فائدہ وہ ہے کرتا محاسبہ کا نفس اپنے شخص جو ‪208‬‬
‫اور ہے ہوجاتا بافہم وہ ہے ہوجاتا بینا جو اور ہے ہوجاتا بینا وہ ہے کرتا حاصل عبرت جو اور ہے جاتا ہو محفوظ) سے عذاب(‬
‫ہے۔ ہوتا حاصل علم اسے ہے ہوتا بافہم جو‬

‫اپنے اونٹنی والی کاٹنے طرح جس گی جھکے طرف ہماری پھر بعد کے دکھانے ی زور منہ دنیا یہ ‪209‬‬
‫جو کہ ہیں چاہتے یہ ہم فرمائی۔ تالوت کی آیت اس نے حضرت بعد کے اس ہے۔ جھکتی طرف کی بچے‬
‫زمین اس کو انہی اور بنائیں پیشوا کو ان اور کریں احسان پر ان ‪،‬ہیں گئے کردیئے کمزور میں زمین لوگ‬
‫بنائیں۔ مالک کا‬

‫کر گردان دامن اور لیا گردان دامن کر چھوڑ کو وابستگیوں کی دنیا نے جس مانند کے ڈرنے کے شخص اس ڈرو سے ہللا ‪»«210‬‬
‫نیکیوں نے اس نظر پیش کے خطروں اور چال ساتھ کے گامی تیز میں حیات وقفہ اس لیے کے اچھائیوں اور گیا لگ میں کوشش‬
‫رکھی۔ نظر پر منزل کی کار انجام اور نتیجہ کے اعمال اپنے اور گاہ قرار اپنی اور بڑھایا قدم طرف کی‬

‫زکوۃ کی کامیابی کرنا درگزر ‪،‬ہے تسمہ کا منہ کے احمق باری بُرد ہے پاسبان کی و آبر عزت سخاوت ‪211‬‬ ‫غداری جو ‪،‬ہے ٰ‬
‫ہوجاتا نیاز بے کرکے اعتماد پر رائے شخص جو ہے جانا پا راستہ صحیح خود لینا مشورہ ہے۔ بدل کا اس جانا بھول اسے کرے‬
‫سے میں گاروں مدد کے زمانہ ی بیقرار و بیتابی ہے۔ کرتا مقابلہ کا حوادث و مصائب صبر ہے۔ ڈالتا میں خطرہ کو اپنے وہ ہے‬
‫ہیں۔ ہوئی دبی میں بارے کے ہوس و ہوا کی امیروں عقلیں غالم سی بہت ہے۔ لینا اٹھا ہاتھ سے آرزوؤں دولتمندی ین بہتر ہے۔‬
‫پر اس ہو تنگ دل و رنجیدہ سے تم جو ہے قرابت اکتسابی محبت و دوستی ہے نتیجہ کا توفیق حسن نگہداشت کی آزمائش و تجربہ‬
‫کرو۔ نہ اعتماد و ن اطمینا‬

‫ہے۔ سے میں حریفوں کے عقل کی اس پسندی خود کی انسان ‪212‬‬

‫سکتے۔ رہ نہیں خوش کبھی ورنہ و۔ کر پوشی چشم سے تکلیف ‪213‬‬


‫ہیں۔ ہوتی گھنی شاخیں کی اس ہو نرم لکڑی کی )درخت( جس ‪214‬‬

‫ہے۔ کردیتی برباد کو رائے صحیح مخالفت ‪215‬‬

‫ہے۔ لگتا کرنے درازی دست ہے پالیتا منصب جو ‪216‬‬

‫ہیں۔ کھلتے جوہر کے مردوں میں ہی پلٹوں کے حاالت ‪217‬‬

‫ہے۔ خامی کی دوستی کرنا حسد کا دوست ‪218‬‬

‫ہے۔ پرہوتا چمکنے بجلیاں کی حرص و طمع گرنا کر کھا ٹھوکر کا عقلوں اکثر ‪219‬‬

‫جائے۔ کیا فیصلہ ہوئے کرتے اعتماد پر گمان و ظن صرف کہ ہے نہیں انصاف یہ ‪220‬‬

‫کرنا۔ تعدی و ظلم پر خدا ن بندگا ہے توشہ برا بہت لیے کے آخرت ‪221‬‬

‫ہے۔ جانتا نہیں وہ جنہیں کرے پوشی چشم سے چیزوں ان وہ کہ ہے یہ سے میں افعال ین بہتر کے انسان بلند ‪222‬‬

‫آسکتے۔ نہیں سامنے کے نظروں کی لوگوں عیب کے اس ہے دیا پہنا لباس اپنا نے حیا پر جس ‪223‬‬

‫منزلت و قدر سے کرم و لطف ہے ہوتا اضافہ میں دوستوں سے انصاف اور ہے۔ ہوتی باعث کا ہیبت و رعب خاموشی زیادہ ‪224‬‬
‫خوش اور ہے ہوتی حاصل سرداری الزماٰ سے بٹانے بوجھ کا دوسروں ہے۔ ہوتی تمام نعمت سے ملنے کر جھک ہے ہوتی بلند‬
‫اپنے میں مقابلہ کے اس سے کرنے بردباری میں مقابلہ کے آدمی ے پھر سر اور ہے ہوتا مغلوب دشمن ور کینہ سے رفتاری‬
‫ہیں۔ ہوجاتے زیادہ طرفدار‬

‫‪.‬ہوگئے غافل کیوں سے کرنے حسد پر تندرستی جسمانی حاسد کہ ہے تعجب ‪225‬‬

‫ہے۔ رہتا گرفتار میں زنجیروں کی ذلت واال کرنے طمع ‪226‬‬

‫‪.‬ہے کرنا عمل سے اعضا اور کرنا اقرار سے زبان ‪،‬پہچاننا سے دل ایمان کہ فرمایا تو گیا پوچھا متعلق کے ایمان سے آپ ‪227‬‬

‫کرے شکوہ ہے مبتال میں جس کہ پر مصیبت اس جو اور ہے ناراض سے الہی قدر و قضا وہ ہو اندوہناک لیے کے دنیا جو ‪228‬‬
‫دو کا اس تو جھکے سے وجہ کی دولتمندی کی اس کر پہنچ پاس کے مند دولت کسی جو اور ہے شاکی کا پروردگار اپنے وہ تو‬
‫جو ‪،‬ہوگا سے میں لوگوں ہی ایسے تو ہو داخل میں دوزخ کر مر پھر کرے تالوت کی قرآن شخص جو اور ہے رہتا جاتا دین تہائی‬
‫چیزیں تین یہ کی دنیا میں دل کے اس تو ہوجائے وارفتہ میں محبت کی دنیا دل کا جس اور تھے اڑاتے مذاق کا آیتوں کی ہللا‬
‫جو کہ امید ایسی اور چھوڑتی نہیں پیچھا کا اس جو کہ حرص ایسی اور ہوتا نہیں جدا سے اس جو کہ غم ایسا ہیں۔ ہوجاتی پیوست‬
‫آتی۔ نہیں بر‬

‫امکان زیادہ کا کرنے حاصل دولت میں اس کیونکہ ‪،‬کرو شرکت ساتھ کے اس ہو ہوئے کئے روزی فراخٰ طرف کی جس ‪»«230‬‬
‫ہے۔ قرینہ زیادہ کا نصیبی خوش اور‬

‫و لطف احسان اور ہے انصاف عدل ! فرمایا ہے۔ دیتا حکم کا احسان و عدل تمہیں ہللا کہ مطابق کے ارشاد کے عالم وند خدا‪231‬‬
‫کرم۔‬

‫ہے۔ ملتا سے ہاتھ بااقتدار اسے ہے دیتا سے ہاتھ قاصر و عاجز جو ‪232‬‬

‫‪ :‬فرمایا سے السّالم علیہ حسن امام فرزند اپنے ‪233‬‬


‫خود کی جنگ کہ لیے اس دو۔ جوابًٰفورا تو للکارے دوسرا اگر ہاں للکارو۔ نہ خود لیے کے مقابلہ کو کسی‬
‫ہے۔ ہوتا تباہ واال کرنے زیادتی اور ‪،‬ہے واال کرنے زیادتی واال دینے دعوت سے‬

‫جب عورت کہ لیے اس کنجوسی اور بزدلی ‪،‬غرور ہیں۔ صفتیں بدترین کی مردوں جو ہیں وہ خصلتیں ین بہتر کی عورتوں ‪234‬‬
‫اور گی کرے حفاظت کی مال کے شوہر اور اپنے تو ہوگی کنجوس اور گی دے نہ قابو پر نفس اپنے کو کسی وہ تو ‪،‬ہوگی مغرور‬
‫گی۔ آئے پیش جو گی ڈرے سے چیز اس ہر وہ تو ہوگی بزدل‬

‫و موقع کے اس کو چیز ہر جو ہے وہ عقلمند !فرمایا کیجئے۔ بیان اوصاف کے عقلمند کہ کیاگیا عرض سے السّالم علیہ آپ ‪235‬‬
‫چکا۔ کر بیان میں فرمایا تو بتایئے وصف کا جاہل کہ گیا کہا سے آپ پھر رکھے۔ پر محل‬

‫ہوں۔ میں ہاتھ کے کوڑھی کسی جو ہے ذلیل زیادہ بھی سے انتڑیوں کی سور نزدیک میرے دنیا یہ تمہاری قسم کی ا خد ‪236‬‬

‫ایک اور ہے عبادت کی والوں کرنے سودا یہ ‪،‬کی نظر پیشٰ کے خواہش و رغبت کی ثواب عبادت کی ہللا نے جماعت ایک ‪237‬‬
‫سپاس و شکر ازروئے نے جماعت ایک ر او ہے عبادت کی غالموں یہ اور ‪،‬کی عبادت کی اس سے وجہ کی خوف نے جماعت‬
‫ہے۔ عبادت کی آزادوں یہ ‪،‬کی عبادت کی اس گزاری‬

‫نہیں۔ چارہ بغیر کے اس کہ ہے یہ میں اس برائی بڑی سے سب اور ہے برائی سراپا عورت ‪238‬‬

‫‪،‬ہے تا کر اعتماد پر بات کی خور چغل جو اور ہے کردیتا وبرباد ضائع کو حقوق اپنے وہ کرتاہے کاہلی و سستی شخص جو ‪239‬‬
‫‪.‬ہے دیتا کھو سے ہاتھ اپنے کو دوست وہ‬

‫گا۔ رہے ہوکر د بربا و تباہ وہ کہ ہے ضمانت کی اس پتھر غصبی ایک میں گھر ‪240‬‬

‫ہے۔ دکھاتا طاقت اپنی خالف کے مظلوم ظالم میں جس ہوگا زیادہ کہیں سے دن اس دن کا پانے قابو پر ظالم کے مظلوم ‪241‬‬

‫ہو۔ سا ہی باریک وہ چاہے ‪،‬رکھو پردہ تو کچھ درمیان کے ہللا اور اپنے اور ‪،‬ہو ہی کم وہ چاہے ‪،‬ڈرو تو کچھ سے ہللا ‪242‬‬

‫ہے۔ کرتی جایا چھپ بات توصحیح ہوجائے بہتات کی جوابات )لیے کے سوال ایک( جب ‪243‬‬

‫تعالی ہللا شک بے ‪244‬‬


‫ٰٰ‬ ‫ہے۔ اوربڑھاتا کو نعمت لیے کے اس ہللا ‪،‬ہے کرتا ادا کو حق اس جو تو ہے حق میں نعمت ہر لیے کے‬
‫ہے۔ ڈالتا میں خطرہ بھی کو نعمت موجودہ وہ ہے کرتا کوتاہی جو اور‬

‫ہے۔ ہوجاتی کم خواہش تو ہے ہوجاتی زیادہ مقدرت جب ‪245‬‬

‫کرتی۔ نہیں پلٹا چیز والی جانے نکل ہوکر قابو بے ہر کیونکہ رہو ڈرتے سے ہونے زائل کے نعمتوں ‪246‬‬

‫ہے۔ ہوتا سبب کا بانی مہر و لطیف زیادہ سے قرابت رابطہ کرم جذبہ ‪247‬‬

‫کرو۔ سچاثابت کو گمان کے اس ‪،‬رکھے ظن حسن سے تم جو ‪248‬‬

‫پڑے۔ کرنا مجبور کو نفس اپنے تمہیں پر بجاالنے کے جس ہے وہ عمل بہترین ‪249‬‬

‫سے۔ ہوجانے پست کے ہمتوں اور ‪،‬جانے بدل کے نیتوں‪,‬جانے ٹوٹ کے ارادوں پہچانا کو سبحانہ ہللا نے میں ‪250‬‬

‫ہے۔ تلخی کی آخرت خوشگواری کی دنیا اور ہے خوشگواری کی آخرت تلخی کی دنیا ‪251‬‬

‫سے رعونت کیا فرض کو نماز اور لیے۔ کے کرنے پاک سے آلودگیوں کی شرک کیا عائد فریضہ کا ایمان نے عالم خداوند ‪252‬‬
‫اور لیے کے آزمانے کو اخالص کے مخلوق کو روزہ اور ‪،‬لیے کے بنانے سبب کا اضافہ کے رزق کو زکوۃ اور لیے کے بچانے‬
‫خالئق اصالحٰ کو بالمعروف امر اور ‪،‬لیے کے بخشنے سرفرازی کو اسالم کو جہاد اور ‪،‬لیے کے پہنچانے تقویت کو دین کو حج‬
‫گنتی )کی انصار و یار( کو کرنے ادا کے قرابت حقوقٰ اور لیے کے تھام روک کی سرپھروں کو المنکر عن نہی اور لیے کے‬
‫کرنے قائم اہمیت کی محرمات کو اجراء کے شرعیہ حدود اور لیے کے انسداد کے خونریزی کو قصاص اور لیے کے بڑھانے‬
‫لیے کے ہونے باعث کا بازی پاک کو پرہیز سے چوری اور لیے کے حفاظت کی عقل کو ترک کے خوری شراب اور لیے کے‬
‫حقوق انکارٰ کو گواہی اور لیے کے بڑھانے نسل کو ترک کے اغالم اور لیے کے رکھنے محفوظ کے نسب کو بچنے سے زنا اور‬
‫کو امن قیامٰ اور لیے کے کرنے آشکارا شرف کا سچائی کو علحیدگی سے جھوٹ اور لیے کے کرنے مہیا ثبوت میں مقابلہ کے‬
‫عظمت کی امامت کو اطاعت اور لیے کے رکھنے درست نظام کا امت کو حفاظت کی امانتوں اور لیے کے تحفظ سے خطروں‬
‫لیے کے کرنے ظاہر‬

‫سے توانائی و قوت کی ہللا وہ کہ اٹھواؤ حلف طرح اس سے اس تو ہو لینا قسم سے ظالم کسی اگر کہ تھے کرتے فرمایا آپٰ ‪253‬‬
‫کی ہللا اُس قسم کہ کھائے قسم یوں جب اور گا پائے سزا کی اس جلد تو گا کھائے قسم جھوئی طرح اس وہ جب کیونکہ ہے؟ بری‬
‫ہے۔ کیا یاد ساتھ کے یکتائی و وحدت کو ہللا نے اُس کیونکہ ‪،‬گی ہو نہ گرفت کی اس جلد تو نہیں معبود کوئی عالوہ کے جس‬

‫‪،‬جائے کی خیرات خیر سے میں مال تیرے بعد تیرے کہ ہے چاہتا تو جو اور بن خود وصی اپنا میں مال اپنے !آدم فرزندٰ اے ‪254‬‬
‫دے۔ دے انجام خود وہ‬

‫کی اُس تو ہوتا نہیں پشیمان اگر اور ہے ہوتا ضرور پشیمان میں بعد ور غصہ کیونکہ ہے دیوانگی کی قسم ایک غصہ ‪255‬‬
‫ہے۔ پختہ دیوانگی‬

‫ہے۔ سبب کا تندرستی کی بدن کمی کی حسد ‪256‬‬

‫کو خصلتوں اچھی وہ کہ کرو ہدایت کو اقارب و عزیز اپنے !کمیل اے ‪:‬فرمایا سے نخعی زیاد ابن کمیل ‪257‬‬
‫۔ ہوں کھڑے چل کو روائی حاجت کی والے جانے سو کو رات اور نکلیں وقت کے دن لیے کے کرنے حاصل‬
‫دل کے کسی بھی نے کسی جس ‪،‬ہے حاوی پر آوازوں تمام شنوائی قوتٰ کی جس قسم کی ذات اُس‬
‫پر اُس بھی جب کہ گا فرمائے خلق خاص لطفٰ ایک سے سرور اُس لیے کے اُس ہللا تو کیا خوش کو‬
‫کو اونٹوں اجنبی اور بڑھے سے تیزی طرح کی پانی والے بہنے میں نشیب وہ تو ہو نازل مصیبت کوئی‬
‫دے۔ کر دور کر ہنکا کو مصیبت اس طرح کی ہنکانے‬

‫بچو۔ ذریعے کے صدقہ تو جاؤ ہو تنگدست جب ‪258‬‬

‫ہے۔ وفا عین نزدیک کے ہللا کرنا غداری ساتھ کے غداروں اور ہے غداری نزدیک کے ہللا کرنا وفا سے غداروں ‪259‬‬

‫کتنے اور ہے جاتا بنایا مستحق کا عذاب رفتہ رفتہ کر دے نعمتیں جنہیں ہیں ایسے لوگ ہی کتنے ‪260‬‬
‫اچھے میں بارے اوراپنے ہیں ہوئے کھائے دھوکا سے پوشی پردہ کی ہللا جو کہ ہیں ایسے لوگ ہی‬
‫نہیں آزمائش بڑی کوئی سے جانب کی ہللا زیادہ سے دینے مہلت اور گئے پڑ میں فریب کر سن الفاظ‬
‫ہے۔‬

‫پا پیادہ نفیس بنفس آپ تو کیا دھاوا پر انبار)شہر( نے ساتھیوں کے معاویہ کہ ملی اطالع یہ کو السالم علیہ امیرالمومنین جب ‪261‬‬
‫المومنین امیر یا لگے کہنے اور گئے پہنچ پاس کے آپ بھی لوگ میں اتنے ‪،‬گئے پہنچ تک نخیلہ کہ تک یہاں ہوئے۔ کھڑے چل‬
‫میرا تو سے اپنے تم کہ فرمایا نے آپ نہیں۔ ضرورت کی جانے لے تشریف کے پ آ گے۔ لیں نپٹ سے دشمن ہم ! السّالم علیہ‬
‫تھی کرتی کیا شکایت جورکی و ظلم کے حاکموں اپنے رعایا پہلے سے مجھ گے۔ کرو بچاؤ کیا سے دوسروں سکتے نہیں کر بچاؤ‬
‫وہ اور ہوں بگوش حلقہ میں اور حاکم وہ اور ہوں رعیت میں کہ گویا ‪،‬ہوں کرتا گلہ کا زیادتیوں کی رعیت اپنی آج میں مگر‬
‫فرمانروا۔‬

‫بھی گمان کا اس میں خیال کے آپ کیا کہ کہا اور ہوا حاضر میں خدمت کی حضرت حوط ابن حارث کہ ہے گیا کیا بیان ‪262‬‬
‫تھے؟ گمراہ جمل اصحاب کہ ہے ہوسکتا‬
‫و حیران تم میں نتیجہ کے جس ‪،‬ڈالی نہیں ہ نگا ف طر کی اوپر دیکھا طرف کی نیچے نے تم! حارث اے کہ فرمایا نے حضرت‬
‫چلنے پر راہ کی باطل کہ پہچانتے نہیں کو ہی باطل اور جانو کو والوں حق کہ جانتے نہیں کو ہی حق تم ‪،‬ہو ہوگئے گردان سر‬
‫پہچانو۔ کو والوں‬

‫گا۔ ہوجاؤں گزیں گوشہ ساتھ کے عمر ابن عبدہللا اور مالک ابن سعد میں کہ کہا نے حارث‬

‫! کہ فرمایا نے حضرت‬

‫اٹھایا۔ ہاتھ سے نصرت کی باطل نہ اور ‪،‬کی مدد کی حق نے عمر ابن عبدہللا اور سعد‬

‫موقف اپنے وہ ہے جاتا کیا رشک پر مرتبہ کے اس کہ واال ہونے سوار پر شیر جیسے ہے ایسا مصاحب و ندیم کا شاہ باد ‪263‬‬
‫ہے۔ واقف خوب سے‬

‫پڑے۔ نظرشفقت بھی پر گان پسماند تمہارے تاکہ کرو۔ بھالئی سے پسماندگان کے دوسروں ‪264‬‬

‫‪.‬ہے مرض سراسر ہوتو غلط اور ہے دوا وہ تو ہو صحیح م کال کا حکماء جب ‪265‬‬

‫اس تمہیں میں تاکہ آنا پاس میرے کل کہ فرمایا نے آپ ہے؟ کیا تعریف کی ایمان کہ کیا سوال نے شخص ایک سے حضرت ‪266‬‬
‫کے شکار ہوئے بھڑکے کالم لیے اس رکھیں۔ یاد دوسرے جاؤتو بھول تم اگر کہ سکیں سن بھی لوگ دوسرے کہ پربتاؤں موقع‬
‫ہے۔ جاتا نکل سے ہاتھ کے دوسرے اور ہے آجاتا میں گرفت کی ایک اگر کہ ہوتاہے مانند‬

‫لیے اس ہے۔ آچکا جو کہ ڈال نہ پر دن اپنے کے آج ‪،‬نہیں آیا ابھی بارجو کا فکر کی دن اس ! السّالم علیہ آدم فرزند اے ‪»«267‬‬
‫گا۔ پہنچائے تک تجھ رزق تیرا توہللا ‪،‬ہوگا باقی کا عمر تیری بھی دن اگرایک کہ‬

‫ایک بس دشمنی کی دشمن اور ہوجائے دشمن تمہارا وہ دن کسی شاید کیونکہ کرو محبت تک حد ایک بس سے دوست اپنے ‪268‬‬
‫ہوجائے۔ دوست ا تمہار وہ دن کسی کہ ہے ہوسکتا رکھو تک حد‬

‫روک سے آخرت نے دنیا اسے اور ہے رہتا عمل گرم سر لیے کے دنیا جو وہ ایک ہیں کے قسم دو والے کرنے کام میں دنیا ‪269‬‬
‫فائدہ کے دوسروں وہ تو ہے مطمئن سے تنگدستی اپنی مگر ہے کرتا خوف کا فاقہ و فقر لیے کے ن پسماندگا اپنے وہ ہے۔ رکھا‬
‫دنیا بغیر کئے ودو تگ اسے تو ہے کرتا عمل لیے کے اس کر رہ میں دنیا جو ہے وہ ایک اور کردیتاہے بسر عمر پوری میں ہی‬
‫کے ہللا وہ ہے جاتا بن مالک کا وں گھر دونوں اور ہے لیتا سمیٹ کو حصوں دونوں وہ طرح اس اور ہے ہوجاتی حاصل بھی‬
‫کرے۔ نہ پوری ہللا جو مانگتا نہیں حاجت کوئی سے ہللا اور ہے ہوتا باوقار نزدیک‬

‫ان نے لوگوں کچھ تو ہوا ذکر کا کثرت کی ان اور زیورات کے کعبہ خانہ سامنے کے خطاب ابن عمر کہ ہے گیا کیا بیان ‪270‬‬
‫زیادہ تو کریں سامان کا روانگی کی ان کرکے صرف پر لشکر کے مسلمانوں انہیں اور لیں لے کو زیورات ان اگرآپ کہ کہا سے‬
‫السالم علیہ امیرالمومنین اور لیا کر ارادہ کا اس نے عمر چنانچہ ہے۔ ضرورت کیا کی زیورات ان کو کعبہ خانہ ‪،‬ہوگا اجر باعث‬
‫پوچھا۔ مسئلہ میں ے بار کے اس سے‬

‫ایک ‪،‬تھے اموال کے قسم چار وقت اس تو ہوا نازل پر وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبی مجید قرآن جب کہ فرمایا نے آپ‬
‫غنیمت مال دوسرا دیا۔ حکم کا کرنے تقسیم مطابق کے حصہ کے ان میں وارثوں کے ان نے آپ اسے تھا مال ذاتی کا مسلمانوں‬
‫تعالی ہللا کے مال اس ‪،‬تھا خمس مال تیسرا کیا۔ تقسیم پر مستحقین کے اس اسے ‪،‬تھا‬
‫ٰٰ‬ ‫چوتھے کردیئے۔ مقرر مصارف خاص نے‬
‫زکوۃ‬
‫میں زمانہ اس زیورات کے کعبہ خانہ یہ ہے۔ کامصرف ان جو دیا کاحکم کرنے صرف وہاں نے ہللا انہیں تھے۔ صدقات و ٰ‬
‫پوشیدہ پر اس وجود کا ان نہ اور ‪،‬ہوا نہیں تو سے بھولے ایسا اور دیا رہنے پر حال کے ان کو ان نے ہللا لیکن تھے موجود بھی‬
‫نہ آپ اگر کہ کہا نے عمر کر سن یہ رکھاہے۔ انہیں نے رسول کے اس اور ہللا جہاں دیجئے رہنے وہیں انہیں بھی آپ لہٰ ذا تھا۔‬
‫دیا۔ رہنے پر حالت کی ان زیورات اور ہوجاتے رسوا ہم تو ہوتے‬

‫»‬
‫گا۔ دوں کر تبدیلی میں چیزوں سی بہت تومیں گئے پرجم میرے کر بچ سے پھسلنوں اگران ‪272‬‬

‫کی اس چاہے لیے کے بندے کسی نے سبحانہ ہللا کہ رہو جانے کو امر اس ساتھ کے یقین پورے ‪273‬‬
‫قرار رزق زائد سے اس ہوں ور طاقت ترکیبیں کی اس اور شدید جستجو کی اس زبردست بہت تدبیریں‬
‫بے و کمزوری اس لیے کے بندے کسی اور ہے۔ ہوچکا مقرر لیے کے اس میں الہی تقدیر کہ جتنا دیا نہیں‬
‫اس ہوتی۔ نہیں رکاوٹ میں پہنچنے تک رزق مقررہ کے اس میں ظ محفو لوح سے وجہ کی چارگی‬
‫بڑھ سے لوگوں سب میں راحتوں کی منفعت و سود واال نے کر عمل پر اس اور واال سمجھنے کو حقیقت‬
‫کاری زیاں زیادہ سے لوگوں سب واال کرنے شبہ و شک میں اوراس کرنے انداز نظر اسے اور ہے کر چڑھ‬
‫کئے نزدیک کے ب عذا کم کم بدولت کی نعمتوں ‪،‬ہیں ملی نعمتیں جنہیں وہ سے بہت مبتالہے میں‬
‫لہذا ہے حال شامل وکرم لطف کا ہللا ہیں پردہ کے فاقہ فقر ساتھ کے سوں بہت اور ‪،‬ہیں جارہے‬
‫اسے ٰ‬
‫‪.‬رہ ٹھہرا پر اس حدہے کی روزی تیری جو اور کر کم بازی جلد اور زیادہ شکر والے سننے‬

‫بڑھو۔ آگے تو ہوگیا پیدا یقین جب اور ‪،‬کرو عمل تو لیا جان جب بناؤ نہ شک کو یقین اپنے اور کو علم اپنے ‪274‬‬

‫اور کرتی۔ نہیں پورا اسے مگر ہے اٹھاتی بوجھ کا داری ذمہ ہے۔ دیتی پلٹا بغیر کئے سیراب مگر ہے اتارتی پر گھاٹ طمع ‪275‬‬
‫و قدر کی چیز پسندیدہ و مرغوب کسی جتنی اور ہے۔ ہوجاتا اچھو ہی پہلے سے پینے کو والے پینے پانی کہ ہے ہوتا ایسا اکثر‬
‫نصیب جو اور ہیں کردیتی اندھا کو بصیرت و دیدہ آرزوئیں ہے۔ ہوتا زیادہ رنج کا کھودینے اسے ہی اتنا ہے ہوتی زیادہ منزلت‬
‫ہے۔ جاتا مل بغیر کئے کوشش کی پہنچنے ہے ہوتا میں‬

‫میں باطن اپنے جو اور ہو بہتر میں بین ظاہر چشمٰ کی لوگوں ظاہر میرا کہ سے اس ہوں مانگتا پناہ سے تجھ میں! ہللا اے ‪276‬‬
‫سے چیزوں ان سے نفس اپنے لیے کے دکھاوے کے لوگوں میں حالیکہ درآں ہو۔ برا میں نظروں تیری وہ ‪،‬ہوں ہوئے چھپائے‬
‫تیرے اور کروں نمائش کی ہونے اچھا کے ظاہر تو سامنے کے لوگوں طرح اس ہے۔ ہ آگا تو سے سب جن کروں۔ نگہداشت‬
‫سے خوشنودیوں تیری اور ‪،‬ں کر حاصل تقرب سے بندوں تیرے میں نتیجہ کے جس رہوں تا کر پیش کو بداعمالیوں اپنی سامنے‬
‫چالجاؤں۔ ہوتا ہی دور‬

‫ایسی نے ہم بدولت کی جس قسم کی ذات اس)فرمایا ارشاد ہوئے کھاتے پرقسم موقع کسی( ‪277‬‬
‫ایسا اور ایسا ہوگا ظاہر درخشاںٰروز ہی چھٹتے کے جس کردیا۔ بسر کو حصہ ماندہ باقی کے تار شبٰ‬
‫‪.‬ہوا نہیں‬

‫جائے۔ اکتا دل سے جس کہ سے عمل کثیر اس ہے مند فائدہ زیادہ ہے جاتا بجاالیا سے پابندی جو اعمل تھوڑ وہ ‪278‬‬

‫‪.‬دو چھوڑ انہیں تو ہوں راہ سدٰ میں فرائض مستحبات جب ‪279‬‬

‫رہتاہے۔ بستہ کمر وہ ہے رکھتا نظر پیش کو دوری سفرکی جو ‪280‬‬

‫اس عقل مگر ہیں کرجاتی بھی بیانی غلط سے اشخاص اپنے کبھی آنکھیں کیونکہ نہیں دیکھنا میں حقیقت دیکھنا کا آنکھوں ‪281‬‬
‫دیتی۔ نہیں فریب کبھی چاہے نصیحت سے اس جو کو شخص‬

‫ہے۔ حائل پردہ بڑا ایک کا غفلت درمیان کے نصیحت و پند اور تمہارے ‪282‬‬

‫ہیں۔ جاتے رکھے مبتال میں توقعات کے آئندہ عالم اور ہیں پاجاتے زیادہ دولت جاہل تمہارے ‪283‬‬

‫ہے۔ کردیتا ختم کو عذر کے والوں کرنے بہانے ‪،‬ہوجانا حاصل کا علم ‪284‬‬

‫ہے۔ کرتارہتا مٹول ٹال وہ ہے گئی دی زندگی مہلت جسے اور ہے ہوتا خواہاں کا مہلت وہ ہے آجاتی موت سے جلدی جسے ‪285‬‬

‫«»‬
‫ایک‪.‬اٹھاؤ نہ قدم میں اس ہے راستہ تاریک ایک یہ ! فرمایا نے السّالم علیہ آپ تو گیا پوچھا متعلق کے قدر و قضا سے آپ ‪287‬‬
‫‪.‬اٹھاؤ نہ زحمت کی جاننے اسے ہے راز ایک کا ہللا اترو نہ میں اس ہے۔ سمندر گہرا‬

‫کردیتاہے۔ محروم سے دانش و علم اسے ہے چاہتا کرنا ذلیل کو بندے جس ہللا ‪288‬‬

‫پست میں نظروں کی دنیااس کہ تھا باعزت سے وجہ اس میں نظروں میری وہ اور تھا بھائی دینی اایک میر میں ماضی عہد ‪289‬‬
‫میسر چیز جو اور تھا کرتا نہ خواہش کی اس تھی نہ میسر اُسے جوچیز لہٰ ذا تھے۔ نہ مسلط تقاضے کے پیٹ پر اس تھی۔ حقیر و‬
‫چپ کو والوں بولنے تو تھا بولتا اگر اور تھا رہتا خاموش اوقات اکثر وہ تھا۔ التا نہ میں صرف زیادہ سے ضرورت اسے تھی‬
‫بیشہ شیر وہ تو آجائے موقع کا جہاد مگر ‪،‬تھا کمزور و عاجز وہ تو یوں تھا۔ دیتا بجھا پیاس کی والوں کرنے سوال اور تھا کرادیتا‬
‫گنجائش کی عذر میں جن کہ میں چیزوں ان وہ تھی۔ ہوتی کن فیصلہ وہ ‪،‬تھا کرتا پیش برہان و دلیل جو وہ تھا۔ اژدھا کا وادی اور‬
‫مگر ‪،‬تھا کرتا نہ ذکر کا تکلیف کسی وہ لے نہ سن کو معذرت عذر کے اس کہ تک جب تھا کرتا نہ سرزنش کو کسی ‪،‬تھی ہوتی‬
‫بولنے اگر‪.‬تھا نہیں کہتا اسے وہ تھا کرتا نہیں جو اور تھا کہتا وہی ‪،‬تھا کرتا جو وہ ‪،‬تھا لیتا پا چھٹکارا سے اس جب کہ وقت اس‬
‫کا سننے زیادہ سے بولنے وہ‪.‬تھا جاسکتا کیا نہیں حاصل غلبہ پر اس میں خاموشی تو جائے لیا بھی پا غلبہ کبھی پر اس میں‬
‫زیادہ کے نفس ہوائے سے میں دونوں ان کہ تھا دیکھتا تو تھیں آجاتی دوچیزیں سامنے کے اس اچانک جب اور تھا رہتا خواہشمند‬
‫کا ان اور پیرا عمل پر ان اور چاہیے کرنا حاصل کو خصائل و عادات ان تمہیں لہٰ ذا تھا۔ کرتا مخالفت کی اس وہ تو ہے کون قریب‬
‫حاصل چیز سی تھوڑی کہ رہو جانے کو بات اس تو ہو باہر سے قدرت تمہاری کرنا حاصل کا م تما ان اگر چاہیے رہنا خواہشمند‬
‫ہے۔ بہتر سے دینے چھوڑ کے ے پور کرنا‬

‫کی اس کہ تھا یہ تقاضا کا شکر پر نعمتوں کی اس بھی جب ‪،‬ہوتا ڈرایا نہ سے عذاب کے معصیت اپنی نے عالم خداوند اگر ‪290‬‬
‫جائے۔ کی نہ معصیت‬

‫‪:‬فرمایا ہوئے دیتے پرسا کا بیٹے کے اس کو قیس ابن اشعث ‪291‬‬

‫ہر نزدیک کے ہللا تو کرو اگرصبر اور ‪،‬ہے وار سزا کا اس رشتہ کا خون یہ تو کرو ومالل رنج پر بیٹے اپنے اگرتم! اشعث اے‬
‫گے ہو حقدار کے ثواب و اجر تم کہ میں حال اس ہوگی نافذ الہی تقدیر تو کیا صبر نے اگرتم! اشعث اے ہے۔ عوض کا مصیبت‬
‫بیٹا لیے تمہارے ہوگا۔ بوجھ کا گناہ پر تم کہ میں حال اس مگر گا۔ رہے کر ہو جاری کا قضا حکم بھی جب ‪،‬چالئے چیخے اگر اور‬
‫تمہارے) سے مرنے( وہ حاالنکہ ہوا سبب کا واندوہ رنج لیے تمہارے اور تھا آزمائش و زحمت ایک وہ حاالنکہ ہوا سبب کا مسرت‬
‫ہے۔ ہوا باعث کا رحمت و اجر لیے‬

‫کہے۔ الفاظ یہ پر قبر وقت کے دفن کے وسلم وآلہ علیہ صلی ہللا رسول ‪292‬‬

‫اور کے وفات کی آپ سوائے ہے چیز بریٰعموما قراری بے و بیتابی اور کے غم کے آپ سوائے ہے چیز عمومااچھی صبر‬
‫‪.‬ہے سبک مصیبت والی آنے بعد کے آپ اور پہلے سے آپ اور ‪،‬ہے عظیم صدمہ کا موت کی آپ بالشبہ‬

‫کہ گا چاہے یہ اور گا کرے پیش کر سجا کو کاموں اپنے سامنے تمہارے وہ کیونکہ کرو نہ ر اختیا نشینی ہم کی وقوف بے ‪293‬‬
‫‪.‬ہوجاؤ ایسے کے اسی تم‬

‫«»«»‬

‫تمہارے اور ‪،‬دوست کا دوست تمہارے ‪،‬دوست تمہارا‪ :‬ہیں یہ دوست دشمن۔ کے قسم تین اور ہیں دوست تمہارے کے قسم تین ‪295‬‬
‫دوست۔ کا دشمن اورتمہارے دشمن کا دوست تمہارے ‪،‬دشمن ا تمہار‪ :‬ہیں یہ دشمن اور دشمن کا دشمن‬

‫جس ہے درپے کے پہنچانے نقصان سے ذریعہ کے چیز ایسی کو دشمن اپنے وہ کہ دیکھا کو شخص ایسے ایک نے حضرت ‪296‬‬
‫کرنے قتل کو سوار والے پیچھے اپنے ہوجو مانند کی شخص اس تم کہ فرمایا نے پ آ تو ‪،‬گا پہنچے نقصان بھی کو اس خود میں‬
‫مارے۔ نیزہ میں سینہ اپنے لیے کے‬

‫ہے۔ کم کتنا لینا اثر سے ان اور ہیں زیادہ کتنی نصیحتیں ‪297‬‬
‫اور ہیں جاتے ڈھائے ظلم پر اس ‪،‬کرے کمی میں اس جو اور ہے ہوتا گنہگار وہ جائے بڑھ سے حد میں جھگڑے لڑائی جو ‪298‬‬
‫رکھے۔ قائم خدا خوف وہ کہ ہے ہوتا مشکل لیے کے اس ہے جھگڑتا لڑتا جو‬

‫و امن سے ہللا اور پڑھوں نماز رکعت دو میں کہ جائے مل مہلت مجھے بعد کے جس کرتا نہیں اندوہناک مجھے گناہ وہ ‪299‬‬
‫کروں۔ کاسوال عافیت‬

‫‪ 15, 2008 #11‬جنوری ‪,‬بُخاری قمر‬

‫‪ × 1‬پسندیدہ پسندیدہ ‪ × 3‬زبردست زبردست‬

‫بُخاری قمر‬

‫بُخاری قمر‬

‫محفلین‬

‫‪:73‬مراسلے‬

‫ہر جو کہ پھٹکار پر چہروں ان‪ :‬فرمایا نے پ توآ تھا ہجوم کا تماشائیوں ساتھ کے جس گیا الیا مجرم ایک سامنے کے آپ ‪200‬‬
‫ہیں۔ آتے نظر ہی پر موقع کے رسوائی‬

‫تو ہے آتا وقت کا موت جب اور ہیں کرتے حفاظت کی اس جو ہیں ہوتے فرشتے دو ساتھ کے انسان ہر‪201‬‬
‫ایک لیے کے اس عمر مقررہ کی انسان شک بے اور ہیں جاتے ہٹ سے درمیان کے موت اور کے اس وہ‬
‫‪.‬ہے سپر مضبوط‬

‫رہیں شریک ساتھ کے آپ میں حکومت اس کہ ہیں کرتے بیعت کی آپ پر شرط اس ہم کہ کہا سے حضرت نے وزبیر طلحہ ‪202‬‬
‫‪.‬گے ہو مددگار پر موقع کے سختی اور عاجزی اور شریک میں بٹانے ہاتھ اور پہنچانے تقویت تم بلکہ نہیں کہ فرمایا نے آپ گے۔‬

‫ف طر کی موت اس ہے لیتا جان وہ تو رکھو چھپاکر میں دل اور ہے سنتا وہ تو کہو کچھ تم اگر کہ ڈرو سے ہللا !لوگو اے ‪203‬‬
‫اگر اور گی لے لے میں گرفت تمہیں وہ تو ٹھہرے اگر اور گی پالے تمہیں وہ تو بھاگے سے جس کہ کرو سامان سرو کا بڑھنے‬
‫گی۔ رکھے یاد تمہیں وہ تو جاؤ بھی بھول اسے تم‬

‫بنا نہ بددل سے بھالئی اور نیکی تمہیں ہونا نہ ر گزا شکر پر سلوک حسن تمہارے کا شخص کسی ‪204‬‬
‫بھی فائدہ کچھ سے اس نے جس ‪،‬گا کرے قدر وہ کی بھالئی اس تمہاری اوقات بسا کہ لیے اس دے‬
‫قدر کی قدردان ایک تم زیادہ کہیں سے اس ‪،‬ہے کیا ضائع تمہاراحق جتنا نے ناشکرے اس اور اٹھایا نہیں‬
‫ہے۔ رکھتا دوست کو والوں کرنے کام نیک خدا اور گے کرلو حاصل سے دانی‬

‫ہے۔ جاتا ہوتا وسیع ظرف کا علم مگر ‪،‬ہے جاتا ہوتا تنگ جائے رکھا میں اس جو کہ سے اس ظرف ہر ‪205‬‬

‫ہیں۔ ہوجاتے طرفدار کے اس خالف کے والے دکھانے جہالت لوگ کہ ہے۔ ملتا یہ عوض پہال کا بردباری اپنی کو بردبار ‪206‬‬

‫سے جماعت کسی شخص کوئی کہ ہے ہوتا کم ایسا کیونکہ ‪،‬کرو کوشش کی بننے بار برد بظاہر تو ہو نہیں بردبار تم اگر ‪207‬‬
‫جائے۔ ہو نہ سے میں ان اور کرے اختیار شباہت‬
‫وہ ہے ڈرتا جو ہے رہتا میں نقصان وہ ہے کرتا غفلت جو اور ہے اٹھاتا فائدہ وہ ہے کرتا محاسبہ کا نفس اپنے شخص جو ‪208‬‬
‫اور ہے ہوجاتا بافہم وہ ہے ہوجاتا بینا جو اور ہے ہوجاتا بینا وہ ہے کرتا حاصل عبرت جو اور ہے جاتا ہو محفوظ) سے عذاب(‬
‫ہے۔ ہوتا حاصل علم اسے ہے ہوتا بافہم جو‬

‫اپنے اونٹنی والی کاٹنے طرح جس گی جھکے طرف ہماری پھر بعد کے دکھانے ی زور منہ دنیا یہ ‪209‬‬
‫جو کہ ہیں چاہتے یہ ہم فرمائی۔ تالوت کی آیت اس نے حضرت بعد کے اس ہے۔ جھکتی طرف کی بچے‬
‫زمین اس کو انہی اور بنائیں پیشوا کو ان اور کریں احسان پر ان ‪،‬ہیں گئے کردیئے کمزور میں زمین لوگ‬
‫بنائیں۔ مالک کا‬

‫کر گردان دامن اور لیا گردان دامن کر چھوڑ کو وابستگیوں کی دنیا نے جس مانند کے ڈرنے کے شخص اس ڈرو سے ہللا ‪»«210‬‬
‫نیکیوں نے اس نظر پیش کے خطروں اور چال ساتھ کے گامی تیز میں حیات وقفہ اس لیے کے اچھائیوں اور گیا لگ میں کوشش‬
‫رکھی۔ نظر پر منزل کی کار انجام اور نتیجہ کے اعمال اپنے اور گاہ قرار اپنی اور بڑھایا قدم طرف کی‬

‫زکوۃ کی کامیابی کرنا درگزر ‪،‬ہے تسمہ کا منہ کے احمق باری بُرد ہے پاسبان کی و آبر عزت سخاوت ‪211‬‬ ‫غداری جو ‪،‬ہے ٰ‬
‫ہوجاتا نیاز بے کرکے اعتماد پر رائے شخص جو ہے جانا پا راستہ صحیح خود لینا مشورہ ہے۔ بدل کا اس جانا بھول اسے کرے‬
‫سے میں گاروں مدد کے زمانہ ی بیقرار و بیتابی ہے۔ کرتا مقابلہ کا حوادث و مصائب صبر ہے۔ ڈالتا میں خطرہ کو اپنے وہ ہے‬
‫ہیں۔ ہوئی دبی میں بارے کے ہوس و ہوا کی امیروں عقلیں غالم سی بہت ہے۔ لینا اٹھا ہاتھ سے آرزوؤں دولتمندی ین بہتر ہے۔‬
‫پر اس ہو تنگ دل و رنجیدہ سے تم جو ہے قرابت اکتسابی محبت و دوستی ہے نتیجہ کا توفیق حسن نگہداشت کی آزمائش و تجربہ‬
‫کرو۔ نہ اعتماد و ن اطمینا‬

‫ہے۔ سے میں حریفوں کے عقل کی اس پسندی خود کی انسان ‪212‬‬

‫سکتے۔ رہ نہیں خوش کبھی ورنہ و۔ کر پوشی چشم سے تکلیف ‪213‬‬

‫ہیں۔ ہوتی گھنی شاخیں کی اس ہو نرم لکڑی کی )درخت( جس ‪214‬‬

‫ہے۔ کردیتی برباد کو رائے صحیح مخالفت ‪215‬‬

‫ہے۔ لگتا کرنے درازی دست ہے پالیتا منصب جو ‪216‬‬

‫ہیں۔ کھلتے جوہر کے مردوں میں ہی پلٹوں کے حاالت ‪217‬‬

‫ہے۔ خامی کی دوستی کرنا حسد کا دوست ‪218‬‬

‫ہے۔ پرہوتا چمکنے بجلیاں کی حرص و طمع گرنا کر کھا ٹھوکر کا عقلوں اکثر ‪219‬‬

‫جائے۔ کیا فیصلہ ہوئے کرتے اعتماد پر گمان و ظن صرف کہ ہے نہیں انصاف یہ ‪220‬‬

‫کرنا۔ تعدی و ظلم پر خدا ن بندگا ہے توشہ برا بہت لیے کے آخرت ‪221‬‬

‫ہے۔ جانتا نہیں وہ جنہیں کرے پوشی چشم سے چیزوں ان وہ کہ ہے یہ سے میں افعال ین بہتر کے انسان بلند ‪222‬‬

‫آسکتے۔ نہیں سامنے کے نظروں کی لوگوں عیب کے اس ہے دیا پہنا لباس اپنا نے حیا پر جس ‪223‬‬

‫منزلت و قدر سے کرم و لطف ہے ہوتا اضافہ میں دوستوں سے انصاف اور ہے۔ ہوتی باعث کا ہیبت و رعب خاموشی زیادہ ‪224‬‬
‫خوش اور ہے ہوتی حاصل سرداری الزماٰ سے بٹانے بوجھ کا دوسروں ہے۔ ہوتی تمام نعمت سے ملنے کر جھک ہے ہوتی بلند‬
‫اپنے میں مقابلہ کے اس سے کرنے بردباری میں مقابلہ کے آدمی ے پھر سر اور ہے ہوتا مغلوب دشمن ور کینہ سے رفتاری‬
‫ہیں۔ ہوجاتے زیادہ طرفدار‬
‫‪.‬ہوگئے غافل کیوں سے کرنے حسد پر تندرستی جسمانی حاسد کہ ہے تعجب ‪225‬‬

‫ہے۔ رہتا گرفتار میں زنجیروں کی ذلت واال کرنے طمع ‪226‬‬

‫‪.‬ہے کرنا عمل سے اعضا اور کرنا اقرار سے زبان ‪،‬پہچاننا سے دل ایمان کہ فرمایا تو گیا پوچھا متعلق کے ایمان سے آپ ‪227‬‬

‫کرے شکوہ ہے مبتال میں جس کہ پر مصیبت اس جو اور ہے ناراض سے الہی قدر و قضا وہ ہو اندوہناک لیے کے دنیا جو ‪228‬‬
‫دو کا اس تو جھکے سے وجہ کی دولتمندی کی اس کر پہنچ پاس کے مند دولت کسی جو اور ہے شاکی کا پروردگار اپنے وہ تو‬
‫جو ‪،‬ہوگا سے میں لوگوں ہی ایسے تو ہو داخل میں دوزخ کر مر پھر کرے تالوت کی قرآن شخص جو اور ہے رہتا جاتا دین تہائی‬
‫چیزیں تین یہ کی دنیا میں دل کے اس تو ہوجائے وارفتہ میں محبت کی دنیا دل کا جس اور تھے اڑاتے مذاق کا آیتوں کی ہللا‬
‫جو کہ امید ایسی اور چھوڑتی نہیں پیچھا کا اس جو کہ حرص ایسی اور ہوتا نہیں جدا سے اس جو کہ غم ایسا ہیں۔ ہوجاتی پیوست‬
‫آتی۔ نہیں بر‬

‫امکان زیادہ کا کرنے حاصل دولت میں اس کیونکہ ‪،‬کرو شرکت ساتھ کے اس ہو ہوئے کئے روزی فراخٰ طرف کی جس ‪»«230‬‬
‫ہے۔ قرینہ زیادہ کا نصیبی خوش اور‬

‫و لطف احسان اور ہے انصاف عدل ! فرمایا ہے۔ دیتا حکم کا احسان و عدل تمہیں ہللا کہ مطابق کے ارشاد کے عالم وند خدا‪231‬‬
‫کرم۔‬

‫ہے۔ ملتا سے ہاتھ بااقتدار اسے ہے دیتا سے ہاتھ قاصر و عاجز جو ‪232‬‬

‫‪ :‬فرمایا سے السّالم علیہ حسن امام فرزند اپنے ‪233‬‬

‫خود کی جنگ کہ لیے اس دو۔ جوابًٰفورا تو للکارے دوسرا اگر ہاں للکارو۔ نہ خود لیے کے مقابلہ کو کسی‬
‫ہے۔ ہوتا تباہ واال کرنے زیادتی اور ‪،‬ہے واال کرنے زیادتی واال دینے دعوت سے‬

‫جب عورت کہ لیے اس کنجوسی اور بزدلی ‪،‬غرور ہیں۔ صفتیں بدترین کی مردوں جو ہیں وہ خصلتیں ین بہتر کی عورتوں ‪234‬‬
‫اور گی کرے حفاظت کی مال کے شوہر اور اپنے تو ہوگی کنجوس اور گی دے نہ قابو پر نفس اپنے کو کسی وہ تو ‪،‬ہوگی مغرور‬
‫گی۔ آئے پیش جو گی ڈرے سے چیز اس ہر وہ تو ہوگی بزدل‬

‫و موقع کے اس کو چیز ہر جو ہے وہ عقلمند !فرمایا کیجئے۔ بیان اوصاف کے عقلمند کہ کیاگیا عرض سے السّالم علیہ آپ ‪235‬‬
‫چکا۔ کر بیان میں فرمایا تو بتایئے وصف کا جاہل کہ گیا کہا سے آپ پھر رکھے۔ پر محل‬

‫ہوں۔ میں ہاتھ کے کوڑھی کسی جو ہے ذلیل زیادہ بھی سے انتڑیوں کی سور نزدیک میرے دنیا یہ تمہاری قسم کی ا خد ‪236‬‬

‫ایک اور ہے عبادت کی والوں کرنے سودا یہ ‪،‬کی نظر پیشٰ کے خواہش و رغبت کی ثواب عبادت کی ہللا نے جماعت ایک ‪237‬‬
‫سپاس و شکر ازروئے نے جماعت ایک ر او ہے عبادت کی غالموں یہ اور ‪،‬کی عبادت کی اس سے وجہ کی خوف نے جماعت‬
‫ہے۔ عبادت کی آزادوں یہ ‪،‬کی عبادت کی اس گزاری‬

‫نہیں۔ چارہ بغیر کے اس کہ ہے یہ میں اس برائی بڑی سے سب اور ہے برائی سراپا عورت ‪238‬‬

‫‪،‬ہے تا کر اعتماد پر بات کی خور چغل جو اور ہے کردیتا وبرباد ضائع کو حقوق اپنے وہ کرتاہے کاہلی و سستی شخص جو ‪239‬‬
‫‪.‬ہے دیتا کھو سے ہاتھ اپنے کو دوست وہ‬

‫گا۔ رہے ہوکر د بربا و تباہ وہ کہ ہے ضمانت کی اس پتھر غصبی ایک میں گھر ‪240‬‬

‫ہے۔ دکھاتا طاقت اپنی خالف کے مظلوم ظالم میں جس ہوگا زیادہ کہیں سے دن اس دن کا پانے قابو پر ظالم کے مظلوم ‪241‬‬
‫ہو۔ سا ہی باریک وہ چاہے ‪،‬رکھو پردہ تو کچھ درمیان کے ہللا اور اپنے اور ‪،‬ہو ہی کم وہ چاہے ‪،‬ڈرو تو کچھ سے ہللا ‪242‬‬

‫ہے۔ کرتی جایا چھپ بات توصحیح ہوجائے بہتات کی جوابات )لیے کے سوال ایک( جب ‪243‬‬

‫تعالی ہللا شک بے ‪244‬‬


‫ٰٰ‬ ‫ہے۔ اوربڑھاتا کو نعمت لیے کے اس ہللا ‪،‬ہے کرتا ادا کو حق اس جو تو ہے حق میں نعمت ہر لیے کے‬
‫ہے۔ ڈالتا میں خطرہ بھی کو نعمت موجودہ وہ ہے کرتا کوتاہی جو اور‬

‫ہے۔ ہوجاتی کم خواہش تو ہے ہوجاتی زیادہ مقدرت جب ‪245‬‬

‫کرتی۔ نہیں پلٹا چیز والی جانے نکل ہوکر قابو بے ہر کیونکہ رہو ڈرتے سے ہونے زائل کے نعمتوں ‪246‬‬

‫ہے۔ ہوتا سبب کا بانی مہر و لطیف زیادہ سے قرابت رابطہ کرم جذبہ ‪247‬‬

‫کرو۔ سچاثابت کو گمان کے اس ‪،‬رکھے ظن حسن سے تم جو ‪248‬‬

‫پڑے۔ کرنا مجبور کو نفس اپنے تمہیں پر بجاالنے کے جس ہے وہ عمل بہترین ‪249‬‬

‫سے۔ ہوجانے پست کے ہمتوں اور ‪،‬جانے بدل کے نیتوں‪,‬جانے ٹوٹ کے ارادوں پہچانا کو سبحانہ ہللا نے میں ‪250‬‬

‫ہے۔ تلخی کی آخرت خوشگواری کی دنیا اور ہے خوشگواری کی آخرت تلخی کی دنیا ‪251‬‬

‫سے رعونت کیا فرض کو نماز اور لیے۔ کے کرنے پاک سے آلودگیوں کی شرک کیا عائد فریضہ کا ایمان نے عالم خداوند ‪252‬‬
‫اور لیے کے آزمانے کو اخالص کے مخلوق کو روزہ اور ‪،‬لیے کے بنانے سبب کا اضافہ کے رزق کو زکوۃ اور لیے کے بچانے‬
‫خالئق اصالحٰ کو بالمعروف امر اور ‪،‬لیے کے بخشنے سرفرازی کو اسالم کو جہاد اور ‪،‬لیے کے پہنچانے تقویت کو دین کو حج‬
‫گنتی )کی انصار و یار( کو کرنے ادا کے قرابت حقوقٰ اور لیے کے تھام روک کی سرپھروں کو المنکر عن نہی اور لیے کے‬
‫کرنے قائم اہمیت کی محرمات کو اجراء کے شرعیہ حدود اور لیے کے انسداد کے خونریزی کو قصاص اور لیے کے بڑھانے‬
‫لیے کے ہونے باعث کا بازی پاک کو پرہیز سے چوری اور لیے کے حفاظت کی عقل کو ترک کے خوری شراب اور لیے کے‬
‫حقوق انکارٰ کو گواہی اور لیے کے بڑھانے نسل کو ترک کے اغالم اور لیے کے رکھنے محفوظ کے نسب کو بچنے سے زنا اور‬
‫کو امن قیامٰ اور لیے کے کرنے آشکارا شرف کا سچائی کو علحیدگی سے جھوٹ اور لیے کے کرنے مہیا ثبوت میں مقابلہ کے‬
‫عظمت کی امامت کو اطاعت اور لیے کے رکھنے درست نظام کا امت کو حفاظت کی امانتوں اور لیے کے تحفظ سے خطروں‬
‫لیے کے کرنے ظاہر‬

‫سے توانائی و قوت کی ہللا وہ کہ اٹھواؤ حلف طرح اس سے اس تو ہو لینا قسم سے ظالم کسی اگر کہ تھے کرتے فرمایا آپٰ ‪253‬‬
‫کی ہللا اُس قسم کہ کھائے قسم یوں جب اور گا پائے سزا کی اس جلد تو گا کھائے قسم جھوئی طرح اس وہ جب کیونکہ ہے؟ بری‬
‫ہے۔ کیا یاد ساتھ کے یکتائی و وحدت کو ہللا نے اُس کیونکہ ‪،‬گی ہو نہ گرفت کی اس جلد تو نہیں معبود کوئی عالوہ کے جس‬

‫‪،‬جائے کی خیرات خیر سے میں مال تیرے بعد تیرے کہ ہے چاہتا تو جو اور بن خود وصی اپنا میں مال اپنے !آدم فرزندٰ اے ‪254‬‬
‫دے۔ دے انجام خود وہ‬

‫کی اُس تو ہوتا نہیں پشیمان اگر اور ہے ہوتا ضرور پشیمان میں بعد ور غصہ کیونکہ ہے دیوانگی کی قسم ایک غصہ ‪255‬‬
‫ہے۔ پختہ دیوانگی‬

‫ہے۔ سبب کا تندرستی کی بدن کمی کی حسد ‪256‬‬

‫کو خصلتوں اچھی وہ کہ کرو ہدایت کو اقارب و عزیز اپنے !کمیل اے ‪:‬فرمایا سے نخعی زیاد ابن کمیل ‪257‬‬
‫۔ ہوں کھڑے چل کو روائی حاجت کی والے جانے سو کو رات اور نکلیں وقت کے دن لیے کے کرنے حاصل‬
‫دل کے کسی بھی نے کسی جس ‪،‬ہے حاوی پر آوازوں تمام شنوائی قوتٰ کی جس قسم کی ذات اُس‬
‫پر اُس بھی جب کہ گا فرمائے خلق خاص لطفٰ ایک سے سرور اُس لیے کے اُس ہللا تو کیا خوش کو‬
‫کو اونٹوں اجنبی اور بڑھے سے تیزی طرح کی پانی والے بہنے میں نشیب وہ تو ہو نازل مصیبت کوئی‬
‫دے۔ کر دور کر ہنکا کو مصیبت اس طرح کی ہنکانے‬

‫بچو۔ ذریعے کے صدقہ تو جاؤ ہو تنگدست جب ‪258‬‬

‫ہے۔ وفا عین نزدیک کے ہللا کرنا غداری ساتھ کے غداروں اور ہے غداری نزدیک کے ہللا کرنا وفا سے غداروں ‪259‬‬

‫کتنے اور ہے جاتا بنایا مستحق کا عذاب رفتہ رفتہ کر دے نعمتیں جنہیں ہیں ایسے لوگ ہی کتنے ‪260‬‬
‫اچھے میں بارے اوراپنے ہیں ہوئے کھائے دھوکا سے پوشی پردہ کی ہللا جو کہ ہیں ایسے لوگ ہی‬
‫نہیں آزمائش بڑی کوئی سے جانب کی ہللا زیادہ سے دینے مہلت اور گئے پڑ میں فریب کر سن الفاظ‬
‫ہے۔‬

‫پا پیادہ نفیس بنفس آپ تو کیا دھاوا پر انبار)شہر( نے ساتھیوں کے معاویہ کہ ملی اطالع یہ کو السالم علیہ امیرالمومنین جب ‪261‬‬
‫المومنین امیر یا لگے کہنے اور گئے پہنچ پاس کے آپ بھی لوگ میں اتنے ‪،‬گئے پہنچ تک نخیلہ کہ تک یہاں ہوئے۔ کھڑے چل‬
‫میرا تو سے اپنے تم کہ فرمایا نے آپ نہیں۔ ضرورت کی جانے لے تشریف کے پ آ گے۔ لیں نپٹ سے دشمن ہم ! السّالم علیہ‬
‫تھی کرتی کیا شکایت جورکی و ظلم کے حاکموں اپنے رعایا پہلے سے مجھ گے۔ کرو بچاؤ کیا سے دوسروں سکتے نہیں کر بچاؤ‬
‫وہ اور ہوں بگوش حلقہ میں اور حاکم وہ اور ہوں رعیت میں کہ گویا ‪،‬ہوں کرتا گلہ کا زیادتیوں کی رعیت اپنی آج میں مگر‬
‫فرمانروا۔‬

‫بھی گمان کا اس میں خیال کے آپ کیا کہ کہا اور ہوا حاضر میں خدمت کی حضرت حوط ابن حارث کہ ہے گیا کیا بیان ‪262‬‬
‫تھے؟ گمراہ جمل اصحاب کہ ہے ہوسکتا‬

‫و حیران تم میں نتیجہ کے جس ‪،‬ڈالی نہیں ہ نگا ف طر کی اوپر دیکھا طرف کی نیچے نے تم! حارث اے کہ فرمایا نے حضرت‬
‫چلنے پر راہ کی باطل کہ پہچانتے نہیں کو ہی باطل اور جانو کو والوں حق کہ جانتے نہیں کو ہی حق تم ‪،‬ہو ہوگئے گردان سر‬
‫پہچانو۔ کو والوں‬

‫گا۔ ہوجاؤں گزیں گوشہ ساتھ کے عمر ابن عبدہللا اور مالک ابن سعد میں کہ کہا نے حارث‬

‫! کہ فرمایا نے حضرت‬

‫اٹھایا۔ ہاتھ سے نصرت کی باطل نہ اور ‪،‬کی مدد کی حق نے عمر ابن عبدہللا اور سعد‬

‫موقف اپنے وہ ہے جاتا کیا رشک پر مرتبہ کے اس کہ واال ہونے سوار پر شیر جیسے ہے ایسا مصاحب و ندیم کا شاہ باد ‪263‬‬
‫ہے۔ واقف خوب سے‬

‫پڑے۔ نظرشفقت بھی پر گان پسماند تمہارے تاکہ کرو۔ بھالئی سے پسماندگان کے دوسروں ‪264‬‬

‫‪.‬ہے مرض سراسر ہوتو غلط اور ہے دوا وہ تو ہو صحیح م کال کا حکماء جب ‪265‬‬

‫اس تمہیں میں تاکہ آنا پاس میرے کل کہ فرمایا نے آپ ہے؟ کیا تعریف کی ایمان کہ کیا سوال نے شخص ایک سے حضرت ‪266‬‬
‫کے شکار ہوئے بھڑکے کالم لیے اس رکھیں۔ یاد دوسرے جاؤتو بھول تم اگر کہ سکیں سن بھی لوگ دوسرے کہ پربتاؤں موقع‬
‫ہے۔ جاتا نکل سے ہاتھ کے دوسرے اور ہے آجاتا میں گرفت کی ایک اگر کہ ہوتاہے مانند‬

‫لیے اس ہے۔ آچکا جو کہ ڈال نہ پر دن اپنے کے آج ‪،‬نہیں آیا ابھی بارجو کا فکر کی دن اس ! السّالم علیہ آدم فرزند اے ‪»«267‬‬
‫گا۔ پہنچائے تک تجھ رزق تیرا توہللا ‪،‬ہوگا باقی کا عمر تیری بھی دن اگرایک کہ‬

‫ایک بس دشمنی کی دشمن اور ہوجائے دشمن تمہارا وہ دن کسی شاید کیونکہ کرو محبت تک حد ایک بس سے دوست اپنے ‪268‬‬
‫ہوجائے۔ دوست ا تمہار وہ دن کسی کہ ہے ہوسکتا رکھو تک حد‬
‫روک سے آخرت نے دنیا اسے اور ہے رہتا عمل گرم سر لیے کے دنیا جو وہ ایک ہیں کے قسم دو والے کرنے کام میں دنیا ‪269‬‬
‫فائدہ کے دوسروں وہ تو ہے مطمئن سے تنگدستی اپنی مگر ہے کرتا خوف کا فاقہ و فقر لیے کے ن پسماندگا اپنے وہ ہے۔ رکھا‬
‫دنیا بغیر کئے ودو تگ اسے تو ہے کرتا عمل لیے کے اس کر رہ میں دنیا جو ہے وہ ایک اور کردیتاہے بسر عمر پوری میں ہی‬
‫کے ہللا وہ ہے جاتا بن مالک کا وں گھر دونوں اور ہے لیتا سمیٹ کو حصوں دونوں وہ طرح اس اور ہے ہوجاتی حاصل بھی‬
‫کرے۔ نہ پوری ہللا جو مانگتا نہیں حاجت کوئی سے ہللا اور ہے ہوتا باوقار نزدیک‬

‫ان نے لوگوں کچھ تو ہوا ذکر کا کثرت کی ان اور زیورات کے کعبہ خانہ سامنے کے خطاب ابن عمر کہ ہے گیا کیا بیان ‪270‬‬
‫زیادہ تو کریں سامان کا روانگی کی ان کرکے صرف پر لشکر کے مسلمانوں انہیں اور لیں لے کو زیورات ان اگرآپ کہ کہا سے‬
‫السالم علیہ امیرالمومنین اور لیا کر ارادہ کا اس نے عمر چنانچہ ہے۔ ضرورت کیا کی زیورات ان کو کعبہ خانہ ‪،‬ہوگا اجر باعث‬
‫پوچھا۔ مسئلہ میں ے بار کے اس سے‬

‫ایک ‪،‬تھے اموال کے قسم چار وقت اس تو ہوا نازل پر وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبی مجید قرآن جب کہ فرمایا نے آپ‬
‫غنیمت مال دوسرا دیا۔ حکم کا کرنے تقسیم مطابق کے حصہ کے ان میں وارثوں کے ان نے آپ اسے تھا مال ذاتی کا مسلمانوں‬
‫تعالی ہللا کے مال اس ‪،‬تھا خمس مال تیسرا کیا۔ تقسیم پر مستحقین کے اس اسے ‪،‬تھا‬
‫ٰٰ‬ ‫چوتھے کردیئے۔ مقرر مصارف خاص نے‬
‫زکوۃ‬
‫میں زمانہ اس زیورات کے کعبہ خانہ یہ ہے۔ کامصرف ان جو دیا کاحکم کرنے صرف وہاں نے ہللا انہیں تھے۔ صدقات و ٰ‬
‫پوشیدہ پر اس وجود کا ان نہ اور ‪،‬ہوا نہیں تو سے بھولے ایسا اور دیا رہنے پر حال کے ان کو ان نے ہللا لیکن تھے موجود بھی‬
‫نہ آپ اگر کہ کہا نے عمر کر سن یہ رکھاہے۔ انہیں نے رسول کے اس اور ہللا جہاں دیجئے رہنے وہیں انہیں بھی آپ لہٰ ذا تھا۔‬
‫دیا۔ رہنے پر حالت کی ان زیورات اور ہوجاتے رسوا ہم تو ہوتے‬

‫»‬

‫گا۔ دوں کر تبدیلی میں چیزوں سی بہت تومیں گئے پرجم میرے کر بچ سے پھسلنوں اگران ‪272‬‬

‫کی اس چاہے لیے کے بندے کسی نے سبحانہ ہللا کہ رہو جانے کو امر اس ساتھ کے یقین پورے ‪273‬‬
‫قرار رزق زائد سے اس ہوں ور طاقت ترکیبیں کی اس اور شدید جستجو کی اس زبردست بہت تدبیریں‬
‫بے و کمزوری اس لیے کے بندے کسی اور ہے۔ ہوچکا مقرر لیے کے اس میں الہی تقدیر کہ جتنا دیا نہیں‬
‫اس ہوتی۔ نہیں رکاوٹ میں پہنچنے تک رزق مقررہ کے اس میں ظ محفو لوح سے وجہ کی چارگی‬
‫بڑھ سے لوگوں سب میں راحتوں کی منفعت و سود واال نے کر عمل پر اس اور واال سمجھنے کو حقیقت‬
‫کاری زیاں زیادہ سے لوگوں سب واال کرنے شبہ و شک میں اوراس کرنے انداز نظر اسے اور ہے کر چڑھ‬
‫کئے نزدیک کے ب عذا کم کم بدولت کی نعمتوں ‪،‬ہیں ملی نعمتیں جنہیں وہ سے بہت مبتالہے میں‬
‫لہذا ہے حال شامل وکرم لطف کا ہللا ہیں پردہ کے فاقہ فقر ساتھ کے سوں بہت اور ‪،‬ہیں جارہے‬
‫اسے ٰ‬
‫‪.‬رہ ٹھہرا پر اس حدہے کی روزی تیری جو اور کر کم بازی جلد اور زیادہ شکر والے سننے‬

‫بڑھو۔ آگے تو ہوگیا پیدا یقین جب اور ‪،‬کرو عمل تو لیا جان جب بناؤ نہ شک کو یقین اپنے اور کو علم اپنے ‪274‬‬

‫اور کرتی۔ نہیں پورا اسے مگر ہے اٹھاتی بوجھ کا داری ذمہ ہے۔ دیتی پلٹا بغیر کئے سیراب مگر ہے اتارتی پر گھاٹ طمع ‪275‬‬
‫و قدر کی چیز پسندیدہ و مرغوب کسی جتنی اور ہے۔ ہوجاتا اچھو ہی پہلے سے پینے کو والے پینے پانی کہ ہے ہوتا ایسا اکثر‬
‫نصیب جو اور ہیں کردیتی اندھا کو بصیرت و دیدہ آرزوئیں ہے۔ ہوتا زیادہ رنج کا کھودینے اسے ہی اتنا ہے ہوتی زیادہ منزلت‬
‫ہے۔ جاتا مل بغیر کئے کوشش کی پہنچنے ہے ہوتا میں‬

‫میں باطن اپنے جو اور ہو بہتر میں بین ظاہر چشمٰ کی لوگوں ظاہر میرا کہ سے اس ہوں مانگتا پناہ سے تجھ میں! ہللا اے ‪276‬‬
‫سے چیزوں ان سے نفس اپنے لیے کے دکھاوے کے لوگوں میں حالیکہ درآں ہو۔ برا میں نظروں تیری وہ ‪،‬ہوں ہوئے چھپائے‬
‫تیرے اور کروں نمائش کی ہونے اچھا کے ظاہر تو سامنے کے لوگوں طرح اس ہے۔ ہ آگا تو سے سب جن کروں۔ نگہداشت‬
‫سے خوشنودیوں تیری اور ‪،‬ں کر حاصل تقرب سے بندوں تیرے میں نتیجہ کے جس رہوں تا کر پیش کو بداعمالیوں اپنی سامنے‬
‫چالجاؤں۔ ہوتا ہی دور‬
‫ایسی نے ہم بدولت کی جس قسم کی ذات اس)فرمایا ارشاد ہوئے کھاتے پرقسم موقع کسی( ‪277‬‬
‫ایسا اور ایسا ہوگا ظاہر درخشاںٰروز ہی چھٹتے کے جس کردیا۔ بسر کو حصہ ماندہ باقی کے تار شبٰ‬
‫‪.‬ہوا نہیں‬

‫جائے۔ اکتا دل سے جس کہ سے عمل کثیر اس ہے مند فائدہ زیادہ ہے جاتا بجاالیا سے پابندی جو اعمل تھوڑ وہ ‪278‬‬

‫‪.‬دو چھوڑ انہیں تو ہوں راہ سدٰ میں فرائض مستحبات جب ‪279‬‬

‫رہتاہے۔ بستہ کمر وہ ہے رکھتا نظر پیش کو دوری سفرکی جو ‪280‬‬

‫اس عقل مگر ہیں کرجاتی بھی بیانی غلط سے اشخاص اپنے کبھی آنکھیں کیونکہ نہیں دیکھنا میں حقیقت دیکھنا کا آنکھوں ‪281‬‬
‫دیتی۔ نہیں فریب کبھی چاہے نصیحت سے اس جو کو شخص‬

‫ہے۔ حائل پردہ بڑا ایک کا غفلت درمیان کے نصیحت و پند اور تمہارے ‪282‬‬

‫ہیں۔ جاتے رکھے مبتال میں توقعات کے آئندہ عالم اور ہیں پاجاتے زیادہ دولت جاہل تمہارے ‪283‬‬

‫ہے۔ کردیتا ختم کو عذر کے والوں کرنے بہانے ‪،‬ہوجانا حاصل کا علم ‪284‬‬

‫ہے۔ کرتارہتا مٹول ٹال وہ ہے گئی دی زندگی مہلت جسے اور ہے ہوتا خواہاں کا مہلت وہ ہے آجاتی موت سے جلدی جسے ‪285‬‬

‫«»‬

‫ایک‪.‬اٹھاؤ نہ قدم میں اس ہے راستہ تاریک ایک یہ ! فرمایا نے السّالم علیہ آپ تو گیا پوچھا متعلق کے قدر و قضا سے آپ ‪287‬‬
‫‪.‬اٹھاؤ نہ زحمت کی جاننے اسے ہے راز ایک کا ہللا اترو نہ میں اس ہے۔ سمندر گہرا‬

‫کردیتاہے۔ محروم سے دانش و علم اسے ہے چاہتا کرنا ذلیل کو بندے جس ہللا ‪288‬‬

‫پست میں نظروں کی دنیااس کہ تھا باعزت سے وجہ اس میں نظروں میری وہ اور تھا بھائی دینی اایک میر میں ماضی عہد ‪289‬‬
‫میسر چیز جو اور تھا کرتا نہ خواہش کی اس تھی نہ میسر اُسے جوچیز لہٰ ذا تھے۔ نہ مسلط تقاضے کے پیٹ پر اس تھی۔ حقیر و‬
‫چپ کو والوں بولنے تو تھا بولتا اگر اور تھا رہتا خاموش اوقات اکثر وہ تھا۔ التا نہ میں صرف زیادہ سے ضرورت اسے تھی‬
‫بیشہ شیر وہ تو آجائے موقع کا جہاد مگر ‪،‬تھا کمزور و عاجز وہ تو یوں تھا۔ دیتا بجھا پیاس کی والوں کرنے سوال اور تھا کرادیتا‬
‫گنجائش کی عذر میں جن کہ میں چیزوں ان وہ تھی۔ ہوتی کن فیصلہ وہ ‪،‬تھا کرتا پیش برہان و دلیل جو وہ تھا۔ اژدھا کا وادی اور‬
‫مگر ‪،‬تھا کرتا نہ ذکر کا تکلیف کسی وہ لے نہ سن کو معذرت عذر کے اس کہ تک جب تھا کرتا نہ سرزنش کو کسی ‪،‬تھی ہوتی‬
‫بولنے اگر‪.‬تھا نہیں کہتا اسے وہ تھا کرتا نہیں جو اور تھا کہتا وہی ‪،‬تھا کرتا جو وہ ‪،‬تھا لیتا پا چھٹکارا سے اس جب کہ وقت اس‬
‫کا سننے زیادہ سے بولنے وہ‪.‬تھا جاسکتا کیا نہیں حاصل غلبہ پر اس میں خاموشی تو جائے لیا بھی پا غلبہ کبھی پر اس میں‬
‫زیادہ کے نفس ہوائے سے میں دونوں ان کہ تھا دیکھتا تو تھیں آجاتی دوچیزیں سامنے کے اس اچانک جب اور تھا رہتا خواہشمند‬
‫کا ان اور پیرا عمل پر ان اور چاہیے کرنا حاصل کو خصائل و عادات ان تمہیں لہٰ ذا تھا۔ کرتا مخالفت کی اس وہ تو ہے کون قریب‬
‫حاصل چیز سی تھوڑی کہ رہو جانے کو بات اس تو ہو باہر سے قدرت تمہاری کرنا حاصل کا م تما ان اگر چاہیے رہنا خواہشمند‬
‫ہے۔ بہتر سے دینے چھوڑ کے ے پور کرنا‬

‫کی اس کہ تھا یہ تقاضا کا شکر پر نعمتوں کی اس بھی جب ‪،‬ہوتا ڈرایا نہ سے عذاب کے معصیت اپنی نے عالم خداوند اگر ‪290‬‬
‫جائے۔ کی نہ معصیت‬

‫‪:‬فرمایا ہوئے دیتے پرسا کا بیٹے کے اس کو قیس ابن اشعث ‪291‬‬

‫ہر نزدیک کے ہللا تو کرو اگرصبر اور ‪،‬ہے وار سزا کا اس رشتہ کا خون یہ تو کرو ومالل رنج پر بیٹے اپنے اگرتم! اشعث اے‬
‫گے ہو حقدار کے ثواب و اجر تم کہ میں حال اس ہوگی نافذ الہی تقدیر تو کیا صبر نے اگرتم! اشعث اے ہے۔ عوض کا مصیبت‬
‫بیٹا لیے تمہارے ہوگا۔ بوجھ کا گناہ پر تم کہ میں حال اس مگر گا۔ رہے کر ہو جاری کا قضا حکم بھی جب ‪،‬چالئے چیخے اگر اور‬
‫تمہارے) سے مرنے( وہ حاالنکہ ہوا سبب کا واندوہ رنج لیے تمہارے اور تھا آزمائش و زحمت ایک وہ حاالنکہ ہوا سبب کا مسرت‬
‫ہے۔ ہوا باعث کا رحمت و اجر لیے‬

‫کہے۔ الفاظ یہ پر قبر وقت کے دفن کے وسلم وآلہ علیہ صلی ہللا رسول ‪292‬‬

‫اور کے وفات کی آپ سوائے ہے چیز بریٰعموما قراری بے و بیتابی اور کے غم کے آپ سوائے ہے چیز عمومااچھی صبر‬
‫‪.‬ہے سبک مصیبت والی آنے بعد کے آپ اور پہلے سے آپ اور ‪،‬ہے عظیم صدمہ کا موت کی آپ بالشبہ‬

‫کہ گا چاہے یہ اور گا کرے پیش کر سجا کو کاموں اپنے سامنے تمہارے وہ کیونکہ کرو نہ ر اختیا نشینی ہم کی وقوف بے ‪293‬‬
‫‪.‬ہوجاؤ ایسے کے اسی تم‬

‫«»«»‬

‫تمہارے اور ‪،‬دوست کا دوست تمہارے ‪،‬دوست تمہارا‪ :‬ہیں یہ دوست دشمن۔ کے قسم تین اور ہیں دوست تمہارے کے قسم تین ‪295‬‬
‫دوست۔ کا دشمن اورتمہارے دشمن کا دوست تمہارے ‪،‬دشمن ا تمہار‪ :‬ہیں یہ دشمن اور دشمن کا دشمن‬

‫جس ہے درپے کے پہنچانے نقصان سے ذریعہ کے چیز ایسی کو دشمن اپنے وہ کہ دیکھا کو شخص ایسے ایک نے حضرت ‪296‬‬
‫کرنے قتل کو سوار والے پیچھے اپنے ہوجو مانند کی شخص اس تم کہ فرمایا نے پ آ تو ‪،‬گا پہنچے نقصان بھی کو اس خود میں‬
‫مارے۔ نیزہ میں سینہ اپنے لیے کے‬

‫ہے۔ کم کتنا لینا اثر سے ان اور ہیں زیادہ کتنی نصیحتیں ‪297‬‬

‫اور ہیں جاتے ڈھائے ظلم پر اس ‪،‬کرے کمی میں اس جو اور ہے ہوتا گنہگار وہ جائے بڑھ سے حد میں جھگڑے لڑائی جو ‪298‬‬
‫رکھے۔ قائم خدا خوف وہ کہ ہے ہوتا مشکل لیے کے اس ہے جھگڑتا لڑتا جو‬

‫و امن سے ہللا اور پڑھوں نماز رکعت دو میں کہ جائے مل مہلت مجھے بعد کے جس کرتا نہیں اندوہناک مجھے گناہ وہ ‪299‬‬
‫کروں۔ کاسوال عافیت‬

You might also like