Professional Documents
Culture Documents
کی اس تو نہ کہ ہوں کئے ختم سال دو کے عمر اپنی ابھی نے جس بچہ وہ کا اونٹ طرح جس رہو طرح اس میں فساد و فتنہ 1
ہے جاسکتا دوہا دودھ سے تھنوں کے اس نہ اور ہے جاسکتی کی سواری پر پیٹھ
ہوگیا آمادہ پر ذلت وہ کیا اظہار کا حالی پریشان اپنی نے جس اور کیا سبک کو اپنے نے اس ,بنایا شعار اپنا کو طمع نے جس 2
.لیا کر سامان کا وقعتی بے اپنی خود نے اس ,رکھا نہ میں قابو کو زبان اپنی نے جس اور,
بنا عاجز سے دکھانے قوت کی دالئل کو زبان کی دانا و زیرک مرد اورغربت ہے عیب و نقص بزدلی اور ہے عار و ننگ بخل 3
شجاعت شکیبائی صبر اور ہے مصیبت ودرماندگی عجز اور ہے ہوتا الوطن غریب بھی کر رہ شہرمیں اپنے مفلس اور ہے دیتی
.ہے سپر بڑی ایک گاری پرہیز اور ہے دولت بڑی تعلقی بے سے دنیا اور ہے
آئینہ شفاف صاف فکر اور ہیں خلعت اوصاف عملی و علمی اور ہے میراث ترین شریف علم اور مصاحب بہترین رضا و تسلیم 4
.ہے
کا عیبوں باری برد و تحمل اور ہے پھندا کا دوستی و محبت روئی کشادہ اور ہے ہوتا مخزن کا بھیدوں کے اس سینہ کا عقلمند 5
.ہے ذریعہ کا ڈھانپنے کو عیبوں صفائی صلح) کہ فرمایا یہ نے حضرت بجائے کے فقرہ اس یا( .ہے مدفن
جو کے بندوں میں دنیا اور ,ہے دوا کامیاب صدقہ اور ہے ہوجاتا ناپسند کو دوسروں وہ ہے کرتا پسند بہت کو اپنے شخص جو 6
گے ہوں سامنے کے آنکھوں کی ان میں آخرت وہ ہیں اعمال
ہڈی اور ہے بولتا سے لوتھڑے کے گوشت اور ہے دیکھتا سے چربی وہ کہ ہے قابل کے تعجب انسان یہ 7
.ہے لیتا سانس سے سوراخ ایک اور ہے سنتا سے
جب اور .ہے دیتی دے عاریت اسے بھی خوبیاں کی دوسروں تو ہے بڑھتی طرف کی کسی)کر لے کو نعمتوں اپنی( دنیا جب 8
.ہے لیتی چھین سے اس بھی خوبیاں کی اس خود تو ,لیتی موڑ رخ سے اس
.ہوں مشتاق تمہارے تو رہو ہ زند اور روئیں پر تم تو مرجاؤ اگر کہ ملو سے طریقہ اس سے لوگوں 9
.دو قرار دینا کر معاف کو اس شکرانہ کا پانے قابو اس تو پاؤ قابو پر دشمن 10
وہ درماندہ زیادہ بھی سے اس اور ,کرسکے حاصل نہ لیے اپنے بھالئی کچھ میں عمر اپنی جو ہے وہ درماندہ بہت میں لوگوں 11
.دے کھو اسے پاکر جو ہے
.دو نہ بھگا پہلے سے پہنچنے تک اپنے انہیں سے ناشکری تو ہوں حاصل نعمتیں بہت تھوڑی تمہیں جب 12
.ہے ہوجاتی موت میں نتیجہ کے تدبیر کبھی کہ تک یہاں ہیں نگوں سر آگے کے تقدیر ملے معا سب15
اور .دو بدل)ذریعہ کے خضاب( کو بڑھاپے کہ متعلق کے حدیث کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی پیغمبر16
ّ
السالم علیہ آپ .کرو نہ اختیار مشابہت سے یہود ّ
السالم علیہ آپ تو ,کیاگیا سوال سے کہ فرمایا نے
اب اور تھے کم )والے( دین کہ جب .تھا فرمایا لیے کے موقع اس یہ نے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی پیغمبر
.ہے اختیار کو شخص ہر تو ہے چکا جم کر ٹیک سینہ اور ہے چکا پھیل دامن کا اس کہ جب
باطل اور چھوڑدیا کو حق نے لوگوں ان فرمایا .رہے کش کنارہ سے لڑنے ہوکر ہمراہ کے آپ جو کہ میں بارے کے لوگوں ان 17
.کی نہیں نصرت بھی کی
.ہے کھاتا ٹھوکر سے موت وہ ہے دوڑتا ٹُٹ بگ میں میں راہ کی امید شخص جو18
میں ہاتھ کے اس ہللا تو ہے گرتا کر کھا لغزش بھی جو سے میں ان) کیونکہ( .کرو درگزر سے لغزشوں کی ں لوگو بامروت19
.ہے اٹھالیتا اوپر اسے کر دے ہاتھ
بھالئی لہٰ ذا .ہیں جاتی گزر طرح کی ابر )تیزرو( گھڑیاں کی فرصت اور ہے محرومی کانتیجہ شرم اور ناکامی نتیجہ کا خوف 20
.جانو غنیمت کو موقعوں ہوئے ملے کے
پر پٹھوں والے پیچھے کے اونٹ ہم ورنہ .گے لیں لے ہم تو گیا دیا ہمیں وہ اگر ہے حق ایک ہمارا «»«21
.ہو طویل روی شب اگرچہ .گے ہوں سوار
.سکتا بڑھا نہیں آگے نسب و حسب اسے دیں ہٹا پیچھے اعمال کے اس جسے 22
کا گناہوں بڑے بڑے نا دال چھٹکارا سے مصیبت کو زدہ مصیبت اور ,سننا فریاد داد کی مضطرب کسی 23
.ہے کفارہ
تو ہے کررہا نافرمانی کی اس تو اور ہے رہا دے نعمتیں درپے پے تجھے ہللا کہ دیکھے تو جب بیٹے کے السّالم علیہ آدم اے 24
.رہنا ڈرتے سے اس
آثار کے چہرہ اور الفاظ ہوئے نکلے ساختہ بے سے زبان کی اس وہ چاہی رکھنا کہ چھپا میں دل بات کوئی بھی نے کسی جس25
.ہے جاتی ہو ضرور نمایاں سے
؟ کیسی دیر میں مالقات پھر تو ہے رہی بڑھ ہوئے کئے رخ طرف تمہاری موت اور .ہو رہے دکھا پیٹھ ) کو دنیا( تم جب 28
دیا بخش تمہیں گویا کہ ,ہے کی پوشی پردہ تمہاری تک حد اس نے اس بخدا کہ لیے اس! ڈرو! ڈرو 29
.ہے
اور عدل ,یقین ,صبر .ہے قائم پر ستونوں چار ایمان .فرمایا نے آپ تو گیا کیا سوال متعلق کے ایمان سے السّالم علیہ حضرت 30
وہ ,گا ہو مشتاق کا جنت جو کہ لیے اس .انتظار اور اعتنائی بے سے دنیا ,خوف ,اشتیاق .ہیں شاخیں چار کی پھرصبر .جہاد
اعتنائی بے سے دنیا جو اور گا کرے کشی کنارہ سے محرمات وہ گا کھائے خوف سے دوزخ جو اور گا دے بھال کو خواہشوں
یقین اور .گا کرے جلدی میں کاموں نیک وہ ,گا ہو انتظار کا موت جسے اور گا سمجھے سہل کو مصیبتوں وہ ,گا ے کر اختیار
حاصل آگہی و دانش جو چنانچہ .طریقہ طور کا اگلوں اور اندوزی عبرت ,رسی حقیقت ,نگاہی روشن .ہیں شاخیں چار بھی کی
عبرت وہ ,گا جائے ہو آشکار وعمل علم لیے کے جس اور .گی جائیں ہو واضح راہیں کی عمل و علم سامنے کے اس گا کرے
فکر والی پہنچنے تک تہوں ,ہیں شاخیں چار بھی کی عدل اور ہو رہا موجود میں لوگوں پہلے وہ جیسے ہے ایسا وہ ہوگا آشنا سے
وہ ,اترا میں گہرائیوں کی علم وہ ,کیا فکر و غور نے جس چنانچہ .پائیداری کی عقل اور خوبی کی فیصلہ اور گہرائی علمی اور
نہیں کمی کوئی میں معامالت اپنے نے اس .کی اختیار بردباری و حلم نے جس اور پلٹا ہوکر سیراب سے چشموں سر کے فیصلہ
موقعوں تمام ,المنکر عن نہی ,بالمعروف امر .ہیں شاخیں چار بھی کی اورجہاد کی بسر زندگی کر رہ نام نیک میں لوگوں اور کی
جس اور ,کی مضبوط پشت کی مومنین نے اس ,کیا بالمعروف امر نے جس چنانچہ .نفرت سے بدکرداروں اور گفتاری راست پر
نے جس اور اداکردیا فرض اپنا نے اس ,بوال سچ پر موقعوں تمام نے جس اور کیا ذلیل کو کافروں نے اس کیا المنکر عن نہی نے
کی اس دن کے قیامت اور گا ہو غضبناک پر دوسروں لیے کے اس بھی ہللا ہوا غضبناک لیے کے ہللا اور براسمجھا کو فاسقوں
.گا کرے سامان کا خوشی
جو تو .اختالف اور روی کج ,پن لُو جھگڑا ,کاوش ہوئی بڑھی سے حد .ہے قائم پر ستونوں چار بھی کفر 31
دن آئے سے وجہ کی جہالت جو اور ہوتا نہیں رجوع طرف کی حق وہ ,ہے کرتا کاوش و تعمق جا بے
کو اچھائی وہ .ہے لیتا موڑ منہ سے حق جو اور ہے رہتا اندھا ہمیشہ سے حق وہ ,ہے کرتا جھگڑے
حق جو اور ہے رہتا پڑا مدہوش میں نشہ کے گمراہی اور ہے لگتا سمجھنے اچھائی کو برائی اور برائی
ہیں جاتے ہو پیچیدہ سخت معامالت کے اس اور دشوار بہت راستے کے اس ,ہے کرتا ورزی خالف کی
خوف حجتی کٹھ ,ہیں شاخیں چار بھی کی شک ,ہے جاتی ہو تنگ لیے کے اس راہ کی نکلنے بچ اور
رات کی اس ,بنالیا شیوہ کو ے جھگڑ لڑائی نے جس چنانچہ .سائی جبیں آگے کے باطل اور سرگردانی
پیر الٹے وہ ,دیا ڈال میں ہول نے چیزوں کی سامنے کو جس اور سکتی ہو نہیں ہمکنار سے صبح کبھی
ہیں ڈالتے روند سے پنجوں اپنے شیاطین اسے .ہے رہتا گرداں سر میں شبہہ و شک جو اور ہے جاتا پلٹ
.ہوا برباد و تباہ میں دوجہاں وہ.کردیا خم تسلیم سر آگے کے تباہی کی آخرت و دنیا نے جس اور
.ہے بدتر سے برائی اس خود واال ہونے مرتکب کا برائی اور بہتر سے کام اس خود واال نے کر کام نیک 32
.نہیں بخل مگر ,کرو رسی جز اور کرو نہ خرچی فضول لیکن ,کرو سخاوت 33
ایسی لیے کے اس وہ پھر تو ,گزریں ناگوار انہیں جو ہے دیتا کہہ باتیں ایسی سے جھٹ میں ے بار کے لوگوں شخص جو 35
.نہیں جانتے وہ جنہیں کہ ہیں کہتے باتیں
.لیے بگاڑ اعمال اپنے نے اس ,باندھیں امیدیں طویل طول نے جس 36
کر دیکھ کو آپ وہ تو ,ہوا سامنا کا زمینداروں کے انبار مقام وقت تے ہو روانہ جانب کی شام سے السّالم علیہ امیرالمومنین 37
سے جس .ہے طریقہ عام ہمارا یہ کہ کہا نے ؟انہوں کیا کیا نے تم یہ فرمایا نے آپ .لگے دوڑنے سامنے کے آپ اور گئے ہو پیادہ
پہنچتا نہیں فائدہ بھی کچھ کو حکمرانوں تمہارے سے اس قسم کی خدا .فرمایا نے آپ .ہیں تے بجاال تعظیم کی حکمرانوں اپنے ہم
کتنی مشقت وہ ,ہو لیتے مول بدبختی سے وجہ کی اس میں آخرت اور ,ہو ڈالتے میں مشقت و زحمت کو اپنے میں دنیا اس تم البتہ
.ہو امان سے دوزخ نتیجہ کا جس ہے مند فائدہ کتنی راحت وہ اور ,ہو اخروی سزائے نتیجہ کا جس ہے والی گھاٹے
کچھ جو ہوئے ہوتے کے ان .رکھو یاد باتیں چار پھر اور ,چار سے مجھ فرمایا سے السالم علیہ حسن حضرت فرزند اپنے 38
ہے عقلی بے و حماقت ناداری بڑی سے سب اور ہے دانش و عقل ثروت بڑی سے سب گا پہنچائے نہ ضرر تمہیں وہ ,گے کرو
.ہے اخالق حسن ذاتی جوہر بڑا سے سب اور ہے بینی خود غرور وحشت بڑی سے سب اور
نہ دوستی سے بخیل اور .گا پہنچائے نقصان تو ,گا چاہے پہنچانا فائدہ تمہیں وہ کیونکہ کرنا نہ دوستی سے بیوقوف! فرزند اے
تمہیں وہ ,کرنا نہ دوستی سے بدکردار اور .گا بھاگے دور سے تم وہ ,ہوگی احتیاج انتہائی کی مدد کی اس تمہیں جب کیونکہ کرنا
قریب کو چیزوں کی دور لیے تمہارے مانند کے سراب وہ کیونکہ کرنا نہ دوستی سے جھوٹے اور گا ڈالے بیچ مول کے کوڑیوں
.گا دکھائے کے کر دور کو چیزوں کی قریب اور
.ہوں سدراہ میں واجبات وہ کہ جب ,ہوسکتا حاصل نہیں الہی قرب سے مستحبات 39
.ہے پیچھے کے زبان کی اس دل کا قوف بے اور ہے پیچھے کے دل کے اس زبان کی مند عقل 40
«»
ذریعہ کا کرنے دور کو گناہوں تمہارے کو مرض تمہارے نے ہللا .فرمایا میں حالت کی بیماری کی اس سے ساتھی ایک اپنے 42
طرح جس ہے دیتا جھاڑ طرح اس انہیں اور ,مٹاتا کو گناہوں وہ مگر .ہے نہیں ثواب کوئی کا مرض خود کیونکہ .ہے دیا قرار
اورخدا ,جائے کیا سے پیروں ہاتھ کچھ اور جائے کہا سے زبان کچھ کہ ہے ہوتا میں اس ثواب ! ہاں .ہیں جھڑتے پتے سے درخت
.ہے کرتا داخل میں جنت ہے چاہتا جسے سے وجہ کی پاکدامنی اور نیتی نیک سے میں بندوں اپنے عالم وند
اسالم سے ی مند رضا اپنی وہ فرمائے حال شامل اپنی رحمت پر ارت ابن خباب خدا .فرمایا میں بارے کے ارت ابن جناب 43
تعالی ہللا اور کی قناعت بھر ت ضرور اور کی ہجرت بخوشی اور الئے
ٰٰ سے شان انہ مجاہد اور رہے راضی پر فیصلوں کے
.کی بسر زندگی
سے ہللا اور کی قناعت بھر ضرورت .کیا عمل لیے کے کتاب و حساب ,رکھا یاد کو آخرت نے جس کے اس نصیب خوشا 44
.رہا خوشنود و راضی
تمام اگر اور .گا کرے نہ دشمنی سے مجھ وہ بھی جب تو ,رکھے دشمن مجھے وہ کہ لگاؤں تلواریں پر ناک کی مومن میں اگر 45
فیصلہ وہ یہ کہ لیے اس گا رکھے نہ دوست مجھے وہ بھی تو رکھے دوست مجھے وہ کہ دوں کر ڈھیر آگے کے کافر دنیا متاعٰ
:فرمایا نے آپ کہ ہے گیا ہو سے زبان کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی امی پیغمبر جو ہے
.گا کرے نہ محبت سے تم منافق کوئی اور گا رکھے نہ دشمنی سے تم مومن کوئی ! السّالم علیہ علی اے
.دے بنا پسند خود تمہیں جو ہے اچھا کہیں سے نیکی اس نزدیک کے ہللا ہو رنج تمہیں کا جس گناہ وہ 46
اور ,گی ہو گوئی راست ہی اتنی ہوگی جوانمردی اور مروت جتنی اور ہے قیمت و قدر کی اس ہی اتنی ہو ہمت جتنی کی انسان 47
.گی ہو دامنی پاک ہی اتنی ہوگی غیرت جتنی اور گی ہو شجاعت ہی اتنی گی ہو خودداری و حمیت جتنی
تدبر اور سے النے میں کام کو تدبر و فکر اندیشی دور اور ہے وابستہ سے اندیشی دور کامیابی 48
.سے رکھنے چھپاکر کو بھیدوں
.رہو ڈرتے سے حملہ کے کمینے بھرے پیٹ اور شریف بھوکے 49
.گے جھکیں طرف کی اس ,گا سدھائے کو ان کہ جو ,ہیں جانور صحرائی دل کے لوگوں 50
.ہیں ہوئے ڈھکے عیب تمہارے ہیں یاور نصیب تمہارے تک جب 51
.بچنا سے بدگوئی یا ہے شرم یا دینا سے مانگے اور ,ہو مانگے بن جو ہے وہ سخاوت 53
اور نہیں میراث کوئی کر بڑھ سے ادب .نہیں مائیگی بے کوئی کر بڑھ سے جہالت اور نہیں ثروت کوئی کر بڑھ سے عقل 54
.نہیں مددگار و معین چیز کوئی زیادہ سے مشورہ
.صبر سے چیزوں پسندیدہ دوسرے اور صبر پر باتوں ناگوار ایک ہوتاہے کا طرح دو صبر 55
پردیس بھی میں دیس تو ہو مفلسی اور ہے دیس بھی میں پردیس تو ہو دولت 56
.ہے مانند کے والے سنانے مژدہ لیے تمہارے وہ دالئے خوف) سے برائیوں( جو 59
.کھائے پھاڑ تو جائے دیا چھوڑ کھال اسے اگر کہ ہے درندہ ایسا ایک زبان 60
.ہے آتا مزہ بھی میں لپٹنے کے جس ہے بچھو ایسا ایک عورت 61
کر چڑھ بڑھ سے اس تو کرے احسان کوئی پر تم جب اور .دو جواب سے طریقہ اچھے سے اس تو جائے کیا پرسالم تم جب 62
.ہوگی کی ہی والے کرنے پہل فضیلت بھی میں صورت اس اگرچہ ,دو بدلہ
.ہے ہوتا بال پرد بمنزلہ لیے کے امیدوار واال کرنے سفارش 63
.ہے جاری سفر اور ہیں رہے سو جو ہیں مانند کے سواروں ایسے والے دنیا 64
.ہے آسان سے پھیالنے ہاتھ آگے کے اہل جانا چال سے ہاتھ کا مطلب 66
کا اذیت روحانی زیادہ کہیں سے اندوہ کے محرومی وہ ہے ہوتی حاصل شرمندگی جو سے کرنے پیش حاجت سامنے کے نااہل 67
ناقابل باری زیر کی مایہ و فر و دنی ایک مگر .ہے جاسکتا کیا برداشت کو محرومی سے مقصد کے لیے اس .ہے ہوتی باعث
کسی اور ,گا دے ترجیح کو نصیبی حرمان اپنی سے ہونے احسان ممنون کے اہل نا انسان باحمیت ہر چنانچہ .ہے ہوتی برداشت
.گا کرے نہ گوارا کرنا دراز سوال دست آگے کے دنی و پست
.ہے بات ہوئی گری بھی سے اس تو پھیرنا ہاتھ خالی کیونکہ نہیں شرماؤ سے دینے تھوڑا 67
.رہو مگن ہو میں حالت جس پھر تو سکے بن نہ کام تمہارا منشا حسب اگر 69
.پیچھے بہت سے اس یا اور ,ہو بڑھا آگے سے حد یا مگر گے پاؤ نہ کو جاہل 70
جو اور ہے سہتا رنج بھی وہ .ہے لیتا پا کچھ سے زمانہ جو .ہے کرتا دور کو آرزوؤں اور بوسیدہ و کہنہ کو جسموں زمانہ 72
.ہے ہی جھیلتا دکھ تو وہ ہے دیتا کھو
ق اخال درس سے زبان اور چاہیے دینا تعلیم کو اپنے پہلے سے دینے تعلیم کو دوسروں اسے تو ہے بنتا پیشوا کا لوگوں جو 73
و تعلیم کی دوسروں وہ ,کرلے تادیب و تعلیم کی نفس اپنے اورجو .چاہیے دینا تعلیم سے کردار و سیرت اپنی پہلے سے دینے
.ہے مستحق کا احترام زیادہ سے والے کرنے تادیب
.ہے جارہا لیے بڑھائے طرف کی موت اسے جو ہے قدم ایک سانس ہر کی انسان 74
.گا رہے آکر وہ ,چاہیے آنا جسے اور چاہیے ہونا ختم اسے آئے میں شمار جوچیز 75
.چاہیے لینا پہچان کو انجام کر دیکھ کو توآغاز رہے نہ پہچان کی برے اچھے میں کام کسی جب 76
تو ,کیا سوال سے ان متعلق کے السّالم علیہ امیرالمومنین نے معاویہ اور گئے پاس کے معاویہ صنبائی ضمرۃ ابن ضرار جب 77
پھیال کو ظلمت دامن اپنے رات کہ جب دیکھا کو آپ پر موقعوں بعض نے میں کہ ہوں دیتا شہادت کی امر اس میں کہاکہ نے انہوں
اورغم تھے رہے تڑپ طرح کی گزیدہ مار ہوئے پکڑے میں ہاتھوں کو مبارک ریش استادہ میں عبادت محراب آپ تو .تھی چکی
.تھے رہے کہہ اور تھے رہے رو طرح کی رسیدہ
نہ وقت وہ تیرا .ہے آئی کر بن فریفتہ و دلدادہ میری یا ہے؟ التی کو اپنے سامنے کیامیرے .سے مجھ ہو دور دنیا اے ! دنیا اے
تین تو میں .ہے نہیں خواہش تیری مجھے دے جل کو اور جاکسی ,ہے سکتا ہو کیونکر یہ بھال)سکے دے فریب مجھے تو کہ( آئے
تیری اور کم ہی بہت اہمیت تیری ,تھوڑی زندگی تیری .نہیں گنجائش کی رجوع بعد کے جس کہ ہوں چکا دے طالق تجھے بار
.ہے سخت منزل اور دراز دور سفر طویل راستہ ,تھوڑا راہ زادٰ افسوس ہے پست و ذلیل آرزو
تو تھا؟ سے قدر و قضا جانا لیے کے لڑنے سے شام اہل ہمارا کیا کہ کیا سوال سے السالم علیہ امیرالمومنین نے شخص ایک 78
.ہے یہ حصہ منتخب ایک کا جس .دیا جواب طویل ایک نے آپ
ہوتا ایسا اگر) ہیں مجبور ہم پر دینے انجام کے جس کہ( ہے لیا سمجھ قدر و قضاء الزمی و حتمی نے تم شاید کرے رحم پر تم خدا
خود کو بندوں تو نے عالم وند خدا .کے وعید نہ رہتے معنی کچھ کے وعدے نہ کا عذاب نہ ہوتا پیدا سوال کوئی کا ثواب نہ پھر تو
سے دشواریوں اور ہے دی تکلیف آسان و سہل نے اُس ہے۔ کی نہی ہوئے ڈراتے) سے عذاب( اور ہے کیا ر مامو بناکر مختار
کی اس نہ اور ہے گیا دب وہ کہ ہوتی نہیں لیے اس نافرمانی کی س ا .ہے دیتا اجر زیادہ پر کئے تھوڑے وہ ہے رکھا بچائے
لیے کے بندوں اور بھیجا نہیں تفریح بطور کو پیغمبروں نے اس ہے رکھا کر مجبور نے اس کہ ہے جاتی کی لیے اس اطاعت
ان تو یہ .ہے کیا پیدا بیکار کو سب ان ہے درمیان کے دونوں ان کچھ جو اور زمین و آسمان نہ اور ہیں اتاری نہیں فائدہ بے کتابیں
سے عذاب کے جہنم آتش کیا اختیار کفر نے جنہوں .ہے خیال کا لوگوں
کی( اس تک جب لیکن .ہے ہوتی بھی میں سینہ کے منافق حکمت کیونکہ ,کرو حاصل اسے ,ہو کہیں جہاں بات کی حکمت 79
.ہے رہتی تڑپتی جاتی نہیں بہل ساتھ کے حکمتوں ی دوسر کر پہنچ میں سینہ کے مومن کر نکل سے)زبان
.پڑے لینا سے منافق اگرچہ ,کرو حاصل اسے ہے چیز گمشدہ کی ہی مومن حکمت 80
اسی وہ تو ,ہنگاؤ تیز کر لگا ایڑ کو اونٹوں لیے کے کرنے حاصل انہیں اگر کہ .ہے جاتی کی ہدایت کی باتوں پانچ ایسی تمہیں 82
نہ ف خو سے شے کسی عالوہ کے گناہ کے اس اور لگائے نہ آس سے کسی سوا کے ہللا شخص کوئی سے میں تم .گی ہوں قابل
میں کہ شرمائے نہ میں کہنے یہ تو ہو جانتا نہ ہ و جسے کہ جائے پوچھی بات ایسی کوئی سے کسی سے میں تم اگر اور کھائے
کرو اختیار شکیبائی و صبر اور ,نہیں شرمائے میں سیکھنے کے اس تو جانتا نہیں کو بات کسی شخص کوئی اگر اور جانتا نہیں
ساتھ کے ایمان یونہی ,ہے بیکار بدن تو ہو نہ سر اگر.ہے ہوتی سے بدن کو سر جو ہے نسبت وہی سے ایمان کو صبر کیونکہ
.نہیں خوبی کوئی میں ایمان تو ہو نہ صبر
تمہاری جو فرمایا نے آپ تو ,تھا رکھتا نہ ارادت و عقیدت سے آپ وہ حاالنکہ کی تعریف زیادہ بہت کی آپ نے شخص ایک 83
.ہوں زیادہ سے اس ہے میں دل تمہارے جو اور ہوں کم سے اس میں ہے ہر زبان
.ہے ہوتی زیادہ نسل کی ان اور ہیں رہتے باقی زیادہ لوگ کھچے بچے سے تلوار 84
«»
کے جوان مجھے رائے کی بوڑھے کہ ہے یوں میں روایت ایک( ہے پسند زیادہ سے ہمت کی جوان مجھے رائے کی بوڑھے 86
) ہے پسند زیادہ سے رہنے ڈٹے میں خطرہ
جائے ہو مایوس ہوئے ہوتے کے گنجائش کی توبہ جو کہ ہے ہوتا تعجب پر شخص اس 87
.فرمایا نے السّالم علیہ امیرالمومنین کہ ہے کی روایت نے السالم علیہ الباقر علی ابن محمد جعفر ابو 88
اور گا رکھے سلجھائے معامالت کے لوگوں اور کے اس ہللا تو ,رکھا ٹھیک کو معامالت مابین کے ہللا اور اپنے نے جس »«89
طرف کی ہللا تو ,کرلے پند و وعظ کو اپنے خود جو اور گا دے سنوار بھی دنیا کی اس خدا تو .لیا سنوار کو آخرت اپنی نے جس
.گی رہے ہوتی حفاظت کی اس سے
والی ہونے حاصل سے طرف کی اس ر او س مایو سے خدا رحمت کو لوگوں جو ہے وہ دانا و عالم پورا 90
.دے کر مطمئن بالکل سے عذاب کے ہللا انہیں نہ اور ,کرے نہ امید نا سے راحت و آسائش
ہیں۔لہذا جاتے اکتا بدن طرح جس ہیں جاتے اکتا طرح اسی بھی دل یہ 91
ٰ لیے کے ان)ہوتو ایسا جب(
کرو۔ تالش نکات حکیمانہ لطیف
.ہو نمودار سے جوارح و اعضا جو ہے مرتبہ بلند بہت علم وہ اور ،جائے رہ تک زبان جو ہے قدروقیمت بے بہت علم وہ 92
فراوانی میں اوالد و مال تمہارے کہ نہیں یہ نیکی کہ فرمایا نے توآپ ہے کیاچیز نیکی کہ گیا کیا دریافت سے آپ »94
کام اچھا اگر اب کرسکو ناز پر ت عباد کی پروردگار اپنے تم اور ،ہو بڑا حلم اور زیادہ علم تمہارا کہ ہے یہ خوبی ہوجائے۔بلکہ
لیے کے شخصوں دو صرف میں دنیا اور ،کرو استغفار و توبہ کرو۔تو ارتکاب کا برائی کسی اگر اور ،بجاالؤ شکر کا ہللا کرو۔تو
.ہو گام تیز میں کام نیک جو وہ دوسرا اور کرے تالفی کی اس سے سے توبہ تو کرے گناہ جو ہ و ہے۔ایک بھالئی
؟ ہے ہوسکتا اکیونکر تھوڑ عمل واال ہونے مقبول اور ،جاسکتا سمجھا نہیں تھوڑا وہ جائے دیا انجام ساتھ کے ٰٰتقوی عمل جو 95
نے آپ پھر( ہوں رکھتے علم کازیادہ چیزوں ہوئی الئی کی ان جو ہے ہوتی حاصل کو لوگوں ان خصوصیت زیادہ سے انبیاء 96
ایمان اور نبی اس اب تھے۔اور فرمانبردار کے ان جو تھی کی لوگوں ان خصوصیت زیادہ سے ابراہیم)فرمائی تالوت کی آیت اس
اطاعت کی ہللا جو ہے وہ دوست کا وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی مصطفی محمد حضرت)پھرفرمایا(ہے۔ خصوصیت کو والوں النے
ہو۔ رکھتا قرابت نزدیکی اگرچہ ،کرے نافرمانی کی ہللا جو ہے وہ دشمن کا ان اور ،ہو رکھتا نہ قرابت کوئی سے ان اگرچہ کرے
یقین فرمایا نے توآپ ہے کرتا تالوت کی قرآن اور ہے پڑھتا شب نماز وہ کہ سنا نے السّالم علیہ آپ متعلق کے خارجی ایک 97
ہے۔ بہتر سے پڑھنے نماز میں حالت کی شک سونا میں حالت کی
تو والے کرنے نقل کے علم کیونکہ ،کرو نہ بس پر الفاظ نقل صرف,لو پرکھ پر معیار کے عقل اسے تو سنو حدیث کوئی جب 98
ہیں۔ کم والے کرنے غور میں اس اور ہیں بہت
«»
ّ
السالم علیہ آپ نے لوگوں کچھ 100 ّ
السالم علیہ آپ روبرو کے !ہللا فرمایا۔اے تو ،کی ستائش و مدح کی
جو خدا ہوں۔اے پہچانتا کومیں نفس اپنے زیادہ سے لوگوں ان اور ،ہے جانتا زیادہ بھی سے مجھ تومجھے
.نہیں علم انہیں کا جن دے بخش کو) لغزشوں( ان اور دے قرار بہتر سے اس ہمیں ہے کاخیال لوگوں ان
علوی محب
علوی محب
الئبریرین
:10,745مراسلے
:UnitedStatesجھنڈا
:Angelicموڈ
ہوگا۔ نہ جذب علم اتنا ساتھ ایک مگر ہے کیا شروع سلسلہ عمدہ بہت صاحب قمر
ہو مستفید لوگ اور جائے آ سمجھ طرح پوری کو سب تاکہ کریں بحث کچھ پر اس اور لکھیں قول ایک ایک روز کریں ایسا آپ
سکیں۔
رہے۔ جاری روزانہ سلسلہ یہ تاکہ گا رکھیے ہلکا ہاتھ ذرا بس انشاءہلل ہوں ساتھ کے آپ میں پر علی اقوال
زونی
زونی
محفلین
:4,155مراسلے
:Pakistanجھنڈا
:Amusedموڈ
گی۔ ہو آسانی بھی میں پڑھنے تو جایئں کیے پیش قول دو یا ایک روزانہ کہ کہا صحیح نے محب اور خوب بہت
× 1متفق متفق
بُخاری قمر
بُخاری قمر
محفلین
:73مراسلے
،علیکم و السالم
کریں ہمت آپ گی۔ جائے ہو تمامیہیں زندگی تو گاکروں پیش روز قول دو یا ایک کے السالم علیہ طالب ابی ابن علی حضرت جناب
ہمتتعالی ہللا کریں۔ شروع کرنا محفوظ پاس اپنے کو سمندر کے علم اس اور
ٰٰ اس مضمون بڑا ساتھ ایک گا۔ کرے عطا توفیق اور
ہے امید ہو۔ نا ہو نصیب نوکری یہ پتہ کیا کا کل لیں۔ کر محفوظمیں کمپیوٹرز اپنے اپنے کو اس لوگ آپ تاکہ ہوں کرتا پیش لئے
گے۔لیں سمجھ آپ مجبوری میری
شاکرالقادری
شاکرالقادری
الئبریرین
:2,437مراسلے
:Cheerfulموڈ
!بخاري قمر
چاہیئے بڑھنا اور اسے بلکہ چاہیئے آنا نہیں کمي میں رفتار کي آپ
اسے کریں استفادہ ضرور سے قول ایک کم از کم کر کھول کو دھاگے اس قاري ہر کہ ہے سکتا جا دیا کو قاري مشورہ یہ تو
کریں حاصل درآبدار اور ایک سے خزانے اس روز اگلے پھر اور کریں دریافت خزانے کے حکمتوں پوشیدہ میں اس سمجھیں
شکریہ
× 4پسندیدہ پسندیدہ
بُخاری قمر
بُخاری قمر
محفلین
:73مراسلے
،علیکم و السالم
کی مومن حکمت کہ ہے عرضمیں خدمت قول اور ایک پر موقعہ اس ہللا۔ جزاک گا پڑے کہنا مجھے اب ،برادر شاکر شکریہ
لو۔ لے ملےجہاں ہے۔ میراث گمشدہ
بُخاری قمر
بُخاری قمر
محفلین
:73مراسلے
ّ
السالم علیہ آپ نے لوگوں کچھ 100 ّ
السالم علیہ آپ روبرو کے !ہللا فرمایا۔اے تو ،کی ستائش و مدح کی
جو خدا ہوں۔اے پہچانتا کومیں نفس اپنے زیادہ سے لوگوں ان اور ،ہے جانتا زیادہ بھی سے مجھ تومجھے
.نہیں علم انہیں کا جن دے بخش کو) لغزشوں( ان اور دے قرار بہتر سے اس ہمیں ہے کاخیال لوگوں ان
وہ تاکہ جائے چھپایا اسے پائے قرار بڑی وہ تاکہ سمجھاجائے چھوٹا ہوتی۔اسے نہیں پائدار بغیر کے چیزوں تین روائی حاجت101
ہوں۔ گوار خوش وہ تاکہ جائے کی جلدی میں اس اور ،ہو ظاہر بخود خود
اور ,ہو واال کرنے بیان عیوب کے لوگوں جو ہوگا مقرب میں بارگاہوں وہی میں جس گا آئے بھی زمانہ ایسا ایک پر لوگوں 102
خسارہ لوگ کو صدقہ گا جائے سمجھا ناتواں و کمزور کو پسند ف انصا اور ہو فاجر و فاسق جو ,گا جائے سمجھا مذاق خوش وہی
دارومدار کا حکومت میں زمانہ ہوگی۔ایسے لیے کے جتالنے ق تفو پر لوگوں عبادت اور گے سمجھیں احسان کو رحمی صلہ اور
.ہوگا پر رائے و تدبیر کی سراؤں خواجہ اور فرمائی کار کی لڑکوں خیز نو ،مشورے کے عورتوں
دل سے اس! فرمایا نے آپ ،کہاگیا میں بارے کے اس سے آپ تو گیا دیکھا جامہ دار پیوند اور بوسیدہ ایک پر جسم کے آپ 103
جدا جدا دو اور دشمن گار ناساز دو میں آپس اورآخرت ہیں۔دنیا کرتے تاسی کی اس مومن اور ہے ہوتا رام نفس اور متواضع
سمتوں دونوں ان اور ہیں کے مغرب و مشرق بمنزلہ دونوں گا۔وہ لگائے دل سے اس اور گا چاہے کو دنیا جو ہیں۔چنانچہ راستے
دو جیسا ہے ہی ایسا رشتہ کا دونوں ان گا۔پھر پڑے ہونا دور سے دوسرے تو ہوگا قریب سے ایک بھی جب واال چلنے درمیان کے
ہے۔ کاہوتا سوتوں
ایک اٹھے سے خواب فرش وہ دیکھاکہ کو السالم علیہ امیرالمومنین شب ایک نے میں کہ ہیں کہتے بکالی فضالہ ابن نوف 104
رہا جاگ السّالم علیہ امیرالمومنین یا کہ کہا نے ؟میں ہو رہے جاگ یا ہو سوتے! نوف اے فرمایا پھر اور ڈالی پر ستاروں نظر
!نوف اے ! ہوں۔فرمایا
نے جنہوں ہیں لوگ وہ رہے۔یہ متوجہ طرف کی آخرت تن ہمہ اور ،کیا اختیار زہد میں دنیا نے جنہوں کہ کے ان خوشانصیب
حضرت پھر .بنایا سپر کو دعا اور لگایا سے سینے کو دیا۔قرآن قرار گوار خوش شربت کو پانی اور بستر کو مٹی ،فرش کو زمین
.ہوگئے الگ سے دنیا کر جھاڑ دامن طرح کی مسیح
دعا بھی جو بندہ میں جس کہ ہے گھڑی وہ یہ کہ فرمایا اور اٹھے میں حصہ ہی ایسے کے رات السالم علیہ داؤد ! نوف اے
ظالم کسی ( یا ،واال کرنے برائیاں کی لوگوں یا ،واال کرنے وصول ٹیکس سرکاری جو کے شخص اس سوا ہوگی مستجاب مانگے
.ہو واال بجانے تاشہ ڈھول یا سارنگی یا ہو میں پولیس )کی حکومت
نہ تجاوز سے ان ہیں گئے دیئے کر مقرر کار حدود کرو۔اورتمہارے نہ ضائع انہیں ہیں کئے پرعائد تم فرائض چند نے ہللا 105
،کیا نہیں بیان حکم نے اس کا چیزوں چند جن اور ،کرو نہ ورزی خالف کی اس ہے کیا منع تمہیں سے وں چیز چند نے اس.کرو
.کرو نہ کوشش کی جاننے انہیں مخواہ خواہ لہٰ ذا.دیا چھوڑ نہیں سے بھولے انہیں
نقصان لیے کے ان زیادہ کہیں سے فائدہ دنیاوی اس خدا تو ہیں اٹھالیتے ہاتھ سے دین لیے کے سنوارنے دنیا اپنی لوگ جو 106
ہے۔ کردیتا پیدا صورتیں کی
نہیں فائدہ بھی ذرا انہیں ہے ہوتا پاس کے ان اورجوعلم ہے کردیتی تباہ خبری بے )سے دین( کو لکھوں پڑھے سے بہت 107
پہنچاتا۔
دل وہ اور ہے کردیاگیا آویزاں ساتھ کے رگ ایک کی اس جو ہے لوتھڑا ایک کا گوشت وہ عجیب زیادہ بھی سے انسان اس 108
آتی نظر جھلک کی امید اسے اگر ہیں جاتی پائی صفتیں بھی برخالف کے اس اور ہیں ذخیرے کے دانائی و حکمت میں جس ہے
چھا پر اس ناامیدی ہے۔اگر کردیتی وبرباد تباہ حرص اسے تو ہے ابھرتی طمع اگر اور ہے تی کر مبتال میں ذلت اسے طمع تو ہے
اختیار شدت غصہ و غم تو ہے ہوتا طاری پر اس غضب اگر اور ہیں جاتے بن لیوا جان لیے کے اس اندوہ و حسرت تو ہے جاتی
و فکر تو ہوتاہے طاری خوف پر اس اچانک اگر اور جاتاہے بھول کو ماتقدم حفظ تو ہے ہوتا خوشنود و خوش اگر اور ہے کرلیتا
ہے کرلیتی قبضہ پر اس غفلت تو ہے ہوتا دورہ دور کا امان امن ہے۔اگر دیتا روک اسے سے تصورات کے قسم دوسری اندیشہ
کر رسوا اسے ی قرار بے و تابی بے تو ہے پڑتی مصیبت کوئی پر اس اگر اور ہے بنادیتی سرکش اسے ی دولتمند مال اگر اور
ہے۔ کرتی غلبہ پر اس بھوک اگر اور ہے جکڑلیتی اسے ابتالء و مصیبت ہو۔تو مبتال میں تکلیف کی فاقہ و فقر اگر ہے۔اور دیتی
کوتاہی ہے ہوتی باعث کا اذیت و کرب لیے کے اس پری شکم یہ تو ہے جاتی بڑھ پری شکم اگر اور دیتی نہیں اٹھنے اسے ناتوانی
ہے۔ ہوتی کن تباہ لیے کے اس زیادتی سے حد اور رساں نقصان لیے کے اس
بڑھ آگے اور ہے ملنا آکر سے اس کو والے جانے رہ پیچھے کہ ہیں اعتدال نقطہ وہ ہی) اہلبیت( ہم 109
ہے۔ آنا کر پلٹ طرف کی اس کو والے جانے
طمع و حرص اور کرے نہ اظہار کا کمزوری و عجز برتے نہ نرمی )میں معاملہ حق( جو ہے سکتا کر وہی نفاذ کا خدا حکم 110
جائے۔ لگ نہ پیچھے کے
پہنچے کوفہ کر پلٹ سے صفین ہمراہ کے آپ جب یہ تھے عزیز زیادہ میں ں لوگو سب کو حضرت ی انصار حنیف ابن سہل111
.فرمایا نے حضرت پر جس فرماگئے انتقال تو
گا۔ جائے ہو ریزہ ریزہ بھی تووہ گا رکھے دوست مجھے پہاڑبھی اگر
رہناچاہیے۔ آمادہ لیے کے پہننے فقر جامہ اسے کرے محبت سے بیت اہل ہم جو 112
عقل کوئی کر بڑھ سے تدبر اور نہیں وحشتناک تنہائی کوئی کر بڑھ سے بینی خود اور مند سود مال کوئی کر بڑھ سے عقل 113
تقوی بزرگی کوئی اور نہیں بات کی
ٰٰ اور نہیں میراث کوئی مانند کے ادب اور ساتھی کوئی بہتر سے خلقی خوش اور نہیں مثل کے
گاری پرہیز کوئی اور نہیں نفع کوئی ایسا کا ثواب اور نہیں تجارت کوئی کر بڑھ سے خیر اعمال اور پیشرو کوئی مانند کے توفیق
کر بڑھ سے بینی پیش اور تفکر اور زہد کوئی کر بڑھ سے رغبتی بے طرف کی حرام اور نہیں کر بڑھ سے توقف میں شبہات
کر بڑھ سے فروتنی اور نہیں ایمان کوئی کر بڑھ سے صبر و حیا اور عبادت کوئی مانند کے فرائض ادائے اور نہیں علم کوئی
پشت کوئی مضبوط سے مشورہ اور عزت کوئی مانند کے حلم نہیں وشرافت بزرگی کوئی مانند کے علم اور نہیں سرفرازی کوئی
نہیں پناہ
بات کوئی کی رسوائی سے جس کہ سے شخص ایسے کسی شخص کوئی پھر اور ،ہو چلن کا نیکی میں دنیا اہل اور دنیا جب 114
کوئی پھر اور ہو غلبہ کا فساد و شر پر دنیا واہل دنیا جب اور کی زیادتی و ظلم پر اس نے اس تو رکھے ظن سؤٰ ہوئی نہیں ظاہر
.ڈاال میں خطرے ) کو اپنے ہی خود( نے اس تو رکھے ظن حسن سے شخص دوسرے کسی شخص
کا س ا کہ فرمایا نے السّالم علیہ آپ تو ؟ ہے کیسا حال کا السّالم علیہ آپ کہ گیا کیا دریافت سے السالم علیہ المومنین امیر 115
سے گاہ پناہ اپنی جسے اور ہو خیمہ پیش کا بیماری صحت کی جس اور ،ہو جارہی لیے طرف کی موت زندگی جسے ہوگا کیا حال
جائے۔ لیا لے میں گرفت
کتنے اور ہے جاتا بنایا مستحق کا عذاب رفتہ رفتہ کر دے نعمتیں جنہیں ہیں ایسے لوگ ہی کتنے 116
الفاظ اچھے میں بارے اپنے اور ہیں ہوئے کھائے دھوکا سے پوشی پردہ کی ہللا جو ہیں ایسے لوگ ہی
ہے۔ نہیں آزمائش بڑی کوئی سے جانب کی ہللا زیادہ سے دینے مہلت اور ہیں گئے پڑ میں فریب کر سن
رکھنے دشمنی وہ ایک اور جائے بڑھ سے حد جو واال چاہنے وہ ہوئے۔ایک برباد و تباہ لوگ کے قسم دو میں بارے میرے 117
رکھے۔ عداوت جو واال
ہے۔ ہوتا باعث کا اندوہ و رنج دینا جانے سے ہاتھ کو موقع 118
خوردہ فریب ،ہے ہوتا بھرا ہالہل زہر اندر کے اس مگر ہے ہوتا معلوم نرم میں چھونے جو ہے سی کی سانپ مثال کی دنیا 119
ہے۔ رہتا کر بچ سے اس دانا و ہوشمند اور ہے کھینچتا طرف کی اس جاہل
کے ان ،ہیں پھول ہوا مہکتا کا قریش مخزوم بنی)قبیلہ( کہ فرمایا نے آپ تو گیا کیا سوال میں بارے کے قریش سے حضرت 120
کی چیزوں اوجھل کی پیچھے پیٹھ اور اندیش دور شمس عبد بنی اور ہے پسندیدہ شادی سے عورتوں کی ان اور گفتگو سے مردوں
پر آنے موت اور ،ہیں ڈالتے کر صرف اسے ہے ہوتا میں ہاتھ ہمارے توجو) ہاشم بنی( ہم لیکن ہیں والے کرنے م تھا روک پوری
خوش ہم اور ہیں ہوتے بدصورت اور باز حیلہ زیادہ میں گنتی) شمس عبد( بنی یہ اور ہیں ہوتے جوانمرد بڑے ہیں۔ دیتے جان
ہیں۔ ہوتے صورت خوب اور خواہ خیر گفتار
جس وہ ایک اور جائے رہ وبال کا اس لیکن جائے مٹ لذت کی جس عمل وہ ایک ہے فرق کتنا میں عملوں کے قسم دونوں ان 121
.رہے باقی وثواب اجر کا اس لیکن ہوجائے ختم سختی کی
.فرمایا نے آپ پر جس سنی آواز کی ہنسنے کے شخص ایک کہ تھے جارہے پیچھے کے جنازہ ایک حضرت 122
ہی دوسروں) موت( حق یہ رگویا او ہے گئی لکھی لیے کے دوسروں عالوہ ہمارے موت میں دنیا اس گویا
آئیں پلٹ طرف ہماری عنقریب جو ہیں مسافر وہ ,ہیں دیکھتے ہم کو والوں مرنے جن گویا اور ہے م الز پر
ہمیشہ ہم بعد کے ان گویا ہیں لگتے کھانے ترکہ کا ان ادھر ہیں اتارتے میں قبروں انہیں ہم ادھر .گے
آفت ہر اور ہے دیا بھال ت عور یا ہو مرد وہ کو والے کرنے نصیحت پندو ہر نے ہم کہ یہ پھر .ہیں والے رہنے
.ہیں گئے بن نشانہ کا
عادت و اورخصلت نیک نیت پاکیزہ و پاک کمائی کی جس کی ر اختیا فروتنی پر مقام اپنے نے جس کہ کے اس خوشانصیب 123
مردم ,لیا روک کو زبان اپنی سے باتوں کار بے کیا صرف میں راہ خداکی امال ہو بچا سے ضرورت اپنی نے جس رہی پسندیدہ
.ہوا نہ منسوب طرف کی بدعت اور ہوئی نہ ناگوار اسے سنت ,رہا کش کنارہ سے آزادی
.ہے ایمان ہونا غیور کا مرد اور ,ہے کفر نا کر ت غیر کا عورت 124
ہے نا کر خم تسلیم سر اسالم .کی نہیں بیان نے کسی پہلے سے مجھ جو ہوں تا کر بیان تعریف صحیح ایسی کی اسالم میں 125
.ہے عمل بجاآوری کی فرض اور ہے بجاآوری کی فرض اعتراف تصدیق اور ہے تصدیق یقین اور ہے یقین جھکانا تسلیم سر اور
جس اور ہے بڑھتا سے تیزی طرف کی س ا ,ہے چاہتا بھاگنا سے ناداری فقرو جس وہ کہ پر بخیل ہے ہوتا تعجب مجھے 126
ہے کرتا بسر زندگی سی کی فقیروں میں دنیا وہ ہے جاتی نکل سے ہاتھ کے اس وہی ہے ہوتا طالب کا حالی خوش و ثروت
تھا نطفہ ایک کل جس کہ پر مغرور و متکبر .ہے ہوتا تعجب مجھے اور ,ہوگا محاسبہ سے اس سا کا مندوں دولت میں اورآخرت
میں وجود کے اس اورپھر ہے دیکھتا کو کائنات ہوئی کی پیدا کی ہللا جو پر اس ہے تعجب مجھے اور .ہوگا ر مردا کو کل ر او,
کہ پر اس ہے تعجب اور .ہے ہوئے بھولے کو موت پھر اور ہے دیکھتا کو والوں مرنے جو پر اس ہے تعجب اور ہے کرتا شک
آباد کو فانی سرائے جو پر س ا ہے تعجب اور کرتاہے انکار سے جانے اٹھاءے دوبارہ پھر اور ہے دیکھتا کو پیدائش پہلی جو
.ہے دیتا چھوڑ کو جاودانی منزل اور ہے کرتا
کو ہللا ہو نہ حصہ کچھ کا ہللا میں جان و مال کے جس اور ہے رہتا مبتال میں اندوہ و رنج وہ ,ہے کرتا کوتاہی میں عمل جو 127
.نہیں ضرورت کوئی کی ایسے
جو ,ہے کرتی وہی میں جسموں سردی کیونکہ ,و کر مقدم کاخیر اس میں آخر اور کرو احتیاط سے سردی میں سردی شروع 128
.ہے کرتی شاداب و سرسبز میں انتہا اور ,ہے دیتی جھلس کو درختوں میں ابتدائ کہ ہے کرتی نمیں درختو وہ
.کردے پست و حقیر کو کائنات میں نظروں تمہاری احساس کا عظمت کی ہللا 129
:فرمایا تو پڑی نظر پر قبرستان باہر سے کوفہ ہوئے پلٹتے سے صفین 130
تنہائی اے ساکنوں کے غربت عالم اے! نشینو خاک اے!والو رہنے کے قبروں اندھیری اور مکانوں اجڑے ,گھروں افزا وحشت اے
چاہتے مال سے تم کر چل پر قدم نقش تمہارے ہم اور ہو گئے بڑھ آگے سے ہم جو ہو رو تیز تم! والو کرنے بسر میں الجھن اور
اسباب و مال ا تمہار اور ہیں لیے کر نکاح نے اوروں سے بیویوں ہیں گئے بس دوسرے میں گھروں کہ ہے یہ صورت اب .ہیں
.ہے خبر کیا کی یہاں تمہارے اب .ہے خبر کی یہاں ہمارے تو یہ ہے ہوچکا تقسیم
یہ تو .جائے دی اجازت کی کرنے بات انہیں اگر)فرمایا اور ہوئے متوجہ طرف کی اصحاب اپنے حضرت پھر(
تقوی راہ زاد بہترین کہ گے بتائیں تمہیں
ٰٰ .ہے
والے نے ہو مبتال میں فریب کے اس والے کرنے برائی کی دنیا اے! فرمایا تو سنا ہوئے کرتے برائی کی دنیا کو شخص ایک 131
دنیا تم کیا .ہو کرتے بھی مذمت کی اس پھر اور ,ہو ہوتے بھی گرویدہ پر اس تم! والے آنے میں دھوکے کے باتوں سلط غلط اور!
کئے سلب وحواس ہوش تمہارے کب نے ؟دنیا ہے بجانب حق تو ٹھہرائے مجرم تمہیں وہ ہو؟یا رکھتے حق کا ٹھہرنے مجرم کو
تمہاری نیچے کے مٹی یا سے نے گر کر ہو جان بے کے دادا باپ تمہارے سے کہنگی و ہالکت ؟کیا دیا فریب سے بات کس اور
جب کہ کو صبح اس کی ی دار تیمار خود تو دفعہ کتنی اور ,کی بھال دیکھ کی بیماروں نے تم ؟کتنی سے گاہوں خواب کی ماؤں
اور تھے خواہشمند کے شفا لیے کے ان تم .تھا مفید کچھ لیے کے ان دھونا رونا تمہارا نہ اور ,تھی آتی نظر ہوتی کارگر دوا نہ
تمہارا اور سکا ہو نہ ثابت مند فائدہ اندیشہ تمہارا بھی لیے کے ایک کسی سے میں ان تھے پھرتے پوچھتے دارو دوا سے طبیبوں
خود میں پردے کے اس تو نے دنیا تو سکے ہٹا نہ سے بیمار س ا کو موت تم سے سازی چارہ اوراپنی ہوا نہ حاصل مقصد اصل
باور جو لیے کے شخص اس دنیا بالشبہ دیا دکھایا تمہیں نقشہ کا ہالکت تمہاری خود سے ہونے ہالک کے اس اور م انجا ا تمہار
زادراہ سے اس اور ہے منزل کی عافیت و امن لیے کے اس سمجھے کو باتوں ان کی اس جو اور ہے گھر کا سچائی ,کرے
محل کا ونصیحت وعظ لیے کے اس ,ے کر حاصل نصیحت سے اس جو اور ہے منزل کی دولتمندی لیے کے اس ,کرلے حاصل
کی ہللا اولیاء اور منزل کی الہی وحی مقام کا پڑھنے نماز لیے کے فرشتوں کے ہللا ,جگہ کی عبادت لیے کے خدا دوستان وہ .ہے
ہے کون اب تو کیا حاصل میں فائدہ کو جنت ہوئے رہتے میں اس اور کیا سودا کا رحمت و فضل میں اس نے انہوں ہے گاہ تجارت
دیا پتہ کا ابتالئ سے ابتالء اپنی نے اس چنانچہ ہے دی دے اطالع کی ہونے جدا اپنے نے اس کہ جب ,کرے برائی کی دنیا جو
کے کرنے متنبہ اور کرنے خوفزدہ ڈرانے اور دالنے رغبت وہ ,ہے دالیا شوق کا ں مسرتو کی آخرت سے مسرتوں اپنی اور ہے
کی اس وہ کی صبح ہوکر شرمسار نے لوگوں توجن ہے آتی کر لے پیغام کا اندوہ و درد کو صبح اور کا عافیت و امن کو شام لیے
نے ں انہو تو دالئی یاد کی آخرت کو ان نے دنیا کہ گے کریں تعریف کی اس دن کے قیامت لوگ دوسرے اور .لگے کرنے برائی
.کی حاصل نصیحت نے انہوں تو کی نصیحت و پند انہیں نے اس اور کی تصدیق نے انہوں تو دی خبر انہیں نے اس اور رکھا یاد
ہونے تباہ اور کرو جمع لیے کے ہونے برباد ,کرو پیدا اوالد لیے کے موت کہ .ہے تا کر ندا یہ روز ہر فرشتہ ایک کا ہللا 132
.کرو کھڑی عمارتیں لیے کے
کو نفس میناپنے اس نے جنہوں وہ ایک :ہیں لوگ کے قسم 2دو میں اس .ہے گزرگاہ ایک لیے کے قرار ل منز اصل« دنیا» 133
.کردیا خریدکرآزاد کو نفس اپنے نے جنہوں وہ اورایک دیا کر ہالک کر بیچ
مصیبت ,کرے نہ نگہداشت پر موقعوں تین کی بھائی اپنے وہ کہ تک جب جاسکتا سمجھا نہیں دوست تک وقت اس دوست 134
:.بعد کے مرنے کے اس اور پشت پس کے اس پر موقع کے
نہیں محروم سے قبولیت وہ کرے دعا جو ,رہتا نہیں محروم سے چیزوں چار وہ ہیں ہوئی عطا چیزیں چار کو شخص جس 135
اور .ہوتا نہیں محروم سے مغفرت وہ ہو نصیب استغفار جسے ہوتا نہیں ناامید سے مقبولیت وہ ,ہو توفیق کی توبہ جسے .ہوتا
الہی ارشاد متعلق کے دعا چنانچہ .ہے ہوتی سے مجید قرآن تصدیق کی اس اور ہوتا نہیں محروم سے اضافہ وہ جوشکرکرے
یا کرے عمل برا کوئی شخص جو .ہے فرمایا ارشاد متعلق کے استغفار اور .کرونگا قبول دعا تمہاری میں مانگو سے مجھ تم:ہے
شکر اور .گا پائے واال کرنے رحم اور واال بخشنے بڑا کو ہللا وہ تو مانگے دعا کی مغفرت سے ہللا پھر کرے ظلم پر نفس اپنے
ہی ان ہللا .ہے فرمایا لیے کے توبہ اور .گا کروں اضافہ) میں نعمت( پر تم میں تو گے کرو شکر تم اگر ہے فرمایا میں بارے کے
ایسے خدا تو لیں کر توبہ سے جلدی پھر بیٹھیں کر نہ حرکت بری کوئی پر بناء کی جہالت جو ہے کرتا قبول توبہ کی لوگوں
.واالہے حکمت اور واال جاننے خدا اور ہے کرتا قبول توبہ کی لوگوں
زکوۃ کی چیز ہر .ہے جہاد کا ناتواں و ضعیف ہر حج اور ہے تقرب باعث لیے کے گار پرہیز ہر نماز 136
کی بدن اور ,ہے ہوتی ٰ
زکوۃ
.ہے معاشرت حسن سے شوہر جہاد کا دعوت اور ہے روزہ ٰ
.ہے دکھاتا دلی دریا میں دینے عطیہ وہ ہو یقین کا ملنے کے عوض جسے 138
کا اس مارے ہاتھ پر ران وقت کے مصیبت شخص جو .ہے ہوتی حاصل ہمت کی صبر طرف کی ہللا پر اندازہ کے مصیبت 144
.ہے ہوجاتا اکارت عمل
دار زندہ شب عابد سے بہت اور ملتا نہیں کچھ عالوہ کے پیاس بھوک ثمرہ کا روزوں جنہیں ہیں ایسے دار روزہ سے بہت 145
اور سونا کا لوگوں دانا و زیرک .ہوتا نہیں حاصل کچھ سوا کے اٹھانے زحمت اور جاگنے میں نتیجہ کے عبادت جنہیں ہیں ایسے
.ہے ہوتا ستائش قابل بھی رکھنا نہ روزہ
.کرو دور کو لہروں کی ابتالئ و مصیبت سے دعا ر او ,کرو نگہداشت کی ایمان اپنے سے صدقہ 146
:کہ ہیں کہتے نخعی زیاد ابن کمیل 147
ایک تو نکلے باہر سے آبادی جب چلے لے طرف کی ستان قبر اور پکڑا ہاتھ میرا نے السالم علیہ طالب ابی ابن علی امیرالمومنین
:فرمایا پھر .کی آہ لمبی
میں جو تو لہٰ ذا .ہو واال کرنے نگہداشت زیادہ جو ہے وہ بہتر سے سب میں ان ہیں ظروف کے حکم و اسرار دل یہ! کمیل اے
.رکھنا یاد اسے بتاؤں تمہیں
وہ کا الناس عوام تیسرا اور رہے برقرار پر راہ کی نجات جو کہ متعلم دوسرا ربانی عالم ایک ہیں ہوتے گ لو کے قسم تین!دیکھو
کسب سے علم نور نے انہوں نہ .ہے جاتا مڑ پر رخ اکے ہو ہر اور ہے ہولیتا پیچھے کے والے پکارنے ہر جو کہ ہے گروہ پست
.لی پناہ کی سہارے مضبوط کسی نہ ,کیا ضیا
اور ہے پڑتی کرنا حفاظت تمہیں کی اورمال ہے کرتا نگہداشت تمہاری علم)کیونکہ( ہے بہتر سے مال علم کہ,رکھو د یا! کمیل اے
سے ہونے فنا کے مال اثرات و نتائج کے دولت و اورمال ,ہے بڑھتا سے کرنے صرف علم لیکن ہے گھٹتا سے کرنے خرچ مال
.ہیں ہوجاتے فنا
اطاعت اپنی سے دوسروں میں زندگی اپنی انسان سے اسی ہے جاتی کی اقتدا کی جس کہ ہے دین ایک شناسائی کی علم! کمیل اے
.محکوم مال اور ہے تا ہو حاکم علم کہ رکھو یاد .ہے کرتا حاصل نامی نیک بعد کے مرنے اور ہے منواتا
ہیں رہتے باقی تک دنیا رہتی والے کرنے حاصل علم اور ہیں ہوتے مردہ باوجود کے ہونے زندہ والے کرنے اکٹھا مال! کمیل اے
حضرت بعد کے اس( ہیں رہتی موجود میں دلوں صورتیں کی ان مگر .ہیں ہوجاتے اوجھل سے نظروں اجسام کے ان شک بے ,
والے اٹھانے کے اس ش کا ہے موجود ذخیرہ بڑا ایک کا علم یہاں!دیکھو)اورفرمایا کیا اشارہ ف طر کی اقدس سینہ اپنے نے
نے بنا ر کا آلہ کو دین لیے کے جودنیا اور ہے اطمینان ناقابل مگر ہے تو ذہین جو ایسا یا,تو کوئی ,مال ہاں ,جاتے مل مجھے
برتری و تفوق پر دوستوں کے اس سے وجہ کی حجتوں کی اس اور پر بندوں کے اس سے وجہ کی نعمتوں ان کی ہللا اور واالہے
بس ,ہے نہیں روشنی کی بصیرت میں گوشوں کے دل کے اس مگر توہے مطیع کا دانش و حق ارباب جو یا .ہے واال جتالنے
اس یہ نہ کہ چاہیے ہونا معلوم تو لگیں بھڑکنے چنگاریاں کی شبہات و شکوک میں دل کے اس کہ ا ہو عارض شبہہ سا ذرا ادھر
جانے کھنچ پر راہ کی نفسانی خواہش بآسانی اور ہے ہوا مٹا پر لذتوں جو کہ ہے ملتا شخص ایسا یا ہے قابل اس وہ نہ اور ہے قابل
و رعایت کی امر کسی کے دین بھی دونوں یہ ہے ہوءے دیئے جان پر اندوزی ہ ذخیر و آوری جمع جو شخص ایسا یا ہے واال
خزینہ کے علم تو طرح اسی .ہیں رکھتے چوپائے والے چرنے شباہت قریبی انتہائی سے دونوں ان ہیں نہیں والے کرنے پاسداری
ہے ہوجاتا ختم علم سے مرنے کے داروں
و ظاہر وہ چاہے ہے رکھتا ر برقرا کو حجت اکی خد جو کہ رہتی نہیں خالی فرد ایسے زمین مگر! ں ہا
پر کہاں اور کتنے ہی ہیں وہ اور پائیں نہ مٹنے نشان اور دلیلیں کی ہللا تاکہ پنہاں و خائف یا ا ہو مشہور
سے لحاظ کے قدرومنزلت نزدیک کے ہللا اور ,ہیں ہوتے تھوڑے بہت میں گنتی تو وہ قسم کی ؟خدا -ہیں
وہ کہ تک یہاں .ہے کرتا حفاظت کی نشانیوں حجتوناور اپنی سے ذریعہ کے ان عالم وند خدا .بلند بہت
دم ایک انہیں نے علم .بودیں مینانہیں دلوں کے ایسوں اپنے اور کردیں سپرد کے ایسوں اپنے کو ان
اور ہیں گئے مل گھل سے ح رو کی اعتماد و یقین وہ .ہے دیا پہنچا تک انکشافات کے بصیرت و حقیقت
ہے لیا سمجھ آسان و سہل لیے اپنے تھا رکھا دے قرار دشوار نے لوگوں پسند آرام جنہیں کو وں چیز ان
کے جسموں ایسے وہ .ہیں بیٹھے لگائے جی وہ سے ان ہیں اٹھتے بھڑک جاہل سے چیزوں جن اور
اعلی مالئ روحیں کی جن کہ ہیں سہتے رہتے دنیامیں ساتھ ٰٰ ہللا میں توزمین لوگ یہی ہیں وابستہ سے
کی شوق میرے لیے کے دید کی ان ہائے .ہیں والے دینے دعوت طرف کی دین کے اس اور نائب کے
وقت جس اب) چکا کہہ تھا کہنا کچھ جو مجھے(! کمیل اے)فرمایا سے کمیل نے حضرت پھر( فراوانی
.جاؤ واپس چاہو
.ہے ا ہو چھپا نیچے کے زبان اپنی انسان 148
.ہے جاتا ہو ہالک وہ پہچانتا نہیں کو منزلت قدرو اپنی شخص جو 149
تاخیر کو بہ تو بڑھاکر یں امید اور ہیں رکھتے امید کی م انجا حسن بغیر کے عمل جو کہ چاہیے ہونا نہ سے میں لوگوں کوان تم
اگر .ہیں ہوتے سے کے طلبوں دنیا اعمال کے ان مگر ہیں کرتے باتیں سی کی زاہدوں میں بارے کے دنیا جو ہیں دیتے ڈال میں
اور ہیں رہتے قاصر سے شکر پر اس مالہے انہیں جو کرتے نہیں قناعت تو ملے نہ اگر اور ہوتے نہیں سیر وہ تو ملے انہیں دنیا
دیتے حکم کو دوسروں اور آتے نہیں باز خود اور ہیں کرتے منع کو دوسروں ہیں رہتے خواہشمند کے اضافہ کے اس رہا بچ جو
سے گنہگاروں اور کرتے نہیں اعمال سے کے ان مگر ہیں رکھتے دوست کو نیکوں التے بجانہیں خود جنہیں کا باتوں ایسی ہیں
جن مگر ہیں سمجھتے برا کو موت باعث کے کثرت کی گناہوں اپنے ہیں داخل میں انہی خود وہ حاالنکہ ہیں رکھتے عناد و نفرت
سے بیماری جب .ہیں ہوتے پشیمان تو ہیں پڑتے بیمار اگر .ہیں قائم پر انہی ہیں کرتے ناپسند کو موت سے وجہ گناہونکی
ہیں پڑتے میں ابتال و سختی کسی جب .ہے جاتی چھا مایوسی پر ان تو ہیں ہوتے مبتال اور .ہیں لگتے تواترانے ہیں پاتے چھٹکارا
ان .ہیں لیتے پھیر منہ کر ہو مبتال میں فریب تو ہے ہوتی نصیب دستی فراخ جب اور ہیں مانگتے دعائیں ہوکر بس بے و الچار تو
خطرہ زیادہ سے گناہ لیے کے دوسروں .دبالیتے نہیں اسے پر باتوں یقینی وہ اور ہے آتا لے میں قابو انہیں پر باتوں خیالی نفس کا
ہیں لگتے اترانے تو ہیں ہوجاتے مالدار اگر .ہیں رہتے متوقع کے جزا زیادہ سے اعمال اپنے لیے اپنے اور ہیں کرتے محسوس
اور ہیں کرتے سستی میں اس تو ہیں کرتے عمل جب .ہیں لگتے کرنے سستی اور ہیں ہوجاتے ناامید تو ہیں ہوجاتے فقیر اگر اور
جلد سے جلد گناہ تو ہے ہوتا غلبہ کا نفسانی خواہش پر ان اگر .ہیں جاتے بڑھ سے حد میں اصرار تو ہیں پرآتے مانگنے جب
امتیازات خصوصی کے اسالمی جماعت تو ہے ہوتی الحق مصیبت کوئی اگر ,ہیں رہتے ڈالتے میں تعویق کو توبہ اور ,ہیں کرتے
زور میں نصیحت و وعظ اور کرتے نہیں حاصل عبرت خود مگر ہیں کرتے بیان واقعات کے عبرت .ہیں ہوجاتے الگ سے
رہتے کم ہی کم میں عمل مگر .ہیں رہتے اونچے تو میں کرنے بات وہ چنانچہ لیتے نہیں اثر کا نصیحت اس خود مگر ہیں باندھتے
اور نقصان کو نفع وہ ہیں لیتے کام سے انگاری سہل میں چیزوں والی رہنے باقی اور ہیں کرتے نفسی نفسی میں چیزوں فانی .ہیں
کرتے نہیں جلدی میں اعمال پہلے سے جانے نکل موقع کا فرصت مگر .ہیں ڈرتے سے موت .ہیں کرتے خیال نفع کو ن نقصا
ایسی اپنی اور .ہیں کرتے خیال چھوٹا لیے اپنے خود کو گناہ بڑے سے جس ہیں سمجھتے بڑا بہت کو گناہ ایسے کے دوسرے.
چکنی کی نفس اپنے اور ہیں ہوتے معترض پر لوگوں وہ لہٰ ذا .ہیں سمجھتے کم سے دوسرے جسے ہیں سمجھتے زیادہ کو اطاعت
میں ذکر محفل ساتھ کے غریبوں انہیں رہنا مشغول میں ونشاط طرب ساتھ کے دولتمندوں .ہیں کرتے تعریف سے باتوں چپڑی
دوسرے کہ کرتے نہیں یہ کبھی لیکن ہیں لگاتے حکم خالف اپنے میں حق کے دوسرے میں حق اپنے ہے پسند زیادہ سے شرکت
ہیں لیتے اطاعت وہ ہیں تے لگا پر راہ کی گمراہی کو اپنے اور ہیں کرتے ہدایت کو اوروں .لگائیں حکم خالف اپنے میں حق کے
کر انداز نظر کو ر پروردگا اپنے وہ .کرتے انہیں خود مگر ہیں کرلیتے وصول ا پوراپور رحق او ہیں کرتے نافرمانی خود اور
.ڈرتے نہیں سے پروردگار اپنے میں بارے کے مخلوقات اور ہیں کھاتے ف خو سے مخلوق کے
نہیں۔ ہی تھا کبھی جیسے تو گیا پلٹ جب اور ہے پلٹنا لیے کے والے آنے ہر 152
.جائے لگ زمانہ طویل میں اس چاہے ،ہوتا نہیں محروم سے کامرانی ظفرو واال کرنے صبر 153
غلط اور ہو۔ شریک میں کام کے اس جیسے ہے ایسا واال ہونے مند رضا پر فعل کے جماعت کسی 154
کا۔ ہونے مند رضا پر اس ایک اور کا کرنے عمل پر اس ایک ہیں۔ گناہ دو پر والے نے ہو شریک میں کام
ہوں۔ )مضبوط( ایسے کے میخوں جو کرو وابستہ سے ان کو داریوں ذمہ کی پیمان و عہد 155
نہیں۔ معافی تمہیں بھی کی رہنے ناواقف سے جن کی ان ہے الزم بھی اطاعت پر تم 156
تو چاہو سننا اگر اور ہے جاچکی کی ہدایت تمہیں تو کرو حاصل ہدایت تم اگر اور ہے جاچکا دکھایا تمہیں تو ،دیکھو تم اگر 157
ہے۔ جاچکا سنایا تمہیں
کرو۔ دور کو شر کے اس سے ذریعہ کے کرم و لطف اور کرو زنش سر کر بنا احسان شرمندہ کو بھائی اپنے 158
.ہو بدظن سے اس جو کہے نہ برا اسے پھر تو جائے لے کو اپنے پر جگہوں کی بدنامی جوشخص 159
جائے ہو شریک میں عقلوں کی ان وہ گا لے مشورہ سے دوسروں جو اور گا ہو برباد و تباہ وہ ،گا لے کام سے رائی خود جو 161
گا۔
گا۔ رہے قابو پورا اسے گا رہے چھپائے کو راز اپنے جو 162
ہے۔ کرتا پرستش کی اس وہ تو ،ہو کرتا نہ ادا حق کا اس جو کہ کرے ادا حق کا ایسے جو 164
کے دوسرے انسان کہ ہے یہ بات کی عیب بلکہ جاسکتا۔ لگایا نہیں عیب پر اس تو کرے دیر میں حق اپنے شخص کوئی اگر 166
مارے۔ چھاپا پر حق
ہے۔ کم مدت کی رفاقت باہمی )میں دنیا( اور قریب مرحلہ کا آخرت 168
ہے۔ آسان سے مانگنے مدد میں بعد منزل کی گناہ ترک 170
ہے۔ ہوجاتا مانع سے کھانوں کے دفعہ بہت کھانا کا دفعہ ایک اوقات بسا»«171
ہے۔ لیتا پہچان کو ت مقاما کے لغزش و خطا وہ ہے کرتا سامنا کا رایوں مختلف شخص جو 173
ہے۔ جاتا ہو توانا پر قتل کے سورماؤں کے باطل وہ ،ہے کرتا تیز غضب سنان خاطر کی ہللا شخص جو 174
خوف کا جس کہ سے ضرر اس رہنا لگا کھٹکا کہ لیے اس ،پڑو پھاند میں اس تو کرو محسوس دہشت سے امر کسی جب 175
ہے۔ چیز دہ تکلیف زیادہ ،ہے
.پھینکو نکال اسے سے سینہ اپنے خود کہ کاٹو طرح اس جڑ شرکی و کینہ سے سینہ کے دوسرے 178
.ہے سالمتی نتیجہ کا اندیشی دور و اوراحتیاط شرمندگی نتیجہ کا کوتاہی 181
نہیں۔ اچھائی کوئی میں بات کی جہالت طرح جس نہیں بھالئی میں کرنے اختیار خاموشی سے بات حکیمانہ 182
ہوگی۔ دعوت کی گمراہی ضرور ایک سے میں ان تو ,گی ہوں دعوتیں مختلف دو جب 183
گیا۔ کیا گمراہ مجھے نہ ،ہوا گمراہ خود میں نہ ہے گئی دی خبر جھوٹی مجھے نہ ہے کہا جھوٹ نے میں نہ 185
ہوگا۔ کاٹتا سے دانتوں اپنے ہاتھ اپنا )سے مذامت( کل واال کرنے پہل میں ظلم 186
ہے۔ دیتی کر ہالک ی قرار بے و تابی بے اسے ،دالتا نہیں رہائی صبر جسے 189
ساتھ کے گھونٹ ہر جہاں ہے جوالنگاہ کی گری غارت کی ابتالء و مصیبت اور ہدف کا اندازی تیر کی موت انسان میں دنیا191
جائے ہو نہ جدا نعمت دوسری تک جب پاتا نہیں تک وقت اس نعمت ایک بندہ جہاں اور ہے پھندا گیر گلو میں لقمہ ہر اور اچھو
جانیں ہماری اور ہیں مددگار کے موت ہم ہوجائے نہ کم کا عمر کی اس دن ایک کہ تک جب نہیں آتا دن ایک کا عمر کی اس اور
نہیں بلند کو عمارت کسی روز و شب کہ جب ہیں سکتے کر امید کی بقا سے کہاں ہم میں صورت اس تو ہیں پر زد کی ہالکت
ہیں۔ ہوتے تے بکھیر اسے ہے کیا یکجا جو اور گراتے اسے ہے بنایا جو کر ہو آور حملہ کہ یہ مگر کرتے
ہے۔ خزانچی کا دوسرے میں اس ہے کمایا زیادہ جو سے غذا اپنی نے تو !السّالم علیہ آدم فرزند اے 192
میالن و خواہش میں ان جب لو کام وقت اس سے ان لہٰ ذا ہے۔ ہوتا ہٹنا پیچھے اور بڑھنا آگے ،میالن و رغبت لیے کے دلوں 193
دیتا۔ نہیں سجھائی کچھ اسے تو جائے لگایا پر کام کسی کرکے مجبور کو دل کیونکہ ،ہو
صبر کہ جائے کہا یہ اور سکوں لے نہ انتقام جب کہ وقت اس کیا اتاروں کو غصہ اپنے کب تو آئے مجھے غصہ جب 194
کیجئے۔ درگزر ہے بہتر کہ جائے کہا اور ہو قدرت پر انتقام جب کہ وقت اس یا کیجئے۔
نے والوں کرنے بخل ساتھ کے جس ہے وہ یہ فرمایا۔ تھیں۔ غالظتیں پر جس سے ف طر کی گھورے ایک ہوا گزر کا آپ 195
کرتے رشک پر دوسرے ایک کل لوگ تم پر جس ہے وہ یہ :فرمایا نے آپ پر موقع اس کہ ہے میں روایت اور ایک.تھا کیا بخل
تھے۔
جائے۔ بن باعث کا نصیحت و عبرت لیے تمہارے جو گیا نہیں اکارت مال وہ ا تمہار 196
لہذا ہیں۔ تھکتے بدن طرح جس ہیں تھکتے طرح اسی بھی دل یہ 197
لطیف لیے کے ان) تو ہو ایسا جب( ٰ
کرو تالش جملے حکیمانہ
«»
تو ہوں منتشر جب ہیں۔ جاتے چھا تو ہوں مجتمع کہ ہیں ہوتے لوگ وہ یہ :فرمایا میں بارے کے بھاڑ بھیڑ کی آدمیوں بازاری 199
ہوجاتے منتشر جب اور ہیں ہوتے ضرر باعث تو ہیں ہوتے اکٹھا جب کہ :فرمایا نے آپ کہ ہے یہ قول ایک جاتے۔ نہیں پہچانے
کا ہونے منتشر کے ان مگر ہے معلوم تو نقصان کا ہونے مجتمع کے ان ہمیں کہ کہا نے لوگوں ہیں ہوتے ثابت مند فائدہ تو ہیں
جیسے ہیں اٹھاتے فائدہ ذریعہ کے ان لوگ تو ہیں جاتے پلٹ طرف کی کاروبار اپنے اپنے ور پیشہ کہ فرمایا نے آپ ہے؟ کیا فائدہ
.طرف کی تنور اپنے نانبائی اور طرف کی جگہ کی کاروبار اپنے جوالہا طرف کی ت عمار) تعمیر زیر( اپنی معمار
علوی محب
علوی محب
الئبریرین
:10,745مراسلے
:UnitedStatesجھنڈا
:Angelicموڈ
سمجھیں۔ تو بھی کو چیز اس ہے ہوتا مشکل کرنا ہضم کر پڑھ مضمون بڑا اتنا صاحب قمر
پر اقوال ان اور گے ہوں نہ زائد سے ہزاروں ہیں۔ اقوال کتنے کل کہ لیں گن پہلے یا روزانہ لیں کر پانچ چار بجائے کی دو ایک
ہے۔ کیا سند کی ان اور ہیں درج میں کتب کن اقوال یہ کہ کریں بھی تحقیق
بُخاری قمر
بُخاری قمر
محفلین
:73مراسلے
،برادر محب علیکم السالم
ہوں۔ سکتا پہنچا تک آپ کیسے کئے تحقیق بغیر ہیں۔ گئے لئے سے البالغہ نہج اقوال سارے یہ
والسالم
محفلین
:1,084مراسلے
خیر۔ ہللا جزاک نے آپ کیا شروع سلسلہ خوب کیا عزوجل ہللا ماشاء
)امین( لگائے پار بیڑا کا جہاں دونوں ہمارے عزوجل ہللا صدقے کے الکریم وجہہ علی حضرت کائنات موال
گا۔ رہے ساری و جاری عزوجل انشاءہللا ہے امید لیکن ہے تویل کافی سلسلہ فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عطا خیر جزاء کو آپ خدا
والسالم
× 1پسندیدہ پسندیدہ
بُخاری قمر
بُخاری قمر
محفلین
:73مراسلے
ہر جو کہ پھٹکار پر چہروں ان :فرمایا نے پ توآ تھا ہجوم کا تماشائیوں ساتھ کے جس گیا الیا مجرم ایک سامنے کے آپ 200
ہیں۔ آتے نظر ہی پر موقع کے رسوائی
تو ہے آتا وقت کا موت جب اور ہیں کرتے حفاظت کی اس جو ہیں ہوتے فرشتے دو ساتھ کے انسان ہر201
ایک لیے کے اس عمر مقررہ کی انسان شک بے اور ہیں جاتے ہٹ سے درمیان کے موت اور کے اس وہ
.ہے سپر مضبوط
رہیں شریک ساتھ کے آپ میں حکومت اس کہ ہیں کرتے بیعت کی آپ پر شرط اس ہم کہ کہا سے حضرت نے وزبیر طلحہ 202
.گے ہو مددگار پر موقع کے سختی اور عاجزی اور شریک میں بٹانے ہاتھ اور پہنچانے تقویت تم بلکہ نہیں کہ فرمایا نے آپ گے۔
ف طر کی موت اس ہے لیتا جان وہ تو رکھو چھپاکر میں دل اور ہے سنتا وہ تو کہو کچھ تم اگر کہ ڈرو سے ہللا !لوگو اے 203
اگر اور گی لے لے میں گرفت تمہیں وہ تو ٹھہرے اگر اور گی پالے تمہیں وہ تو بھاگے سے جس کہ کرو سامان سرو کا بڑھنے
گی۔ رکھے یاد تمہیں وہ تو جاؤ بھی بھول اسے تم
بنا نہ بددل سے بھالئی اور نیکی تمہیں ہونا نہ ر گزا شکر پر سلوک حسن تمہارے کا شخص کسی 204
بھی فائدہ کچھ سے اس نے جس ،گا کرے قدر وہ کی بھالئی اس تمہاری اوقات بسا کہ لیے اس دے
قدر کی قدردان ایک تم زیادہ کہیں سے اس ،ہے کیا ضائع تمہاراحق جتنا نے ناشکرے اس اور اٹھایا نہیں
ہے۔ رکھتا دوست کو والوں کرنے کام نیک خدا اور گے کرلو حاصل سے دانی
ہے۔ جاتا ہوتا وسیع ظرف کا علم مگر ،ہے جاتا ہوتا تنگ جائے رکھا میں اس جو کہ سے اس ظرف ہر 205
ہیں۔ ہوجاتے طرفدار کے اس خالف کے والے دکھانے جہالت لوگ کہ ہے۔ ملتا یہ عوض پہال کا بردباری اپنی کو بردبار 206
سے جماعت کسی شخص کوئی کہ ہے ہوتا کم ایسا کیونکہ ،کرو کوشش کی بننے بار برد بظاہر تو ہو نہیں بردبار تم اگر 207
جائے۔ ہو نہ سے میں ان اور کرے اختیار شباہت
وہ ہے ڈرتا جو ہے رہتا میں نقصان وہ ہے کرتا غفلت جو اور ہے اٹھاتا فائدہ وہ ہے کرتا محاسبہ کا نفس اپنے شخص جو 208
اور ہے ہوجاتا بافہم وہ ہے ہوجاتا بینا جو اور ہے ہوجاتا بینا وہ ہے کرتا حاصل عبرت جو اور ہے جاتا ہو محفوظ) سے عذاب(
ہے۔ ہوتا حاصل علم اسے ہے ہوتا بافہم جو
اپنے اونٹنی والی کاٹنے طرح جس گی جھکے طرف ہماری پھر بعد کے دکھانے ی زور منہ دنیا یہ 209
جو کہ ہیں چاہتے یہ ہم فرمائی۔ تالوت کی آیت اس نے حضرت بعد کے اس ہے۔ جھکتی طرف کی بچے
زمین اس کو انہی اور بنائیں پیشوا کو ان اور کریں احسان پر ان ،ہیں گئے کردیئے کمزور میں زمین لوگ
بنائیں۔ مالک کا
کر گردان دامن اور لیا گردان دامن کر چھوڑ کو وابستگیوں کی دنیا نے جس مانند کے ڈرنے کے شخص اس ڈرو سے ہللا »«210
نیکیوں نے اس نظر پیش کے خطروں اور چال ساتھ کے گامی تیز میں حیات وقفہ اس لیے کے اچھائیوں اور گیا لگ میں کوشش
رکھی۔ نظر پر منزل کی کار انجام اور نتیجہ کے اعمال اپنے اور گاہ قرار اپنی اور بڑھایا قدم طرف کی
زکوۃ کی کامیابی کرنا درگزر ،ہے تسمہ کا منہ کے احمق باری بُرد ہے پاسبان کی و آبر عزت سخاوت 211 غداری جو ،ہے ٰ
ہوجاتا نیاز بے کرکے اعتماد پر رائے شخص جو ہے جانا پا راستہ صحیح خود لینا مشورہ ہے۔ بدل کا اس جانا بھول اسے کرے
سے میں گاروں مدد کے زمانہ ی بیقرار و بیتابی ہے۔ کرتا مقابلہ کا حوادث و مصائب صبر ہے۔ ڈالتا میں خطرہ کو اپنے وہ ہے
ہیں۔ ہوئی دبی میں بارے کے ہوس و ہوا کی امیروں عقلیں غالم سی بہت ہے۔ لینا اٹھا ہاتھ سے آرزوؤں دولتمندی ین بہتر ہے۔
پر اس ہو تنگ دل و رنجیدہ سے تم جو ہے قرابت اکتسابی محبت و دوستی ہے نتیجہ کا توفیق حسن نگہداشت کی آزمائش و تجربہ
کرو۔ نہ اعتماد و ن اطمینا
ہے۔ پرہوتا چمکنے بجلیاں کی حرص و طمع گرنا کر کھا ٹھوکر کا عقلوں اکثر 219
جائے۔ کیا فیصلہ ہوئے کرتے اعتماد پر گمان و ظن صرف کہ ہے نہیں انصاف یہ 220
کرنا۔ تعدی و ظلم پر خدا ن بندگا ہے توشہ برا بہت لیے کے آخرت 221
ہے۔ جانتا نہیں وہ جنہیں کرے پوشی چشم سے چیزوں ان وہ کہ ہے یہ سے میں افعال ین بہتر کے انسان بلند 222
آسکتے۔ نہیں سامنے کے نظروں کی لوگوں عیب کے اس ہے دیا پہنا لباس اپنا نے حیا پر جس 223
منزلت و قدر سے کرم و لطف ہے ہوتا اضافہ میں دوستوں سے انصاف اور ہے۔ ہوتی باعث کا ہیبت و رعب خاموشی زیادہ 224
خوش اور ہے ہوتی حاصل سرداری الزماٰ سے بٹانے بوجھ کا دوسروں ہے۔ ہوتی تمام نعمت سے ملنے کر جھک ہے ہوتی بلند
اپنے میں مقابلہ کے اس سے کرنے بردباری میں مقابلہ کے آدمی ے پھر سر اور ہے ہوتا مغلوب دشمن ور کینہ سے رفتاری
ہیں۔ ہوجاتے زیادہ طرفدار
.ہوگئے غافل کیوں سے کرنے حسد پر تندرستی جسمانی حاسد کہ ہے تعجب 225
ہے۔ رہتا گرفتار میں زنجیروں کی ذلت واال کرنے طمع 226
.ہے کرنا عمل سے اعضا اور کرنا اقرار سے زبان ،پہچاننا سے دل ایمان کہ فرمایا تو گیا پوچھا متعلق کے ایمان سے آپ 227
کرے شکوہ ہے مبتال میں جس کہ پر مصیبت اس جو اور ہے ناراض سے الہی قدر و قضا وہ ہو اندوہناک لیے کے دنیا جو 228
دو کا اس تو جھکے سے وجہ کی دولتمندی کی اس کر پہنچ پاس کے مند دولت کسی جو اور ہے شاکی کا پروردگار اپنے وہ تو
جو ،ہوگا سے میں لوگوں ہی ایسے تو ہو داخل میں دوزخ کر مر پھر کرے تالوت کی قرآن شخص جو اور ہے رہتا جاتا دین تہائی
چیزیں تین یہ کی دنیا میں دل کے اس تو ہوجائے وارفتہ میں محبت کی دنیا دل کا جس اور تھے اڑاتے مذاق کا آیتوں کی ہللا
جو کہ امید ایسی اور چھوڑتی نہیں پیچھا کا اس جو کہ حرص ایسی اور ہوتا نہیں جدا سے اس جو کہ غم ایسا ہیں۔ ہوجاتی پیوست
آتی۔ نہیں بر
امکان زیادہ کا کرنے حاصل دولت میں اس کیونکہ ،کرو شرکت ساتھ کے اس ہو ہوئے کئے روزی فراخٰ طرف کی جس »«230
ہے۔ قرینہ زیادہ کا نصیبی خوش اور
و لطف احسان اور ہے انصاف عدل ! فرمایا ہے۔ دیتا حکم کا احسان و عدل تمہیں ہللا کہ مطابق کے ارشاد کے عالم وند خدا231
کرم۔
ہے۔ ملتا سے ہاتھ بااقتدار اسے ہے دیتا سے ہاتھ قاصر و عاجز جو 232
جب عورت کہ لیے اس کنجوسی اور بزدلی ،غرور ہیں۔ صفتیں بدترین کی مردوں جو ہیں وہ خصلتیں ین بہتر کی عورتوں 234
اور گی کرے حفاظت کی مال کے شوہر اور اپنے تو ہوگی کنجوس اور گی دے نہ قابو پر نفس اپنے کو کسی وہ تو ،ہوگی مغرور
گی۔ آئے پیش جو گی ڈرے سے چیز اس ہر وہ تو ہوگی بزدل
و موقع کے اس کو چیز ہر جو ہے وہ عقلمند !فرمایا کیجئے۔ بیان اوصاف کے عقلمند کہ کیاگیا عرض سے السّالم علیہ آپ 235
چکا۔ کر بیان میں فرمایا تو بتایئے وصف کا جاہل کہ گیا کہا سے آپ پھر رکھے۔ پر محل
ہوں۔ میں ہاتھ کے کوڑھی کسی جو ہے ذلیل زیادہ بھی سے انتڑیوں کی سور نزدیک میرے دنیا یہ تمہاری قسم کی ا خد 236
ایک اور ہے عبادت کی والوں کرنے سودا یہ ،کی نظر پیشٰ کے خواہش و رغبت کی ثواب عبادت کی ہللا نے جماعت ایک 237
سپاس و شکر ازروئے نے جماعت ایک ر او ہے عبادت کی غالموں یہ اور ،کی عبادت کی اس سے وجہ کی خوف نے جماعت
ہے۔ عبادت کی آزادوں یہ ،کی عبادت کی اس گزاری
نہیں۔ چارہ بغیر کے اس کہ ہے یہ میں اس برائی بڑی سے سب اور ہے برائی سراپا عورت 238
،ہے تا کر اعتماد پر بات کی خور چغل جو اور ہے کردیتا وبرباد ضائع کو حقوق اپنے وہ کرتاہے کاہلی و سستی شخص جو 239
.ہے دیتا کھو سے ہاتھ اپنے کو دوست وہ
گا۔ رہے ہوکر د بربا و تباہ وہ کہ ہے ضمانت کی اس پتھر غصبی ایک میں گھر 240
ہے۔ دکھاتا طاقت اپنی خالف کے مظلوم ظالم میں جس ہوگا زیادہ کہیں سے دن اس دن کا پانے قابو پر ظالم کے مظلوم 241
ہو۔ سا ہی باریک وہ چاہے ،رکھو پردہ تو کچھ درمیان کے ہللا اور اپنے اور ،ہو ہی کم وہ چاہے ،ڈرو تو کچھ سے ہللا 242
ہے۔ کرتی جایا چھپ بات توصحیح ہوجائے بہتات کی جوابات )لیے کے سوال ایک( جب 243
کرتی۔ نہیں پلٹا چیز والی جانے نکل ہوکر قابو بے ہر کیونکہ رہو ڈرتے سے ہونے زائل کے نعمتوں 246
ہے۔ ہوتا سبب کا بانی مہر و لطیف زیادہ سے قرابت رابطہ کرم جذبہ 247
پڑے۔ کرنا مجبور کو نفس اپنے تمہیں پر بجاالنے کے جس ہے وہ عمل بہترین 249
سے۔ ہوجانے پست کے ہمتوں اور ،جانے بدل کے نیتوں,جانے ٹوٹ کے ارادوں پہچانا کو سبحانہ ہللا نے میں 250
ہے۔ تلخی کی آخرت خوشگواری کی دنیا اور ہے خوشگواری کی آخرت تلخی کی دنیا 251
سے رعونت کیا فرض کو نماز اور لیے۔ کے کرنے پاک سے آلودگیوں کی شرک کیا عائد فریضہ کا ایمان نے عالم خداوند 252
اور لیے کے آزمانے کو اخالص کے مخلوق کو روزہ اور ،لیے کے بنانے سبب کا اضافہ کے رزق کو زکوۃ اور لیے کے بچانے
خالئق اصالحٰ کو بالمعروف امر اور ،لیے کے بخشنے سرفرازی کو اسالم کو جہاد اور ،لیے کے پہنچانے تقویت کو دین کو حج
گنتی )کی انصار و یار( کو کرنے ادا کے قرابت حقوقٰ اور لیے کے تھام روک کی سرپھروں کو المنکر عن نہی اور لیے کے
کرنے قائم اہمیت کی محرمات کو اجراء کے شرعیہ حدود اور لیے کے انسداد کے خونریزی کو قصاص اور لیے کے بڑھانے
لیے کے ہونے باعث کا بازی پاک کو پرہیز سے چوری اور لیے کے حفاظت کی عقل کو ترک کے خوری شراب اور لیے کے
حقوق انکارٰ کو گواہی اور لیے کے بڑھانے نسل کو ترک کے اغالم اور لیے کے رکھنے محفوظ کے نسب کو بچنے سے زنا اور
کو امن قیامٰ اور لیے کے کرنے آشکارا شرف کا سچائی کو علحیدگی سے جھوٹ اور لیے کے کرنے مہیا ثبوت میں مقابلہ کے
عظمت کی امامت کو اطاعت اور لیے کے رکھنے درست نظام کا امت کو حفاظت کی امانتوں اور لیے کے تحفظ سے خطروں
لیے کے کرنے ظاہر
سے توانائی و قوت کی ہللا وہ کہ اٹھواؤ حلف طرح اس سے اس تو ہو لینا قسم سے ظالم کسی اگر کہ تھے کرتے فرمایا آپٰ 253
کی ہللا اُس قسم کہ کھائے قسم یوں جب اور گا پائے سزا کی اس جلد تو گا کھائے قسم جھوئی طرح اس وہ جب کیونکہ ہے؟ بری
ہے۔ کیا یاد ساتھ کے یکتائی و وحدت کو ہللا نے اُس کیونکہ ،گی ہو نہ گرفت کی اس جلد تو نہیں معبود کوئی عالوہ کے جس
،جائے کی خیرات خیر سے میں مال تیرے بعد تیرے کہ ہے چاہتا تو جو اور بن خود وصی اپنا میں مال اپنے !آدم فرزندٰ اے 254
دے۔ دے انجام خود وہ
کی اُس تو ہوتا نہیں پشیمان اگر اور ہے ہوتا ضرور پشیمان میں بعد ور غصہ کیونکہ ہے دیوانگی کی قسم ایک غصہ 255
ہے۔ پختہ دیوانگی
کو خصلتوں اچھی وہ کہ کرو ہدایت کو اقارب و عزیز اپنے !کمیل اے :فرمایا سے نخعی زیاد ابن کمیل 257
۔ ہوں کھڑے چل کو روائی حاجت کی والے جانے سو کو رات اور نکلیں وقت کے دن لیے کے کرنے حاصل
دل کے کسی بھی نے کسی جس ،ہے حاوی پر آوازوں تمام شنوائی قوتٰ کی جس قسم کی ذات اُس
پر اُس بھی جب کہ گا فرمائے خلق خاص لطفٰ ایک سے سرور اُس لیے کے اُس ہللا تو کیا خوش کو
کو اونٹوں اجنبی اور بڑھے سے تیزی طرح کی پانی والے بہنے میں نشیب وہ تو ہو نازل مصیبت کوئی
دے۔ کر دور کر ہنکا کو مصیبت اس طرح کی ہنکانے
ہے۔ وفا عین نزدیک کے ہللا کرنا غداری ساتھ کے غداروں اور ہے غداری نزدیک کے ہللا کرنا وفا سے غداروں 259
کتنے اور ہے جاتا بنایا مستحق کا عذاب رفتہ رفتہ کر دے نعمتیں جنہیں ہیں ایسے لوگ ہی کتنے 260
اچھے میں بارے اوراپنے ہیں ہوئے کھائے دھوکا سے پوشی پردہ کی ہللا جو کہ ہیں ایسے لوگ ہی
نہیں آزمائش بڑی کوئی سے جانب کی ہللا زیادہ سے دینے مہلت اور گئے پڑ میں فریب کر سن الفاظ
ہے۔
پا پیادہ نفیس بنفس آپ تو کیا دھاوا پر انبار)شہر( نے ساتھیوں کے معاویہ کہ ملی اطالع یہ کو السالم علیہ امیرالمومنین جب 261
المومنین امیر یا لگے کہنے اور گئے پہنچ پاس کے آپ بھی لوگ میں اتنے ،گئے پہنچ تک نخیلہ کہ تک یہاں ہوئے۔ کھڑے چل
میرا تو سے اپنے تم کہ فرمایا نے آپ نہیں۔ ضرورت کی جانے لے تشریف کے پ آ گے۔ لیں نپٹ سے دشمن ہم ! السّالم علیہ
تھی کرتی کیا شکایت جورکی و ظلم کے حاکموں اپنے رعایا پہلے سے مجھ گے۔ کرو بچاؤ کیا سے دوسروں سکتے نہیں کر بچاؤ
وہ اور ہوں بگوش حلقہ میں اور حاکم وہ اور ہوں رعیت میں کہ گویا ،ہوں کرتا گلہ کا زیادتیوں کی رعیت اپنی آج میں مگر
فرمانروا۔
بھی گمان کا اس میں خیال کے آپ کیا کہ کہا اور ہوا حاضر میں خدمت کی حضرت حوط ابن حارث کہ ہے گیا کیا بیان 262
تھے؟ گمراہ جمل اصحاب کہ ہے ہوسکتا
و حیران تم میں نتیجہ کے جس ،ڈالی نہیں ہ نگا ف طر کی اوپر دیکھا طرف کی نیچے نے تم! حارث اے کہ فرمایا نے حضرت
چلنے پر راہ کی باطل کہ پہچانتے نہیں کو ہی باطل اور جانو کو والوں حق کہ جانتے نہیں کو ہی حق تم ،ہو ہوگئے گردان سر
پہچانو۔ کو والوں
گا۔ ہوجاؤں گزیں گوشہ ساتھ کے عمر ابن عبدہللا اور مالک ابن سعد میں کہ کہا نے حارث
! کہ فرمایا نے حضرت
اٹھایا۔ ہاتھ سے نصرت کی باطل نہ اور ،کی مدد کی حق نے عمر ابن عبدہللا اور سعد
موقف اپنے وہ ہے جاتا کیا رشک پر مرتبہ کے اس کہ واال ہونے سوار پر شیر جیسے ہے ایسا مصاحب و ندیم کا شاہ باد 263
ہے۔ واقف خوب سے
پڑے۔ نظرشفقت بھی پر گان پسماند تمہارے تاکہ کرو۔ بھالئی سے پسماندگان کے دوسروں 264
.ہے مرض سراسر ہوتو غلط اور ہے دوا وہ تو ہو صحیح م کال کا حکماء جب 265
اس تمہیں میں تاکہ آنا پاس میرے کل کہ فرمایا نے آپ ہے؟ کیا تعریف کی ایمان کہ کیا سوال نے شخص ایک سے حضرت 266
کے شکار ہوئے بھڑکے کالم لیے اس رکھیں۔ یاد دوسرے جاؤتو بھول تم اگر کہ سکیں سن بھی لوگ دوسرے کہ پربتاؤں موقع
ہے۔ جاتا نکل سے ہاتھ کے دوسرے اور ہے آجاتا میں گرفت کی ایک اگر کہ ہوتاہے مانند
لیے اس ہے۔ آچکا جو کہ ڈال نہ پر دن اپنے کے آج ،نہیں آیا ابھی بارجو کا فکر کی دن اس ! السّالم علیہ آدم فرزند اے »«267
گا۔ پہنچائے تک تجھ رزق تیرا توہللا ،ہوگا باقی کا عمر تیری بھی دن اگرایک کہ
ایک بس دشمنی کی دشمن اور ہوجائے دشمن تمہارا وہ دن کسی شاید کیونکہ کرو محبت تک حد ایک بس سے دوست اپنے 268
ہوجائے۔ دوست ا تمہار وہ دن کسی کہ ہے ہوسکتا رکھو تک حد
روک سے آخرت نے دنیا اسے اور ہے رہتا عمل گرم سر لیے کے دنیا جو وہ ایک ہیں کے قسم دو والے کرنے کام میں دنیا 269
فائدہ کے دوسروں وہ تو ہے مطمئن سے تنگدستی اپنی مگر ہے کرتا خوف کا فاقہ و فقر لیے کے ن پسماندگا اپنے وہ ہے۔ رکھا
دنیا بغیر کئے ودو تگ اسے تو ہے کرتا عمل لیے کے اس کر رہ میں دنیا جو ہے وہ ایک اور کردیتاہے بسر عمر پوری میں ہی
کے ہللا وہ ہے جاتا بن مالک کا وں گھر دونوں اور ہے لیتا سمیٹ کو حصوں دونوں وہ طرح اس اور ہے ہوجاتی حاصل بھی
کرے۔ نہ پوری ہللا جو مانگتا نہیں حاجت کوئی سے ہللا اور ہے ہوتا باوقار نزدیک
ان نے لوگوں کچھ تو ہوا ذکر کا کثرت کی ان اور زیورات کے کعبہ خانہ سامنے کے خطاب ابن عمر کہ ہے گیا کیا بیان 270
زیادہ تو کریں سامان کا روانگی کی ان کرکے صرف پر لشکر کے مسلمانوں انہیں اور لیں لے کو زیورات ان اگرآپ کہ کہا سے
السالم علیہ امیرالمومنین اور لیا کر ارادہ کا اس نے عمر چنانچہ ہے۔ ضرورت کیا کی زیورات ان کو کعبہ خانہ ،ہوگا اجر باعث
پوچھا۔ مسئلہ میں ے بار کے اس سے
ایک ،تھے اموال کے قسم چار وقت اس تو ہوا نازل پر وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبی مجید قرآن جب کہ فرمایا نے آپ
غنیمت مال دوسرا دیا۔ حکم کا کرنے تقسیم مطابق کے حصہ کے ان میں وارثوں کے ان نے آپ اسے تھا مال ذاتی کا مسلمانوں
تعالی ہللا کے مال اس ،تھا خمس مال تیسرا کیا۔ تقسیم پر مستحقین کے اس اسے ،تھا
ٰٰ چوتھے کردیئے۔ مقرر مصارف خاص نے
زکوۃ
میں زمانہ اس زیورات کے کعبہ خانہ یہ ہے۔ کامصرف ان جو دیا کاحکم کرنے صرف وہاں نے ہللا انہیں تھے۔ صدقات و ٰ
پوشیدہ پر اس وجود کا ان نہ اور ،ہوا نہیں تو سے بھولے ایسا اور دیا رہنے پر حال کے ان کو ان نے ہللا لیکن تھے موجود بھی
نہ آپ اگر کہ کہا نے عمر کر سن یہ رکھاہے۔ انہیں نے رسول کے اس اور ہللا جہاں دیجئے رہنے وہیں انہیں بھی آپ لہٰ ذا تھا۔
دیا۔ رہنے پر حالت کی ان زیورات اور ہوجاتے رسوا ہم تو ہوتے
»
گا۔ دوں کر تبدیلی میں چیزوں سی بہت تومیں گئے پرجم میرے کر بچ سے پھسلنوں اگران 272
کی اس چاہے لیے کے بندے کسی نے سبحانہ ہللا کہ رہو جانے کو امر اس ساتھ کے یقین پورے 273
قرار رزق زائد سے اس ہوں ور طاقت ترکیبیں کی اس اور شدید جستجو کی اس زبردست بہت تدبیریں
بے و کمزوری اس لیے کے بندے کسی اور ہے۔ ہوچکا مقرر لیے کے اس میں الہی تقدیر کہ جتنا دیا نہیں
اس ہوتی۔ نہیں رکاوٹ میں پہنچنے تک رزق مقررہ کے اس میں ظ محفو لوح سے وجہ کی چارگی
بڑھ سے لوگوں سب میں راحتوں کی منفعت و سود واال نے کر عمل پر اس اور واال سمجھنے کو حقیقت
کاری زیاں زیادہ سے لوگوں سب واال کرنے شبہ و شک میں اوراس کرنے انداز نظر اسے اور ہے کر چڑھ
کئے نزدیک کے ب عذا کم کم بدولت کی نعمتوں ،ہیں ملی نعمتیں جنہیں وہ سے بہت مبتالہے میں
لہذا ہے حال شامل وکرم لطف کا ہللا ہیں پردہ کے فاقہ فقر ساتھ کے سوں بہت اور ،ہیں جارہے
اسے ٰ
.رہ ٹھہرا پر اس حدہے کی روزی تیری جو اور کر کم بازی جلد اور زیادہ شکر والے سننے
بڑھو۔ آگے تو ہوگیا پیدا یقین جب اور ،کرو عمل تو لیا جان جب بناؤ نہ شک کو یقین اپنے اور کو علم اپنے 274
اور کرتی۔ نہیں پورا اسے مگر ہے اٹھاتی بوجھ کا داری ذمہ ہے۔ دیتی پلٹا بغیر کئے سیراب مگر ہے اتارتی پر گھاٹ طمع 275
و قدر کی چیز پسندیدہ و مرغوب کسی جتنی اور ہے۔ ہوجاتا اچھو ہی پہلے سے پینے کو والے پینے پانی کہ ہے ہوتا ایسا اکثر
نصیب جو اور ہیں کردیتی اندھا کو بصیرت و دیدہ آرزوئیں ہے۔ ہوتا زیادہ رنج کا کھودینے اسے ہی اتنا ہے ہوتی زیادہ منزلت
ہے۔ جاتا مل بغیر کئے کوشش کی پہنچنے ہے ہوتا میں
میں باطن اپنے جو اور ہو بہتر میں بین ظاہر چشمٰ کی لوگوں ظاہر میرا کہ سے اس ہوں مانگتا پناہ سے تجھ میں! ہللا اے 276
سے چیزوں ان سے نفس اپنے لیے کے دکھاوے کے لوگوں میں حالیکہ درآں ہو۔ برا میں نظروں تیری وہ ،ہوں ہوئے چھپائے
تیرے اور کروں نمائش کی ہونے اچھا کے ظاہر تو سامنے کے لوگوں طرح اس ہے۔ ہ آگا تو سے سب جن کروں۔ نگہداشت
سے خوشنودیوں تیری اور ،ں کر حاصل تقرب سے بندوں تیرے میں نتیجہ کے جس رہوں تا کر پیش کو بداعمالیوں اپنی سامنے
چالجاؤں۔ ہوتا ہی دور
ایسی نے ہم بدولت کی جس قسم کی ذات اس)فرمایا ارشاد ہوئے کھاتے پرقسم موقع کسی( 277
ایسا اور ایسا ہوگا ظاہر درخشاںٰروز ہی چھٹتے کے جس کردیا۔ بسر کو حصہ ماندہ باقی کے تار شبٰ
.ہوا نہیں
جائے۔ اکتا دل سے جس کہ سے عمل کثیر اس ہے مند فائدہ زیادہ ہے جاتا بجاالیا سے پابندی جو اعمل تھوڑ وہ 278
.دو چھوڑ انہیں تو ہوں راہ سدٰ میں فرائض مستحبات جب 279
اس عقل مگر ہیں کرجاتی بھی بیانی غلط سے اشخاص اپنے کبھی آنکھیں کیونکہ نہیں دیکھنا میں حقیقت دیکھنا کا آنکھوں 281
دیتی۔ نہیں فریب کبھی چاہے نصیحت سے اس جو کو شخص
ہے۔ حائل پردہ بڑا ایک کا غفلت درمیان کے نصیحت و پند اور تمہارے 282
ہیں۔ جاتے رکھے مبتال میں توقعات کے آئندہ عالم اور ہیں پاجاتے زیادہ دولت جاہل تمہارے 283
ہے۔ کردیتا ختم کو عذر کے والوں کرنے بہانے ،ہوجانا حاصل کا علم 284
ہے۔ کرتارہتا مٹول ٹال وہ ہے گئی دی زندگی مہلت جسے اور ہے ہوتا خواہاں کا مہلت وہ ہے آجاتی موت سے جلدی جسے 285
«»
ایک.اٹھاؤ نہ قدم میں اس ہے راستہ تاریک ایک یہ ! فرمایا نے السّالم علیہ آپ تو گیا پوچھا متعلق کے قدر و قضا سے آپ 287
.اٹھاؤ نہ زحمت کی جاننے اسے ہے راز ایک کا ہللا اترو نہ میں اس ہے۔ سمندر گہرا
کردیتاہے۔ محروم سے دانش و علم اسے ہے چاہتا کرنا ذلیل کو بندے جس ہللا 288
پست میں نظروں کی دنیااس کہ تھا باعزت سے وجہ اس میں نظروں میری وہ اور تھا بھائی دینی اایک میر میں ماضی عہد 289
میسر چیز جو اور تھا کرتا نہ خواہش کی اس تھی نہ میسر اُسے جوچیز لہٰ ذا تھے۔ نہ مسلط تقاضے کے پیٹ پر اس تھی۔ حقیر و
چپ کو والوں بولنے تو تھا بولتا اگر اور تھا رہتا خاموش اوقات اکثر وہ تھا۔ التا نہ میں صرف زیادہ سے ضرورت اسے تھی
بیشہ شیر وہ تو آجائے موقع کا جہاد مگر ،تھا کمزور و عاجز وہ تو یوں تھا۔ دیتا بجھا پیاس کی والوں کرنے سوال اور تھا کرادیتا
گنجائش کی عذر میں جن کہ میں چیزوں ان وہ تھی۔ ہوتی کن فیصلہ وہ ،تھا کرتا پیش برہان و دلیل جو وہ تھا۔ اژدھا کا وادی اور
مگر ،تھا کرتا نہ ذکر کا تکلیف کسی وہ لے نہ سن کو معذرت عذر کے اس کہ تک جب تھا کرتا نہ سرزنش کو کسی ،تھی ہوتی
بولنے اگر.تھا نہیں کہتا اسے وہ تھا کرتا نہیں جو اور تھا کہتا وہی ،تھا کرتا جو وہ ،تھا لیتا پا چھٹکارا سے اس جب کہ وقت اس
کا سننے زیادہ سے بولنے وہ.تھا جاسکتا کیا نہیں حاصل غلبہ پر اس میں خاموشی تو جائے لیا بھی پا غلبہ کبھی پر اس میں
زیادہ کے نفس ہوائے سے میں دونوں ان کہ تھا دیکھتا تو تھیں آجاتی دوچیزیں سامنے کے اس اچانک جب اور تھا رہتا خواہشمند
کا ان اور پیرا عمل پر ان اور چاہیے کرنا حاصل کو خصائل و عادات ان تمہیں لہٰ ذا تھا۔ کرتا مخالفت کی اس وہ تو ہے کون قریب
حاصل چیز سی تھوڑی کہ رہو جانے کو بات اس تو ہو باہر سے قدرت تمہاری کرنا حاصل کا م تما ان اگر چاہیے رہنا خواہشمند
ہے۔ بہتر سے دینے چھوڑ کے ے پور کرنا
کی اس کہ تھا یہ تقاضا کا شکر پر نعمتوں کی اس بھی جب ،ہوتا ڈرایا نہ سے عذاب کے معصیت اپنی نے عالم خداوند اگر 290
جائے۔ کی نہ معصیت
ہر نزدیک کے ہللا تو کرو اگرصبر اور ،ہے وار سزا کا اس رشتہ کا خون یہ تو کرو ومالل رنج پر بیٹے اپنے اگرتم! اشعث اے
گے ہو حقدار کے ثواب و اجر تم کہ میں حال اس ہوگی نافذ الہی تقدیر تو کیا صبر نے اگرتم! اشعث اے ہے۔ عوض کا مصیبت
بیٹا لیے تمہارے ہوگا۔ بوجھ کا گناہ پر تم کہ میں حال اس مگر گا۔ رہے کر ہو جاری کا قضا حکم بھی جب ،چالئے چیخے اگر اور
تمہارے) سے مرنے( وہ حاالنکہ ہوا سبب کا واندوہ رنج لیے تمہارے اور تھا آزمائش و زحمت ایک وہ حاالنکہ ہوا سبب کا مسرت
ہے۔ ہوا باعث کا رحمت و اجر لیے
کہے۔ الفاظ یہ پر قبر وقت کے دفن کے وسلم وآلہ علیہ صلی ہللا رسول 292
اور کے وفات کی آپ سوائے ہے چیز بریٰعموما قراری بے و بیتابی اور کے غم کے آپ سوائے ہے چیز عمومااچھی صبر
.ہے سبک مصیبت والی آنے بعد کے آپ اور پہلے سے آپ اور ،ہے عظیم صدمہ کا موت کی آپ بالشبہ
کہ گا چاہے یہ اور گا کرے پیش کر سجا کو کاموں اپنے سامنے تمہارے وہ کیونکہ کرو نہ ر اختیا نشینی ہم کی وقوف بے 293
.ہوجاؤ ایسے کے اسی تم
«»«»
تمہارے اور ،دوست کا دوست تمہارے ،دوست تمہارا :ہیں یہ دوست دشمن۔ کے قسم تین اور ہیں دوست تمہارے کے قسم تین 295
دوست۔ کا دشمن اورتمہارے دشمن کا دوست تمہارے ،دشمن ا تمہار :ہیں یہ دشمن اور دشمن کا دشمن
جس ہے درپے کے پہنچانے نقصان سے ذریعہ کے چیز ایسی کو دشمن اپنے وہ کہ دیکھا کو شخص ایسے ایک نے حضرت 296
کرنے قتل کو سوار والے پیچھے اپنے ہوجو مانند کی شخص اس تم کہ فرمایا نے پ آ تو ،گا پہنچے نقصان بھی کو اس خود میں
مارے۔ نیزہ میں سینہ اپنے لیے کے
ہے۔ کم کتنا لینا اثر سے ان اور ہیں زیادہ کتنی نصیحتیں 297
اور ہیں جاتے ڈھائے ظلم پر اس ،کرے کمی میں اس جو اور ہے ہوتا گنہگار وہ جائے بڑھ سے حد میں جھگڑے لڑائی جو 298
رکھے۔ قائم خدا خوف وہ کہ ہے ہوتا مشکل لیے کے اس ہے جھگڑتا لڑتا جو
و امن سے ہللا اور پڑھوں نماز رکعت دو میں کہ جائے مل مہلت مجھے بعد کے جس کرتا نہیں اندوہناک مجھے گناہ وہ 299
کروں۔ کاسوال عافیت
بُخاری قمر
بُخاری قمر
محفلین
:73مراسلے
ہر جو کہ پھٹکار پر چہروں ان :فرمایا نے پ توآ تھا ہجوم کا تماشائیوں ساتھ کے جس گیا الیا مجرم ایک سامنے کے آپ 200
ہیں۔ آتے نظر ہی پر موقع کے رسوائی
تو ہے آتا وقت کا موت جب اور ہیں کرتے حفاظت کی اس جو ہیں ہوتے فرشتے دو ساتھ کے انسان ہر201
ایک لیے کے اس عمر مقررہ کی انسان شک بے اور ہیں جاتے ہٹ سے درمیان کے موت اور کے اس وہ
.ہے سپر مضبوط
رہیں شریک ساتھ کے آپ میں حکومت اس کہ ہیں کرتے بیعت کی آپ پر شرط اس ہم کہ کہا سے حضرت نے وزبیر طلحہ 202
.گے ہو مددگار پر موقع کے سختی اور عاجزی اور شریک میں بٹانے ہاتھ اور پہنچانے تقویت تم بلکہ نہیں کہ فرمایا نے آپ گے۔
ف طر کی موت اس ہے لیتا جان وہ تو رکھو چھپاکر میں دل اور ہے سنتا وہ تو کہو کچھ تم اگر کہ ڈرو سے ہللا !لوگو اے 203
اگر اور گی لے لے میں گرفت تمہیں وہ تو ٹھہرے اگر اور گی پالے تمہیں وہ تو بھاگے سے جس کہ کرو سامان سرو کا بڑھنے
گی۔ رکھے یاد تمہیں وہ تو جاؤ بھی بھول اسے تم
بنا نہ بددل سے بھالئی اور نیکی تمہیں ہونا نہ ر گزا شکر پر سلوک حسن تمہارے کا شخص کسی 204
بھی فائدہ کچھ سے اس نے جس ،گا کرے قدر وہ کی بھالئی اس تمہاری اوقات بسا کہ لیے اس دے
قدر کی قدردان ایک تم زیادہ کہیں سے اس ،ہے کیا ضائع تمہاراحق جتنا نے ناشکرے اس اور اٹھایا نہیں
ہے۔ رکھتا دوست کو والوں کرنے کام نیک خدا اور گے کرلو حاصل سے دانی
ہے۔ جاتا ہوتا وسیع ظرف کا علم مگر ،ہے جاتا ہوتا تنگ جائے رکھا میں اس جو کہ سے اس ظرف ہر 205
ہیں۔ ہوجاتے طرفدار کے اس خالف کے والے دکھانے جہالت لوگ کہ ہے۔ ملتا یہ عوض پہال کا بردباری اپنی کو بردبار 206
سے جماعت کسی شخص کوئی کہ ہے ہوتا کم ایسا کیونکہ ،کرو کوشش کی بننے بار برد بظاہر تو ہو نہیں بردبار تم اگر 207
جائے۔ ہو نہ سے میں ان اور کرے اختیار شباہت
وہ ہے ڈرتا جو ہے رہتا میں نقصان وہ ہے کرتا غفلت جو اور ہے اٹھاتا فائدہ وہ ہے کرتا محاسبہ کا نفس اپنے شخص جو 208
اور ہے ہوجاتا بافہم وہ ہے ہوجاتا بینا جو اور ہے ہوجاتا بینا وہ ہے کرتا حاصل عبرت جو اور ہے جاتا ہو محفوظ) سے عذاب(
ہے۔ ہوتا حاصل علم اسے ہے ہوتا بافہم جو
اپنے اونٹنی والی کاٹنے طرح جس گی جھکے طرف ہماری پھر بعد کے دکھانے ی زور منہ دنیا یہ 209
جو کہ ہیں چاہتے یہ ہم فرمائی۔ تالوت کی آیت اس نے حضرت بعد کے اس ہے۔ جھکتی طرف کی بچے
زمین اس کو انہی اور بنائیں پیشوا کو ان اور کریں احسان پر ان ،ہیں گئے کردیئے کمزور میں زمین لوگ
بنائیں۔ مالک کا
کر گردان دامن اور لیا گردان دامن کر چھوڑ کو وابستگیوں کی دنیا نے جس مانند کے ڈرنے کے شخص اس ڈرو سے ہللا »«210
نیکیوں نے اس نظر پیش کے خطروں اور چال ساتھ کے گامی تیز میں حیات وقفہ اس لیے کے اچھائیوں اور گیا لگ میں کوشش
رکھی۔ نظر پر منزل کی کار انجام اور نتیجہ کے اعمال اپنے اور گاہ قرار اپنی اور بڑھایا قدم طرف کی
زکوۃ کی کامیابی کرنا درگزر ،ہے تسمہ کا منہ کے احمق باری بُرد ہے پاسبان کی و آبر عزت سخاوت 211 غداری جو ،ہے ٰ
ہوجاتا نیاز بے کرکے اعتماد پر رائے شخص جو ہے جانا پا راستہ صحیح خود لینا مشورہ ہے۔ بدل کا اس جانا بھول اسے کرے
سے میں گاروں مدد کے زمانہ ی بیقرار و بیتابی ہے۔ کرتا مقابلہ کا حوادث و مصائب صبر ہے۔ ڈالتا میں خطرہ کو اپنے وہ ہے
ہیں۔ ہوئی دبی میں بارے کے ہوس و ہوا کی امیروں عقلیں غالم سی بہت ہے۔ لینا اٹھا ہاتھ سے آرزوؤں دولتمندی ین بہتر ہے۔
پر اس ہو تنگ دل و رنجیدہ سے تم جو ہے قرابت اکتسابی محبت و دوستی ہے نتیجہ کا توفیق حسن نگہداشت کی آزمائش و تجربہ
کرو۔ نہ اعتماد و ن اطمینا
ہے۔ پرہوتا چمکنے بجلیاں کی حرص و طمع گرنا کر کھا ٹھوکر کا عقلوں اکثر 219
جائے۔ کیا فیصلہ ہوئے کرتے اعتماد پر گمان و ظن صرف کہ ہے نہیں انصاف یہ 220
کرنا۔ تعدی و ظلم پر خدا ن بندگا ہے توشہ برا بہت لیے کے آخرت 221
ہے۔ جانتا نہیں وہ جنہیں کرے پوشی چشم سے چیزوں ان وہ کہ ہے یہ سے میں افعال ین بہتر کے انسان بلند 222
آسکتے۔ نہیں سامنے کے نظروں کی لوگوں عیب کے اس ہے دیا پہنا لباس اپنا نے حیا پر جس 223
منزلت و قدر سے کرم و لطف ہے ہوتا اضافہ میں دوستوں سے انصاف اور ہے۔ ہوتی باعث کا ہیبت و رعب خاموشی زیادہ 224
خوش اور ہے ہوتی حاصل سرداری الزماٰ سے بٹانے بوجھ کا دوسروں ہے۔ ہوتی تمام نعمت سے ملنے کر جھک ہے ہوتی بلند
اپنے میں مقابلہ کے اس سے کرنے بردباری میں مقابلہ کے آدمی ے پھر سر اور ہے ہوتا مغلوب دشمن ور کینہ سے رفتاری
ہیں۔ ہوجاتے زیادہ طرفدار
.ہوگئے غافل کیوں سے کرنے حسد پر تندرستی جسمانی حاسد کہ ہے تعجب 225
ہے۔ رہتا گرفتار میں زنجیروں کی ذلت واال کرنے طمع 226
.ہے کرنا عمل سے اعضا اور کرنا اقرار سے زبان ،پہچاننا سے دل ایمان کہ فرمایا تو گیا پوچھا متعلق کے ایمان سے آپ 227
کرے شکوہ ہے مبتال میں جس کہ پر مصیبت اس جو اور ہے ناراض سے الہی قدر و قضا وہ ہو اندوہناک لیے کے دنیا جو 228
دو کا اس تو جھکے سے وجہ کی دولتمندی کی اس کر پہنچ پاس کے مند دولت کسی جو اور ہے شاکی کا پروردگار اپنے وہ تو
جو ،ہوگا سے میں لوگوں ہی ایسے تو ہو داخل میں دوزخ کر مر پھر کرے تالوت کی قرآن شخص جو اور ہے رہتا جاتا دین تہائی
چیزیں تین یہ کی دنیا میں دل کے اس تو ہوجائے وارفتہ میں محبت کی دنیا دل کا جس اور تھے اڑاتے مذاق کا آیتوں کی ہللا
جو کہ امید ایسی اور چھوڑتی نہیں پیچھا کا اس جو کہ حرص ایسی اور ہوتا نہیں جدا سے اس جو کہ غم ایسا ہیں۔ ہوجاتی پیوست
آتی۔ نہیں بر
امکان زیادہ کا کرنے حاصل دولت میں اس کیونکہ ،کرو شرکت ساتھ کے اس ہو ہوئے کئے روزی فراخٰ طرف کی جس »«230
ہے۔ قرینہ زیادہ کا نصیبی خوش اور
و لطف احسان اور ہے انصاف عدل ! فرمایا ہے۔ دیتا حکم کا احسان و عدل تمہیں ہللا کہ مطابق کے ارشاد کے عالم وند خدا231
کرم۔
ہے۔ ملتا سے ہاتھ بااقتدار اسے ہے دیتا سے ہاتھ قاصر و عاجز جو 232
خود کی جنگ کہ لیے اس دو۔ جوابًٰفورا تو للکارے دوسرا اگر ہاں للکارو۔ نہ خود لیے کے مقابلہ کو کسی
ہے۔ ہوتا تباہ واال کرنے زیادتی اور ،ہے واال کرنے زیادتی واال دینے دعوت سے
جب عورت کہ لیے اس کنجوسی اور بزدلی ،غرور ہیں۔ صفتیں بدترین کی مردوں جو ہیں وہ خصلتیں ین بہتر کی عورتوں 234
اور گی کرے حفاظت کی مال کے شوہر اور اپنے تو ہوگی کنجوس اور گی دے نہ قابو پر نفس اپنے کو کسی وہ تو ،ہوگی مغرور
گی۔ آئے پیش جو گی ڈرے سے چیز اس ہر وہ تو ہوگی بزدل
و موقع کے اس کو چیز ہر جو ہے وہ عقلمند !فرمایا کیجئے۔ بیان اوصاف کے عقلمند کہ کیاگیا عرض سے السّالم علیہ آپ 235
چکا۔ کر بیان میں فرمایا تو بتایئے وصف کا جاہل کہ گیا کہا سے آپ پھر رکھے۔ پر محل
ہوں۔ میں ہاتھ کے کوڑھی کسی جو ہے ذلیل زیادہ بھی سے انتڑیوں کی سور نزدیک میرے دنیا یہ تمہاری قسم کی ا خد 236
ایک اور ہے عبادت کی والوں کرنے سودا یہ ،کی نظر پیشٰ کے خواہش و رغبت کی ثواب عبادت کی ہللا نے جماعت ایک 237
سپاس و شکر ازروئے نے جماعت ایک ر او ہے عبادت کی غالموں یہ اور ،کی عبادت کی اس سے وجہ کی خوف نے جماعت
ہے۔ عبادت کی آزادوں یہ ،کی عبادت کی اس گزاری
نہیں۔ چارہ بغیر کے اس کہ ہے یہ میں اس برائی بڑی سے سب اور ہے برائی سراپا عورت 238
،ہے تا کر اعتماد پر بات کی خور چغل جو اور ہے کردیتا وبرباد ضائع کو حقوق اپنے وہ کرتاہے کاہلی و سستی شخص جو 239
.ہے دیتا کھو سے ہاتھ اپنے کو دوست وہ
گا۔ رہے ہوکر د بربا و تباہ وہ کہ ہے ضمانت کی اس پتھر غصبی ایک میں گھر 240
ہے۔ دکھاتا طاقت اپنی خالف کے مظلوم ظالم میں جس ہوگا زیادہ کہیں سے دن اس دن کا پانے قابو پر ظالم کے مظلوم 241
ہو۔ سا ہی باریک وہ چاہے ،رکھو پردہ تو کچھ درمیان کے ہللا اور اپنے اور ،ہو ہی کم وہ چاہے ،ڈرو تو کچھ سے ہللا 242
ہے۔ کرتی جایا چھپ بات توصحیح ہوجائے بہتات کی جوابات )لیے کے سوال ایک( جب 243
کرتی۔ نہیں پلٹا چیز والی جانے نکل ہوکر قابو بے ہر کیونکہ رہو ڈرتے سے ہونے زائل کے نعمتوں 246
ہے۔ ہوتا سبب کا بانی مہر و لطیف زیادہ سے قرابت رابطہ کرم جذبہ 247
پڑے۔ کرنا مجبور کو نفس اپنے تمہیں پر بجاالنے کے جس ہے وہ عمل بہترین 249
سے۔ ہوجانے پست کے ہمتوں اور ،جانے بدل کے نیتوں,جانے ٹوٹ کے ارادوں پہچانا کو سبحانہ ہللا نے میں 250
ہے۔ تلخی کی آخرت خوشگواری کی دنیا اور ہے خوشگواری کی آخرت تلخی کی دنیا 251
سے رعونت کیا فرض کو نماز اور لیے۔ کے کرنے پاک سے آلودگیوں کی شرک کیا عائد فریضہ کا ایمان نے عالم خداوند 252
اور لیے کے آزمانے کو اخالص کے مخلوق کو روزہ اور ،لیے کے بنانے سبب کا اضافہ کے رزق کو زکوۃ اور لیے کے بچانے
خالئق اصالحٰ کو بالمعروف امر اور ،لیے کے بخشنے سرفرازی کو اسالم کو جہاد اور ،لیے کے پہنچانے تقویت کو دین کو حج
گنتی )کی انصار و یار( کو کرنے ادا کے قرابت حقوقٰ اور لیے کے تھام روک کی سرپھروں کو المنکر عن نہی اور لیے کے
کرنے قائم اہمیت کی محرمات کو اجراء کے شرعیہ حدود اور لیے کے انسداد کے خونریزی کو قصاص اور لیے کے بڑھانے
لیے کے ہونے باعث کا بازی پاک کو پرہیز سے چوری اور لیے کے حفاظت کی عقل کو ترک کے خوری شراب اور لیے کے
حقوق انکارٰ کو گواہی اور لیے کے بڑھانے نسل کو ترک کے اغالم اور لیے کے رکھنے محفوظ کے نسب کو بچنے سے زنا اور
کو امن قیامٰ اور لیے کے کرنے آشکارا شرف کا سچائی کو علحیدگی سے جھوٹ اور لیے کے کرنے مہیا ثبوت میں مقابلہ کے
عظمت کی امامت کو اطاعت اور لیے کے رکھنے درست نظام کا امت کو حفاظت کی امانتوں اور لیے کے تحفظ سے خطروں
لیے کے کرنے ظاہر
سے توانائی و قوت کی ہللا وہ کہ اٹھواؤ حلف طرح اس سے اس تو ہو لینا قسم سے ظالم کسی اگر کہ تھے کرتے فرمایا آپٰ 253
کی ہللا اُس قسم کہ کھائے قسم یوں جب اور گا پائے سزا کی اس جلد تو گا کھائے قسم جھوئی طرح اس وہ جب کیونکہ ہے؟ بری
ہے۔ کیا یاد ساتھ کے یکتائی و وحدت کو ہللا نے اُس کیونکہ ،گی ہو نہ گرفت کی اس جلد تو نہیں معبود کوئی عالوہ کے جس
،جائے کی خیرات خیر سے میں مال تیرے بعد تیرے کہ ہے چاہتا تو جو اور بن خود وصی اپنا میں مال اپنے !آدم فرزندٰ اے 254
دے۔ دے انجام خود وہ
کی اُس تو ہوتا نہیں پشیمان اگر اور ہے ہوتا ضرور پشیمان میں بعد ور غصہ کیونکہ ہے دیوانگی کی قسم ایک غصہ 255
ہے۔ پختہ دیوانگی
کو خصلتوں اچھی وہ کہ کرو ہدایت کو اقارب و عزیز اپنے !کمیل اے :فرمایا سے نخعی زیاد ابن کمیل 257
۔ ہوں کھڑے چل کو روائی حاجت کی والے جانے سو کو رات اور نکلیں وقت کے دن لیے کے کرنے حاصل
دل کے کسی بھی نے کسی جس ،ہے حاوی پر آوازوں تمام شنوائی قوتٰ کی جس قسم کی ذات اُس
پر اُس بھی جب کہ گا فرمائے خلق خاص لطفٰ ایک سے سرور اُس لیے کے اُس ہللا تو کیا خوش کو
کو اونٹوں اجنبی اور بڑھے سے تیزی طرح کی پانی والے بہنے میں نشیب وہ تو ہو نازل مصیبت کوئی
دے۔ کر دور کر ہنکا کو مصیبت اس طرح کی ہنکانے
ہے۔ وفا عین نزدیک کے ہللا کرنا غداری ساتھ کے غداروں اور ہے غداری نزدیک کے ہللا کرنا وفا سے غداروں 259
کتنے اور ہے جاتا بنایا مستحق کا عذاب رفتہ رفتہ کر دے نعمتیں جنہیں ہیں ایسے لوگ ہی کتنے 260
اچھے میں بارے اوراپنے ہیں ہوئے کھائے دھوکا سے پوشی پردہ کی ہللا جو کہ ہیں ایسے لوگ ہی
نہیں آزمائش بڑی کوئی سے جانب کی ہللا زیادہ سے دینے مہلت اور گئے پڑ میں فریب کر سن الفاظ
ہے۔
پا پیادہ نفیس بنفس آپ تو کیا دھاوا پر انبار)شہر( نے ساتھیوں کے معاویہ کہ ملی اطالع یہ کو السالم علیہ امیرالمومنین جب 261
المومنین امیر یا لگے کہنے اور گئے پہنچ پاس کے آپ بھی لوگ میں اتنے ،گئے پہنچ تک نخیلہ کہ تک یہاں ہوئے۔ کھڑے چل
میرا تو سے اپنے تم کہ فرمایا نے آپ نہیں۔ ضرورت کی جانے لے تشریف کے پ آ گے۔ لیں نپٹ سے دشمن ہم ! السّالم علیہ
تھی کرتی کیا شکایت جورکی و ظلم کے حاکموں اپنے رعایا پہلے سے مجھ گے۔ کرو بچاؤ کیا سے دوسروں سکتے نہیں کر بچاؤ
وہ اور ہوں بگوش حلقہ میں اور حاکم وہ اور ہوں رعیت میں کہ گویا ،ہوں کرتا گلہ کا زیادتیوں کی رعیت اپنی آج میں مگر
فرمانروا۔
بھی گمان کا اس میں خیال کے آپ کیا کہ کہا اور ہوا حاضر میں خدمت کی حضرت حوط ابن حارث کہ ہے گیا کیا بیان 262
تھے؟ گمراہ جمل اصحاب کہ ہے ہوسکتا
و حیران تم میں نتیجہ کے جس ،ڈالی نہیں ہ نگا ف طر کی اوپر دیکھا طرف کی نیچے نے تم! حارث اے کہ فرمایا نے حضرت
چلنے پر راہ کی باطل کہ پہچانتے نہیں کو ہی باطل اور جانو کو والوں حق کہ جانتے نہیں کو ہی حق تم ،ہو ہوگئے گردان سر
پہچانو۔ کو والوں
گا۔ ہوجاؤں گزیں گوشہ ساتھ کے عمر ابن عبدہللا اور مالک ابن سعد میں کہ کہا نے حارث
! کہ فرمایا نے حضرت
اٹھایا۔ ہاتھ سے نصرت کی باطل نہ اور ،کی مدد کی حق نے عمر ابن عبدہللا اور سعد
موقف اپنے وہ ہے جاتا کیا رشک پر مرتبہ کے اس کہ واال ہونے سوار پر شیر جیسے ہے ایسا مصاحب و ندیم کا شاہ باد 263
ہے۔ واقف خوب سے
پڑے۔ نظرشفقت بھی پر گان پسماند تمہارے تاکہ کرو۔ بھالئی سے پسماندگان کے دوسروں 264
.ہے مرض سراسر ہوتو غلط اور ہے دوا وہ تو ہو صحیح م کال کا حکماء جب 265
اس تمہیں میں تاکہ آنا پاس میرے کل کہ فرمایا نے آپ ہے؟ کیا تعریف کی ایمان کہ کیا سوال نے شخص ایک سے حضرت 266
کے شکار ہوئے بھڑکے کالم لیے اس رکھیں۔ یاد دوسرے جاؤتو بھول تم اگر کہ سکیں سن بھی لوگ دوسرے کہ پربتاؤں موقع
ہے۔ جاتا نکل سے ہاتھ کے دوسرے اور ہے آجاتا میں گرفت کی ایک اگر کہ ہوتاہے مانند
لیے اس ہے۔ آچکا جو کہ ڈال نہ پر دن اپنے کے آج ،نہیں آیا ابھی بارجو کا فکر کی دن اس ! السّالم علیہ آدم فرزند اے »«267
گا۔ پہنچائے تک تجھ رزق تیرا توہللا ،ہوگا باقی کا عمر تیری بھی دن اگرایک کہ
ایک بس دشمنی کی دشمن اور ہوجائے دشمن تمہارا وہ دن کسی شاید کیونکہ کرو محبت تک حد ایک بس سے دوست اپنے 268
ہوجائے۔ دوست ا تمہار وہ دن کسی کہ ہے ہوسکتا رکھو تک حد
روک سے آخرت نے دنیا اسے اور ہے رہتا عمل گرم سر لیے کے دنیا جو وہ ایک ہیں کے قسم دو والے کرنے کام میں دنیا 269
فائدہ کے دوسروں وہ تو ہے مطمئن سے تنگدستی اپنی مگر ہے کرتا خوف کا فاقہ و فقر لیے کے ن پسماندگا اپنے وہ ہے۔ رکھا
دنیا بغیر کئے ودو تگ اسے تو ہے کرتا عمل لیے کے اس کر رہ میں دنیا جو ہے وہ ایک اور کردیتاہے بسر عمر پوری میں ہی
کے ہللا وہ ہے جاتا بن مالک کا وں گھر دونوں اور ہے لیتا سمیٹ کو حصوں دونوں وہ طرح اس اور ہے ہوجاتی حاصل بھی
کرے۔ نہ پوری ہللا جو مانگتا نہیں حاجت کوئی سے ہللا اور ہے ہوتا باوقار نزدیک
ان نے لوگوں کچھ تو ہوا ذکر کا کثرت کی ان اور زیورات کے کعبہ خانہ سامنے کے خطاب ابن عمر کہ ہے گیا کیا بیان 270
زیادہ تو کریں سامان کا روانگی کی ان کرکے صرف پر لشکر کے مسلمانوں انہیں اور لیں لے کو زیورات ان اگرآپ کہ کہا سے
السالم علیہ امیرالمومنین اور لیا کر ارادہ کا اس نے عمر چنانچہ ہے۔ ضرورت کیا کی زیورات ان کو کعبہ خانہ ،ہوگا اجر باعث
پوچھا۔ مسئلہ میں ے بار کے اس سے
ایک ،تھے اموال کے قسم چار وقت اس تو ہوا نازل پر وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبی مجید قرآن جب کہ فرمایا نے آپ
غنیمت مال دوسرا دیا۔ حکم کا کرنے تقسیم مطابق کے حصہ کے ان میں وارثوں کے ان نے آپ اسے تھا مال ذاتی کا مسلمانوں
تعالی ہللا کے مال اس ،تھا خمس مال تیسرا کیا۔ تقسیم پر مستحقین کے اس اسے ،تھا
ٰٰ چوتھے کردیئے۔ مقرر مصارف خاص نے
زکوۃ
میں زمانہ اس زیورات کے کعبہ خانہ یہ ہے۔ کامصرف ان جو دیا کاحکم کرنے صرف وہاں نے ہللا انہیں تھے۔ صدقات و ٰ
پوشیدہ پر اس وجود کا ان نہ اور ،ہوا نہیں تو سے بھولے ایسا اور دیا رہنے پر حال کے ان کو ان نے ہللا لیکن تھے موجود بھی
نہ آپ اگر کہ کہا نے عمر کر سن یہ رکھاہے۔ انہیں نے رسول کے اس اور ہللا جہاں دیجئے رہنے وہیں انہیں بھی آپ لہٰ ذا تھا۔
دیا۔ رہنے پر حالت کی ان زیورات اور ہوجاتے رسوا ہم تو ہوتے
»
گا۔ دوں کر تبدیلی میں چیزوں سی بہت تومیں گئے پرجم میرے کر بچ سے پھسلنوں اگران 272
کی اس چاہے لیے کے بندے کسی نے سبحانہ ہللا کہ رہو جانے کو امر اس ساتھ کے یقین پورے 273
قرار رزق زائد سے اس ہوں ور طاقت ترکیبیں کی اس اور شدید جستجو کی اس زبردست بہت تدبیریں
بے و کمزوری اس لیے کے بندے کسی اور ہے۔ ہوچکا مقرر لیے کے اس میں الہی تقدیر کہ جتنا دیا نہیں
اس ہوتی۔ نہیں رکاوٹ میں پہنچنے تک رزق مقررہ کے اس میں ظ محفو لوح سے وجہ کی چارگی
بڑھ سے لوگوں سب میں راحتوں کی منفعت و سود واال نے کر عمل پر اس اور واال سمجھنے کو حقیقت
کاری زیاں زیادہ سے لوگوں سب واال کرنے شبہ و شک میں اوراس کرنے انداز نظر اسے اور ہے کر چڑھ
کئے نزدیک کے ب عذا کم کم بدولت کی نعمتوں ،ہیں ملی نعمتیں جنہیں وہ سے بہت مبتالہے میں
لہذا ہے حال شامل وکرم لطف کا ہللا ہیں پردہ کے فاقہ فقر ساتھ کے سوں بہت اور ،ہیں جارہے
اسے ٰ
.رہ ٹھہرا پر اس حدہے کی روزی تیری جو اور کر کم بازی جلد اور زیادہ شکر والے سننے
بڑھو۔ آگے تو ہوگیا پیدا یقین جب اور ،کرو عمل تو لیا جان جب بناؤ نہ شک کو یقین اپنے اور کو علم اپنے 274
اور کرتی۔ نہیں پورا اسے مگر ہے اٹھاتی بوجھ کا داری ذمہ ہے۔ دیتی پلٹا بغیر کئے سیراب مگر ہے اتارتی پر گھاٹ طمع 275
و قدر کی چیز پسندیدہ و مرغوب کسی جتنی اور ہے۔ ہوجاتا اچھو ہی پہلے سے پینے کو والے پینے پانی کہ ہے ہوتا ایسا اکثر
نصیب جو اور ہیں کردیتی اندھا کو بصیرت و دیدہ آرزوئیں ہے۔ ہوتا زیادہ رنج کا کھودینے اسے ہی اتنا ہے ہوتی زیادہ منزلت
ہے۔ جاتا مل بغیر کئے کوشش کی پہنچنے ہے ہوتا میں
میں باطن اپنے جو اور ہو بہتر میں بین ظاہر چشمٰ کی لوگوں ظاہر میرا کہ سے اس ہوں مانگتا پناہ سے تجھ میں! ہللا اے 276
سے چیزوں ان سے نفس اپنے لیے کے دکھاوے کے لوگوں میں حالیکہ درآں ہو۔ برا میں نظروں تیری وہ ،ہوں ہوئے چھپائے
تیرے اور کروں نمائش کی ہونے اچھا کے ظاہر تو سامنے کے لوگوں طرح اس ہے۔ ہ آگا تو سے سب جن کروں۔ نگہداشت
سے خوشنودیوں تیری اور ،ں کر حاصل تقرب سے بندوں تیرے میں نتیجہ کے جس رہوں تا کر پیش کو بداعمالیوں اپنی سامنے
چالجاؤں۔ ہوتا ہی دور
ایسی نے ہم بدولت کی جس قسم کی ذات اس)فرمایا ارشاد ہوئے کھاتے پرقسم موقع کسی( 277
ایسا اور ایسا ہوگا ظاہر درخشاںٰروز ہی چھٹتے کے جس کردیا۔ بسر کو حصہ ماندہ باقی کے تار شبٰ
.ہوا نہیں
جائے۔ اکتا دل سے جس کہ سے عمل کثیر اس ہے مند فائدہ زیادہ ہے جاتا بجاالیا سے پابندی جو اعمل تھوڑ وہ 278
.دو چھوڑ انہیں تو ہوں راہ سدٰ میں فرائض مستحبات جب 279
اس عقل مگر ہیں کرجاتی بھی بیانی غلط سے اشخاص اپنے کبھی آنکھیں کیونکہ نہیں دیکھنا میں حقیقت دیکھنا کا آنکھوں 281
دیتی۔ نہیں فریب کبھی چاہے نصیحت سے اس جو کو شخص
ہے۔ حائل پردہ بڑا ایک کا غفلت درمیان کے نصیحت و پند اور تمہارے 282
ہیں۔ جاتے رکھے مبتال میں توقعات کے آئندہ عالم اور ہیں پاجاتے زیادہ دولت جاہل تمہارے 283
ہے۔ کردیتا ختم کو عذر کے والوں کرنے بہانے ،ہوجانا حاصل کا علم 284
ہے۔ کرتارہتا مٹول ٹال وہ ہے گئی دی زندگی مہلت جسے اور ہے ہوتا خواہاں کا مہلت وہ ہے آجاتی موت سے جلدی جسے 285
«»
ایک.اٹھاؤ نہ قدم میں اس ہے راستہ تاریک ایک یہ ! فرمایا نے السّالم علیہ آپ تو گیا پوچھا متعلق کے قدر و قضا سے آپ 287
.اٹھاؤ نہ زحمت کی جاننے اسے ہے راز ایک کا ہللا اترو نہ میں اس ہے۔ سمندر گہرا
کردیتاہے۔ محروم سے دانش و علم اسے ہے چاہتا کرنا ذلیل کو بندے جس ہللا 288
پست میں نظروں کی دنیااس کہ تھا باعزت سے وجہ اس میں نظروں میری وہ اور تھا بھائی دینی اایک میر میں ماضی عہد 289
میسر چیز جو اور تھا کرتا نہ خواہش کی اس تھی نہ میسر اُسے جوچیز لہٰ ذا تھے۔ نہ مسلط تقاضے کے پیٹ پر اس تھی۔ حقیر و
چپ کو والوں بولنے تو تھا بولتا اگر اور تھا رہتا خاموش اوقات اکثر وہ تھا۔ التا نہ میں صرف زیادہ سے ضرورت اسے تھی
بیشہ شیر وہ تو آجائے موقع کا جہاد مگر ،تھا کمزور و عاجز وہ تو یوں تھا۔ دیتا بجھا پیاس کی والوں کرنے سوال اور تھا کرادیتا
گنجائش کی عذر میں جن کہ میں چیزوں ان وہ تھی۔ ہوتی کن فیصلہ وہ ،تھا کرتا پیش برہان و دلیل جو وہ تھا۔ اژدھا کا وادی اور
مگر ،تھا کرتا نہ ذکر کا تکلیف کسی وہ لے نہ سن کو معذرت عذر کے اس کہ تک جب تھا کرتا نہ سرزنش کو کسی ،تھی ہوتی
بولنے اگر.تھا نہیں کہتا اسے وہ تھا کرتا نہیں جو اور تھا کہتا وہی ،تھا کرتا جو وہ ،تھا لیتا پا چھٹکارا سے اس جب کہ وقت اس
کا سننے زیادہ سے بولنے وہ.تھا جاسکتا کیا نہیں حاصل غلبہ پر اس میں خاموشی تو جائے لیا بھی پا غلبہ کبھی پر اس میں
زیادہ کے نفس ہوائے سے میں دونوں ان کہ تھا دیکھتا تو تھیں آجاتی دوچیزیں سامنے کے اس اچانک جب اور تھا رہتا خواہشمند
کا ان اور پیرا عمل پر ان اور چاہیے کرنا حاصل کو خصائل و عادات ان تمہیں لہٰ ذا تھا۔ کرتا مخالفت کی اس وہ تو ہے کون قریب
حاصل چیز سی تھوڑی کہ رہو جانے کو بات اس تو ہو باہر سے قدرت تمہاری کرنا حاصل کا م تما ان اگر چاہیے رہنا خواہشمند
ہے۔ بہتر سے دینے چھوڑ کے ے پور کرنا
کی اس کہ تھا یہ تقاضا کا شکر پر نعمتوں کی اس بھی جب ،ہوتا ڈرایا نہ سے عذاب کے معصیت اپنی نے عالم خداوند اگر 290
جائے۔ کی نہ معصیت
ہر نزدیک کے ہللا تو کرو اگرصبر اور ،ہے وار سزا کا اس رشتہ کا خون یہ تو کرو ومالل رنج پر بیٹے اپنے اگرتم! اشعث اے
گے ہو حقدار کے ثواب و اجر تم کہ میں حال اس ہوگی نافذ الہی تقدیر تو کیا صبر نے اگرتم! اشعث اے ہے۔ عوض کا مصیبت
بیٹا لیے تمہارے ہوگا۔ بوجھ کا گناہ پر تم کہ میں حال اس مگر گا۔ رہے کر ہو جاری کا قضا حکم بھی جب ،چالئے چیخے اگر اور
تمہارے) سے مرنے( وہ حاالنکہ ہوا سبب کا واندوہ رنج لیے تمہارے اور تھا آزمائش و زحمت ایک وہ حاالنکہ ہوا سبب کا مسرت
ہے۔ ہوا باعث کا رحمت و اجر لیے
کہے۔ الفاظ یہ پر قبر وقت کے دفن کے وسلم وآلہ علیہ صلی ہللا رسول 292
اور کے وفات کی آپ سوائے ہے چیز بریٰعموما قراری بے و بیتابی اور کے غم کے آپ سوائے ہے چیز عمومااچھی صبر
.ہے سبک مصیبت والی آنے بعد کے آپ اور پہلے سے آپ اور ،ہے عظیم صدمہ کا موت کی آپ بالشبہ
کہ گا چاہے یہ اور گا کرے پیش کر سجا کو کاموں اپنے سامنے تمہارے وہ کیونکہ کرو نہ ر اختیا نشینی ہم کی وقوف بے 293
.ہوجاؤ ایسے کے اسی تم
«»«»
تمہارے اور ،دوست کا دوست تمہارے ،دوست تمہارا :ہیں یہ دوست دشمن۔ کے قسم تین اور ہیں دوست تمہارے کے قسم تین 295
دوست۔ کا دشمن اورتمہارے دشمن کا دوست تمہارے ،دشمن ا تمہار :ہیں یہ دشمن اور دشمن کا دشمن
جس ہے درپے کے پہنچانے نقصان سے ذریعہ کے چیز ایسی کو دشمن اپنے وہ کہ دیکھا کو شخص ایسے ایک نے حضرت 296
کرنے قتل کو سوار والے پیچھے اپنے ہوجو مانند کی شخص اس تم کہ فرمایا نے پ آ تو ،گا پہنچے نقصان بھی کو اس خود میں
مارے۔ نیزہ میں سینہ اپنے لیے کے
ہے۔ کم کتنا لینا اثر سے ان اور ہیں زیادہ کتنی نصیحتیں 297
اور ہیں جاتے ڈھائے ظلم پر اس ،کرے کمی میں اس جو اور ہے ہوتا گنہگار وہ جائے بڑھ سے حد میں جھگڑے لڑائی جو 298
رکھے۔ قائم خدا خوف وہ کہ ہے ہوتا مشکل لیے کے اس ہے جھگڑتا لڑتا جو
و امن سے ہللا اور پڑھوں نماز رکعت دو میں کہ جائے مل مہلت مجھے بعد کے جس کرتا نہیں اندوہناک مجھے گناہ وہ 299
کروں۔ کاسوال عافیت